فیض آباد دھرنا کیس: وزیر داخلہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری
اسلام آبادہائیکورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس میں وزیر داخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کانوٹس جاری کر دیا۔ چیف کمشنر نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں حکومت نے روکا ہوا ہے۔
عدالت عالیہ نے گزشتہ سماعت پر دھرنا ختم کرانے کے حوالے سے حکومت کو 2 روز کی مہلت دی تھی جبکہ گزشہ روز حکومت نے دھرنا ختم کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے عدالت کو آگاہ کرنا تھا، تاہم جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی طبیعت ناساز ہونے کے باعث سماعت نہیں ہوسکی تھی۔
جسٹس شوکت عزیر صدیقی نے آج فیض آباد دھرنا کیس کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف کمشنر اسلام آباد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ‘ہمیں حکومت نے روکا ہوا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر داخلہ نے عدالت میں بھی کہا کہ انہوں نے انتظامیہ کو روکا تاکہ مذاکرات جاری رہ سکیں۔
دھرنا ختم کرانے میں ناکامی پر عدالت عالیہ نے حکومت اور انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ عدالت کے حکم کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے۔ جسٹس شوکت نے ریمارکس دیئے کہ ‘سمجھ سےبالاتر ہےکہ وفاقی وزیر بلکہ وزیراعظم بھی عدالتی حکم کے خلاف کیسے جاسکتا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ وزیر داخلہ نے کس اتھارٹی کے تحت عدالتی حکم کے باوجود کارروائی سے روکا؟
سیکریٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ ‘اگر ہم ضرورت سے زیادہ طاقت استعمال کریں گے تو بہت خون بہے گا، کچھ چیزیں یہاں نہیں بتا سکتا، چیمبر میں تحریری طور پر بتا دوں گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘جہاں ضرورت پیش آئی، ریاست پوری طاقت کا استعمال کرے گی، ہم ریاست کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے سب کچھ کر رہے ہیں۔
سماعت کے بعد عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سیکٹر کمانڈر کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔