پی ایس ایل فرنچائزز کی ٹی 20 ٹورنامنٹ کے شیڈول پر تنقید
راولپنڈی: پاکستان سپر لیگ کی فرنچائزز نے قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے شیڈول کو ہدف تنقید بنایا ہے۔
قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ قبل ازیں اگست، ستمبر میں شیڈول کرنے کے بعد ملتوی کردیا گیا تھا، اگر ایونٹ کا انعقاد پی ایس ایل ڈرافٹ سے قبل ہوتا تو فرنچائزز نظر میں آنے والے نئے ٹیلنٹ کا انتخاب کرتیں لیکن معاملہ برعکس ہوگیا، ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کے ابھی 2میچز ہی ہوئے تھے کہ پی ایس ایل کیلیے پلیئرز ڈرافٹ کا مرحلہ مکمل کرلیا گیا،اس فیصلے کو فرنچائزز کی طرف سے ہدف تنقید بنایا جارہا ہے۔
ٹیم کے ایک عہدیدار کاکہنا ہے کہ قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں متاثر کن کارکردگی دکھانے والے کرکٹرز کو اب پی ایس ایل میں منتخب کرنے کا موقع نہیں ملے گا، ڈرافٹ اس ایونٹ کے بعد ہوتے تو ہم باصلاحیت کھلاڑیوں کا انتخاب کرسکتے تھے۔ اس صورتحال میں کھلاڑی بھی مایوس ہیں،پی ایس ایل میں شرکت کا موقع نہ ہونے کی وجہ سے قومی ٹی ٹوئنٹی ایونٹ ان کیلیے بھی کشش کھوچکا ہے۔
ملتان سلطانز کے جنرل منیجر حیدر علی نے کہا کہ ڈومیسٹک مقابلوں کے عمدہ پرفارمر کو موقع دینے کیلیے 21ویں کھلاڑی کو اسکواڈ میں شامل کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے،کرکٹرز میں مایوسی پائی جاتی تھی،اس لیے پی سی بی سے کہا کہ جنوری میں ایک اضافی پلیئر شامل کرنے کی اجازت دی جائے۔ ہم ڈومیسٹک ایونٹ کے ساتھ انڈر 19کرکٹرز کی کارکردگی پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے منیجر حسن چیمہ نے کہا کہ ڈرافٹ بعد میں ہوتے تو فائدے کی بات تھی لیکن پی سی بی کا پلان نظروں میں ہونے کی وجہ سے ہم تیار تھے، ہم نے صاحبزادہ فرمان کو پہلے ہی اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔
دوسری جانب ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہارون رشید نے اس حوالے سے کہاکہ قومی ٹی ٹوئنٹی کپ پی ایس ایل ڈرافٹ سے پہلے ہی کرانا چاہتے تھے لیکن ورلڈ الیون کے دورے کی وجہ سے اسے ملتوی کرنا پڑا۔