قومی اسمبلی: حلقہ بندی، الیکشن ایکٹ میں ترامیم کے بل منظور
قومی اسمبلی نے حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیمی بل دو تہائی اکثریت سے اور الیکشن ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا، وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیمی بل اور الیکشن ایکٹ میں مزید ترامیم کا بل 2017 قومی اسمبلی میں پیش کیا۔
حلقہ بندیوں سے متعلق بل کے حق میں 242 اراکین قومی اسمبلی نے ووٹ دیا جبکہ صرف ایک رکن نے اس کی مخالفت کی۔
حلقہ بندیوں سے متعلق نئی آئینی ترامیم کے مطابق قومی اسمبلی کی 272 نشستیں برقرار رہیں گی، پنجاب کی 9 نشستیں کم اور خیبر پختونخوا کی 5 نشستوں میں اضافہ ہو گا جبکہ بلوچستان میں قومی اسمبلی کی 3 اور اسلام آباد کی ایک نشست بڑھے گی۔
دوسری جانب الیکشن ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا اور ختم نبوت سے متعلق شقیں اصل حالت میں بحال کردی گئیں۔
بل کے تحت قادیانی، احمدی یا لاہوری گروپ کی آئین میں درج حیثیت برقرار رہے گی، انتخابی ایکٹ میں ختم نبوت کے حلف نامے انگریزی اور اردو میں شامل کیے جائیں گے۔
الیکشن ایکٹ میں مزید ترمیمی بل 2017 میں تجویز دی گئی کہ بل کے تحت ختم نبوت کے حوالے سے سیون بی اور سیون سی کی شقیں شامل کی جائیں۔
وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ سیون سی اور سیون بی کا اصل مسودہ اب بھی قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں عاشق رسول ہوں، 2حج سمیت کئی عمرے کرچکا ہوں اس لیے ختم نبوت کے حوالے سے شقوں میں تبدیلی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
انہوں نے کہا کہ 2002 کے انتخابات سے قبل حکومت نے الیکشن آرڈر نافذ کیا تھا۔
زاہد حامد کے بیان پر احسن اقبال نے کہا کہ کسی بھی شخص کا ایمان اللہ اور اس کے بندے کا معاملہ ہوتا ہے، کیا ہم گلی گلی جا کر بتائیں کہ ہم مسلمان ہیں، جس پر شیخ رشید احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ احسن اقبال کو کچھ بھی معلوم نہیں اور وہ اٹھ کر باتیں کرنا شروع ہوگئے۔
شیخ رشید نے مزید کہا کہ زاہد حامد نے یہ بیان اپنی صوابدید پر دیا ہے اور انہیں کسی نے نہیں کہا کہ وہ بیان دیں، اسپیکر صاحب میں آپ کی رولنگ چاہوں گا، ایک وزیر کچھ کہہ رہاہے جبکہ دوسرا کچھ اور اگر کوئی احمدی یا مرزائی ہے تو اسے بتانا ہوگا کہ وہ کون ہے۔