پاکستان

پانامہ کیس میں رقم منتقلی کے ذرائع بتادیئے جاتے تو ایسا فیصلہ نہ آتا :سپریم کورٹ

اسلام آباد (نیوز وی او سی خصوصی نمائندہ) چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ یہ ثابت کرنا ہوگا کہ بیرون ملک گیا پیسہ جہانگیر ترین کا اثاثہ ہے، پانامہ کیس میں قابل وصول تنخواہ ظاہر نہ کرنے پر نااہلی ہوئی، عدالت نے پہلے قابل وصول تنخواہ کو اثاثہ ثابت کیا، دیکھنا ہوگا کہ جو دستاویزات ریکارڈ پر ہیں اس سے بے ایمانی ثابت ہوتی ہے یا نہیں، قانون کے اندر رہتے ہوئے کسی کو بددیانت کہہ سکتے ہیں۔ حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ زرعی آمدن سے متعلق مختلف موقف اپنایا گیا، تحریری جواب میں کہا گیا کہ لیز زمین پر ٹیکس نہیں ہوتا، پھر موقف اپنایا گیا کہ کاغذات نامزدگی میں لیز زمین کالم نہیں ہے، لیز زمین سے متعلق دستاویزات جعلی ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ کیا زرعی ٹیکس اتھارٹی نے کم ٹیکس پر ایکشن لیا؟ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ لیز زمین کا محکمہ مال میں اندراج کرانا مالکان کا کام تھا۔ چیف جسٹس نے کہا جو دستاویزات ریکارڈ پر ہیں، اس سے بے ایمانی کا سوال پیدا ہوتا ہے؟ وکیل نے کہا جہانگیر ترین نے تحریری جواب میں کہا کہ آف شور کمپنی کے بینی فشری ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ نے لیز زمین کی ادائیگیوں کو چیلنج نہیں کیا؟ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی مالک نے بھی لیززمین کی ادائیگی پر اعتراض نہیں کیا۔ وکیل نے کہا کہ لیز زمین کی آمدن پر ٹیکس ادا نہیں کیا گیا۔ ٹرسٹ ڈیڈ کی ہر چیز جہانگیر ترین کے گرد گھومتی ہے۔ ٹرسٹ کے ذریعے سرمایہ کاری بھی کی جاسکتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بڑا جامع ٹرسٹ بنایا گیا ہے۔ دیکھنا ہے، ٹرسٹ کے تحت کوئی اور پراپرٹی حاصل کی گئی؟ یہ نہیں کہا، درخواستیں پانامہ کا کائونٹر بلاسٹ ہیں یہ موقف جہانگیر ترین کے وکیل نے اپنایا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ٹرسٹ کے کام کرنے کے لیے اپنے قواعد ضوابط ہیں۔ ٹرسٹ ختم کرنے کے لے عدالت جانا پڑتا ہے، ٹرسٹ کی وضاحت جہانگیر ترین کے وکیل نے کرنی ہے، ایسا قانون دکھا دیں جس کے تحت ٹرسٹ کی جائیداد ملکیت ہوگی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ یہ بتائیں کہ آف شور کمپنی کیوں بنائی جاتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ٹرسٹ جہانگیر ترین کا اثاثہ نہیں، ٹرسٹ کے تحت خریدی گئی جائیداد ٹرسٹ ہی کی ہوتی ہے، کیا کاغذات نامزدگی میں ٹرسٹ کو ظاہر کرنا ضروری ہے؟ وکیل نے کہا کہ پراپرٹی کی ملکیت کو چھپانے کیلئے ٹرسٹ بنایا گیا۔ ٹرسٹ بنانے کا مقصد اپنی آمدن چھپانا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں دیکھنا ہے کہ منی ٹرانزیکشن قانونی ذرائع سے ہوئی یا غیر قانونی۔ پانامہ کیس میں بھی سب سے ضروری سوال یہی تھا کہ جو رقم باہر گئی ہے، اس کے قانونی ذرائع کیا ہیں۔ اگروہ بتادیئے جاتے تو کوئی ایسا فیصلہ نہ آتا جیسا آیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر تمام اقدامات قانون کے مطابق ہوئے ہیں، تو پھر بھی کیا اس کے اندر بددیانتی تلاش کریں؟ وکیل نے کہا کہ کچھ اقدامات اپنی بددیانتی چھپانے کے لیے بھی کئے جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھیں گے کہ جو اقدامات قانونی طور پر ہوئے ان میں بددیانتی کیسے ہوسکتی ہے۔ جسٹس عمر عطابندیال نے کہا اگر درخواست گزار لیز زمین کی ادائیگیوں کو چینلج کرتے تو بات بنتی، کروڑوں روپے کس مد میں ادا کئے گئے۔وجہ بتائیں کہ کروڑوں کی رقم لیز زمین کیلئے ادا کیوں نہیں ہوئی؟ چیف جسٹس نے کہا جہانگیر ترین نے لیز زمین کی ادائیگیاں چیک کے ذریعے کیں، یہ ثابت کرنا ہے کہ بیرون ملک گیا پیسہ جہانگیر ترین کا اثاثہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فیصلہ پہلے سے سوچ کر نہیں رکھا۔ جتنی جلدی گزارشات آئیں گی، فیصلہ لکھنے میں آسانی ہوگی۔ جہانگیر ترین کے وکیل نے دلائل میں کہا ٹرسٹ کو توڑا نہیں جاسکتا ۔ جہانگیر ترین ٹرسٹ کے بینی فیشل مالک نہیں ہیں۔ثابت ہوجہانگیر ترین بینی فیشل مالک ہیں تو باہر ہو جائیں گے۔ جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ ہم ٹیکس اتھارٹی کے اختیارات استعمال کرسکتے ہیں؟ چیف جسٹس نے کہا کیا شریعت میں پہلی بیوی کو دوسری شادی کا بتانا ضروری ہے؟ریاست کے تینوں ستونوں کا اپنا مقام ہے۔ جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ آرٹیکل62ون ایف کے تحت نااہلی معمولی نہیں ہے۔ جہانگیر ترین تسلیم کرتے ہیں کہ انہوں نے ٹرسٹ بنایا۔ جہانگیر ترین نے پیسہ بیرون ملک ارسال کرنے کو تسلیم کیا۔
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ ) الیکشن کمشن نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے اور رائے حسن نواز کو مغربی پنجاب کا صدر بنانے کیخلاف مقدمات میں تحریک انصاف کو 13 نومبرتک جواب جمع کرانے کی آخری مہلت دے دی ہے۔ انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان ایک بار پھر پیش نہ ہوئے اور کوئی جواب جمع نہ کرایا گیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے تحریک انصاف کو جواب جمع کرانے کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے کہا کہ 13 نومبر تک تحریک انصاف جواب جمع کرائے نہیں تو فیصلہ سنا دیں گے۔ پی ٹی آئی خیبرپی کے کے رہنما یوسف علی نے انٹراپارٹی انتخابات کیخلاف درخواست دے رکھی ہے۔ رائے حسن نواز کے وکیل کی مزید وقت دینے کی استدعا پر رکن الیکشن کمشن ارشاد قیصر نے کہا کہ دو بار موقع دیا گیا اب کیا آپ کا کیس خارج کر دیا جائے؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button