اداروں کو اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہوگا: مریم اورنگزیب
اسلام آباد(نیوز وی او سی)وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اس کی کوئی پرواہ نہیں ، نوازشریف کو سکیورٹی دی ہے، سکیورٹی دینگے، اپنا فرض نبھایا ہے اور نبھاتے رہیں گے،پاکستان کے لوگ ہی فیصلہ کرینگے کہ کون پاکستان کا لیڈر ہو گا،نوازشریف سے سیاست کرنے کا حق کوئی نہیں چھین سکتاہے،چور ہی عدالتوں سے بھاگتے بھی ہیں اور اداروں کو گالیاں بھی دیتے ہیں اگر پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے تو تمام آئینی اور قانونی اداروں کو آئین و قانون کے مطابق اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہو گا ،جب تک عوام کو ووٹ کی عزت نہیں ملے گی، ان کے ووٹ کا تقدس بحال نہیں ہو گا، پاکستان ترقی نہیں کر سکتا،جس وزیر اعظم نے عوام کو خوشحالی دی ہو ایسے وزیر اعظم کو ملک اور احتساب سے بھاگنے کی ـضرورت نہیں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ وہ وزیراعظم جو جھوٹے الزامات کے باوجود اپنے آپ کو پاکستان کے آئینی اور قانونی اداروں کے تابع کرتا ہے، پاکستان کے آئین اور قانون کے سامنے پیش ہوتا ہے۔ نوازشریف نے کہا تھا کہ احتساب کی یہ روایت پاکستان میں خود شروع کرونگا اور انہوں نے اپنے آپ کو پیش کر کے اس روایت کا آغاز کیا اور انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اب پاکستان کے اندر کوئی بھی احتساب سے بچ نہیں سکتا۔ اس لئے آج کل جو چیخیں نکل رہی ہیں۔ ان کا بھی بندوبست ہونے والا ہے جس وزیراعظم نے پاکستان کو سی پیک دیا ہو، جس وزیراعظم نے پاکستان میں دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہو جس وزیراعظم نے پاکستان کو سڑکیں دی ہوں جس وزیراعظم نے پاکستان کے اندر پہلا ہیلتھ کیئر اور پہلا ایجوکیشن ریفارم پروگرام دیا ہو اور جس وزیراعظم نے پاکستان کو اندھیروں سے نکالا ہو، پاکستان کے جس وزیراعظم نے پاکستان کے لوگوں کو خوشحالی دی ہو، اس وزیراعظم کو ملک سے بھاگنے اور احتساب سے بھاگنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن وہ شخص جس نے اداروں کو گالی دی ہو جس نے اداروں کی تضحیک کی ہو جو اصل چور ہو جس کے دل میں چور ہو۔ وہ اداروں سے بھی بھاگتے ہیں۔ عدالتوں سے بھی بھاگتے ہیں اور اداروں کو گالی بھی دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج عمران خان صاحب نے ایک ٹویٹ کیا کیونکہ وہ باہر آ کر عوام کا سامنا کر نہیں سکتے کیونکہ انہیں معلوم ہے وہ چور ہیں آج عمران خان نے ٹویٹ کیا کہ کس طرح میاں نوازشریف کو پروٹوکول دیا گیا۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ پاکستان کی عوام پروٹوکول اور سکیورٹی میں فرق سمجھ چکے ہیں مگر عمران خان یہ فرق اس لئے نہیں سمجھیں گے کہ جس وزیراعظم نے ملک میں پہلی دفعہ ڈٹ کر دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہو۔ ان کو سکیورٹی کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ شخص جو طالبان کا حصہ رہا ہو اور ان کی حمایت کرتا ہو اس کو سکیورٹی کا مطلب نہیں پتہ اور نہ اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لئے وہ اس فرق کو نہیں سمجھ سکتے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ جس طرح نوازشریف ملک کے آئین اور قانون کے سامنے پیش ہو رہے ہیںوہ صرف پاکستان کے عوام کی خاطر ایسا کر رہے ہیں کیونکہ پاکستان کے عوام نے تیسری مرتبہ ووٹ دے کر منتخب کیا تھا اور وہ آج اداروں کے آگے اس لئے پیش ہو رہے ہیں کیونکہ ان کو اپنے سپورٹرز، اپنے ووٹرز کے ووٹ کے تقدس کو بحال کرنا ہے۔ اب پاکستان میں ایک نیا دور ہے جس دور کا آغاز پاکستان کے تیسری مرتبہ منتخب وزیراعظم نوازشریف نے کیا ہے۔ پاکستان کے اندر خوشحالی، پاکستان کی ترقی اور پاکستان کے لوگوں کی خدمت صرف منتخب لوگ کر سکتے ہیں۔ پاکستان کے عوام اس شخص کے ساتھ ہے جس کا نام محمد نوازشریف ہے جس نے پاکستان کے لوگوں کے ساتھ محبت کی ہے جس نے پاکستان کے لوگوں کی خدمت کی ہے اور جس نے پاکستان کو ترقی کی طرف گامزن کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے خلاف نہ سپریم کورٹ کو نہ جے آئی ٹی کو اب نہ نیب کو کرپشن کا کوئی ثبوت ملا ہے۔ اس لئے پورے سوا سال کے ٹرائل کے بعد ایک اقامہ پر وزیراعظم کو گھر بھیجا گیا۔ ایک بھی ثبوت سامنے نہیں لایا گیا۔ لندن کمپنیوں کو لندن میں شواہد اکٹھا کرنے کے لئے آؤٹ سورس کیا گیا۔ ٹرنک اور ثبوتوں کے ڈھیر میں ایک بھی چیز ثابت نہیں ہو سکی۔ اس لئے اب اس دور کا آغاز ہے جہاں وزیراعظم اپنے آپ کو پاکستان کے آئین اور قانون کے آگے پیش کر رہے ہیں۔ اس طرح تمام آئینی اور قانونی اداروں کو آئین اور قانون کے مطابق کام کرنا ہو گا اگر پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے تو پاکستان کے عوام جس طرح محمد نوازشریف کے ساتھ ہے اور آئین اور قانون کے ساتھ ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ محمد طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو سکیورٹی کیوں دی جاتی ہے اس پر کسی کو اعتراض ہے تو رہے، نوازشریف پاکستان کے اہم ترین آدمی ہیں۔ پاکستان میں عہدوں پر موجود جتنے بھی لوگ ہیں ان میں سب سے زیادہ سکیورٹی کی ضرورت نوازشریف کو ہے۔ سکیورٹی دی ہے، عدالتوں کے فیصلے سے کوئی وزارت سے ہٹ سکتی ہے۔ کوئی وزارت عظمیٰ سے نکل سکتا ہے لیکن قیادت سے فارغ کرنے کا کام صرف پاکستان کے لوگوں کا ہے۔ نوازشریف لیڈر ہے، وہ لیڈر پہلے ہے۔ وزارت عظمیٰ اس طرح کی قیادت کی محتاج ہے۔ نوازشریف کی قیادت وزارت عظمیٰ کی محتاج نہیں جن لوگوں نے یہ سوچا تھا کہ مائنس ون نااہل کرنے سے ہو گا۔ وہ خود بڑے نااہل تھے۔ انہیں پتہ ہی نہیں تھا کہ قیادت سے نااہلی صرف پاکستان کے لوگ کر سکتے ہیں اور پاکستان کے لوگ ہی فیصلہ کرینگے کہ کون پاکستان کا لیڈر ہو گا۔