ایف بی آرنے قوانین پرعمل نہیں کیا، 1 ارب 57 کروڑ نقصان ہوا، ذیلی کمیٹی
اسلام آباد: پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب اور سندھ رینجرز کو 10 کروڑ روپے سے زائدکی خلاف ضابطہ ادائیگی کا انکشاف بھی ہوا ہے، کمیٹی نے وزارت پٹرولیم کی جانب سے پنجاب اورسندھ رینجرز کو 102 ملین کی ادائیگی کے معاہدے کی کاپی اوررینجرزکو دی گئی رقم کا مکمل ریکارڈطلب کرلیا۔
بدھ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کااجلاس کمیٹی کے چیئرمین خورشید شاہ کی زیرصدارت ہوا۔اجلاس میںوزارت توانائی کے پٹرولیم ڈویژن کی مالی سال 2015-16کے مختص شدہ اکائونٹس کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پرکمیٹی نے وزارت خزانہ کی جانب سے اربوں روپے کے فنڈزریلیزنہ ہونے پربرہمی کا اظہارکرتے ہوئے اس معاملے پرنویدقمرکی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے اسے طریقہ کاروضع کرکے ایک ماہ میں رپورٹ پی اے سی کو دینے کی ہدایت کر دی۔رکن کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ ملک کے ساتھ مذاق ہو رہا ہے۔
اجلاس میں ایچ ڈی آئی پی ایکٹ کی خلاف ورزی سے قومی خزانے کو37کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے کا انکشاف ہواہے۔اجلاس میں وزارت پٹرولیم کی جانب سے پنجاب اورسندھ رینجرز کو 102 ملین کی ادائیگی کا معاملہ بھی زیر غور لایا گیا،اس موقع پرآڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت کی جانب سے پاکستان رینجرز کو ادائیگی کے معاہدے کی تفصیلات فراہم نہیںکی گئی، رینجرزکوادائیگی سوئی ناردرن اورسوئی سدرن سائٹس کی سیکیورٹی کے لیے کی جاتی ہے۔
پی اے سی نے وزارت پٹرولیم کوپاکستان رینجرز سے معاہدے کی کاپی آڈٹ کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔اجلاس میں وزارت توانائی کی آڈٹ رپورٹ 2016 کا بھی جائزہ لیاگیا،حکام کاکہناتھاکہ سندھ رینجرزنے سیکیورٹی آئوٹ سورس کرتے ہوئے نجی کمپنی کے حوالے کردی،اے جی پی آرکے ذریعے محموداینڈ برادرز کمپنی کو سیکیورٹی بل ادا کیاگیا،دستاویز میں بتایا گیا کہ برکی ٹریڈرز نامی کمپنی کو20گاڑیاں کرائے پر لینے کی ادائیگی بھی کی گئی۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ ادائیگیاں 2014ء سے2016ء کے درمیان ہوئیں، تمام ادائیگیاں رینجرز کی طرف سے فراہم کردہ وائوچرزکی بنیادپرکی گئیں۔