نیب ریفرنسز، نوازشریف کے وارنٹ گرفتاری جاری
اسلام آباد: احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم نوازشریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے گئے۔
نیب عدالت میں مریم نوازاورکیٹن (ر) صفدر پہنچ گئے جہاں جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائرکیے گئے تین ریفرنسز کی سماعت کررہے ہیں۔ عدالت کے احاطے میں وفاقی وزیرطارق فضل چوہدری، وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، وزیرمملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب، آصف کرمانی، طارق فاطمی اورپرویزرشید سمیت دیگر افراد بھی موجود ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر پر فرد جرم عائد
سماعت کے دوران نوازشریف کی سات دن کیلئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائرکی گئی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے 2 ریفرنسزمیں نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔
اس سے قبل نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ نوازشریف والدہ کے ساتھ سعودی عرب میں ہیں، ان کی اہلیہ کی بلڈ ٹرانسفیوژن ہونی ہے جب کہ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کردی گئی۔
نیب پراسیکیوٹر افضال قریشی کی جانب سے عدالت نے اس سے قبل بھی 15 دن کا استثنیٰ دیا، 24 اکتوبرکو استثنیٰ کی مہلت ختم ہو چکی ہے، نمائندے کے ذریعے استثنیٰ کی درخواست نہیں کی جا سکتی، نمائندے ظافر خان کی جانب سے دائردرخواست ناقابل سماعت ہے، عدالت کو بہت ایزی لیا جا رہا ہے۔
جج محمد بشیرنے نیب پراسیکیوٹر افضال قریشی کو جھاڑ پلادی اور ریمارکس دیئے کہ ان کے کہنے پر چلوں گا نہ آپ کے کہنے پر، میں قانون کے مطابق چل رہا ہوں، تبصرہ نہ کریں، یہ بھی نہ کہیں عدالت کو ایزی لیا جارہا ہے، صرف قانونی بات کریں، یہاں مجمع نہیں لگا کہ آپ ایسی باتیں کر رہے ہیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آج کی درخواست میں کوئی میڈیکل نہیں لگایا گیا جس کے بعد استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
اس سے قبل نیب کی جانب سے رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدرپرفرد جرم عائد کردی گئی تھی۔ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر پر فرد جرم لندن فلیٹس، العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسزپرعائد کی گئی تھی۔
فرد جرم میں کہا گیا تھا کہ الزام ہے کہ مریم نواز لندن فلیٹس کی بینی فیشری مالک ہیں، ملزمان لندن فلیٹس کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے جب کہ 2006 کی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہے اور الزام ہے کہ کیلبری فانٹ کا استعمال کیا گیا۔ نواز شریف پر فرد جرم ان کے نمائندے ظافر خان کے ذریعےعائد کی گئی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔
نواز شریف پر عائد فرد جرم میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف نے سرکاری عہدے لینے کے ساتھ ساتھ کاروبار کیا، وزارت اعلیٰ اور وزارت عظمی رکھنے کے باوجود اپنے نام سے کاروبار کیا،1991 میں نواز شریف نے کاروبار بچوں کے نام منتقل کیا جب کہ کروڑوں روپے کے فنڈز بچوں نے والد کو تحفے میں دیے۔
واضح رہے کہ نواز شریف اس وقت سعودی عرب میں موجود ہیں جس کے باعث وہ آج عدالت میں پیش نہیں ہو سکے جب کہ ان کی جگہ ان کے نمائندے ظافر خان عدالت کے روبرو پیش ہوں گے۔