امریکی صدر نے مشرق وسطیٰ کیلئے امن پلان تیار کر لیا،جلد پیش کرینگے
مقبوضہ بیت المقدس (اے این این)اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت اخبار یسرائیل ھیوم نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطی کیلئے اپنا ایک امن پلان تیار کرلیا ہے جسے جلد ہی فلسطینی قیادت اور اسرائیل کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ امریکی صدر فریقین کو اپنا امن منصوبہ قبول کرنے اور اس میں بتائے نقشہ راہ پرمذاکرات کرنے پرمجبور کریں گے۔رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ تنازع فلسطین اور اسرائیل کے حل کیلئے ایک جامع منصوبہ تیار کررہے ہیں۔ توقع ہے کہ یہ منصوبہ دسمبر 2017 کے آخر تک فریقین کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ایک امریکی عہدیدار نے شناخت مخفی رکھتے ہوئے اس کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سابق صدر اوباما کی طرح مشرق وسطی میں قیام امن کے لیے طویل المیعاد مذکرات کا تجربہ نہیں کرنا چاہتے بلکہ وہ کم سے کم وقت میں اپنا تیار کردہ امن پلان فریقین کے سامنے پیش کرکے ان سے منوانا چاہتے ہیں۔گزشتہ ہفتے اسرائیلی حکومت کے عہدیداروں کے بیانات پر مبنی ایک رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ کے پلان میں یا تو سب کچھ ہوگا یا کچھ نہیں ہوگا۔امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ فلسطین، اسرائیل میں مذاکرات کے لیے صدر ٹرمپ طویل مغز ماری کے قائل نہیں۔ تاہم وہ فریقین کو امن بات چیت کی براہ راست بحالی کا ایک موقع ضرور دیں گے۔جب امریکی عہدیدار سے صدر ٹرمپ کے اس مجوزہ پلان کی بعض تفصیلات بارے پوچھا گیا تو اس کا کہنا تھا کہ وہ توقع رکھتا ہے کہ صدر ٹرمپ کا پلان اسرائیل کیلئے زیادہ باعث تشویش ہوگا۔ مگردونوں فریقین اسے سو فی صد قبول نہیں کریں گے۔فلسطین میں دو بڑی جماعتوں اسلامی تحریک مزاحمت حماس اور فتح کے درمیان مصالحتی معاہدہ طے پانے کے بعد عالمی وفود کی غزہ کی پٹی میں آمد ورفت کا آغاز ہوگیا ہے۔ ادھر فلسطین کے مرکزی ادارہ شماریات نے امریکہ میں موجود فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد اور ان کے بارے میں دیگر ڈیٹا جمع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فلسطینیوں کی تعداد معلوم کرنے کا مقصد فلسطینی کمیونٹی کے ساتھ رابطے کے لیے چینل قائم کرنا ہے۔ ادھر مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصی میں یہودی آباد کاروں کے دھاوے جاری ہیں۔گزشتہ روز54یہودی آباد کاراسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سکیورٹی میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے اور نام نہاد مذہبی رسومات کی ادائیگی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ اس موقع پر صہیونی پولیس نے فلسطینی نمازیوں کے ساتھ بدسلوکی کی اور ان کی شناخت پریڈ کے ساتھ انہیں قبلہ اول میں عبادت کیلئے داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کرتے رہے۔ صہیونی فوج کی جانب سے روکنے پر فلسطینی مشتعل ہوگئے اور انہوں نے صہیونی فوج اور پولیس کی غنڈہ گردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اسرائیلی فوجی عدالت نے مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی نوجوان کو 16 سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔عبرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق22 سالہ بہا عویسات کا تعلق مقبوضہ بیت المقدس کے جنوبی قصبے جبل مکبر سے ہے۔ اسے ایک یہودی آباد کار کے قتل میں معاونت کرنے اور غیرقانونی طور پر اپنے پاس چاقو رکھنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔