مسلمان لڑکی کے مس آسٹریلیا بننے کے بعد غیر مسلموں کے پے در پے حملے
کنبرا(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ دنوں مقابلہ حسن میں آسٹریلوی مسلمان لڑکی عصمہ وولودر (Esma Voloder)مس ورلڈ آسٹریلیا 2017ءمنتخب ہوئی جس پر غیرمسلموں نے ہنگامہ برپا کر دیا اور عصمہ کے مسلمان ہونے کی وجہ سے کہنے لگے کہ یہ ہمارے ملک کی نمائندہ نہیں ہے۔ ان منافرت کے ماروں کو اب عصمہ نے ایسا جواب دے دیا ہے کہ سب کے منہ بند ہو گئے ہیں۔ پچیس سالہ عصمہ نے آسٹریلوی اخبار دی ڈیلی ٹیلیگراف سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”میں ان لوگوں کو معاف کرتی ہوں۔ میرے خیال میں یہ سب غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔ زندگی بہت مختصر ہے اور میرے نزدیک اس میں منفیت کی کوئی جگہ نہیں۔ میں جو کچھ ہوں اسی کے ساتھ تمام رکاوٹیں ختم کرنے کی امید رکھتی ہوں، کسی کی خواہش پر میں اپنی ذات میں کوئی تبدیلی نہیں کر وں گی۔“
رپورٹ کے مطابق جب عصمہ کو مس ورلڈ آسٹریلیا کا تاج پہنایا گیا تو آرگنائزیشن کو بھی سخت ملامت کا سامنا کرنا پڑا۔ غیرمسلم آرگنائزیشن سے مطالبہ کر رہے تھے کہ وہ ایک مسلم لڑکی کو منتخب مت کریں۔ آرگنائزیشن کی نیشنل ڈائریکٹر ڈیبورا میلر کا کہنا تھا کہ ”ہمیں بے تحاشا فون کالز موصول ہوئی اور ان سب لوگوں نے بہت خوفناک باتیں کہیں۔ ان میں سے اکثر کا کہنا تھا کہ’ تم لوگوں نے ایک مسلمان کو جیتنے کیوں دیا۔‘ہمارے خیال میں عصمہ ایک مضبوط خاتون ہے اور آسٹریلیا کی متنوع ثقافت کی نمائندگی کر سکتی ہے۔“ واضح رہے کہ عصمہ بوسنیا کی جنگ کے دوران ایک پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئی تھی اور اب میلبرن میں کریمنل پروفائیلر کے طور پر کام کرتی ہے۔