تائیوان میں تحریک آزادی کچل دیں گے,چینی صدر
بیجنگ (نیوز وی او سی) چینی صدر نے خبردار کیا ہے کہ تائیوان کی چین سے الگ ہونے کی کوششوں کو ناکام بنا دیا جائے گا۔ دوسری طرف تائیوان نے چینی صدر کے اس بیان کو افسوسناک قرار دیا ہے ۔ بیجنگ ون چائنا پالیسی کے تحت تائیوان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے ۔ چینی صدر شی جن پنگ نے حکمران کمیونسٹ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے ایک اجلاس سے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ چین پراعتماد ہے کہ علیحدگی پسندوں کی طرف سے تائیوان کی آزادی کی کوششوں کو ناکام بنا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں بیجنگ حکومت کی اہلیت پر کوئی شک نہیں کیا جانا چاہیے ، ہم کسی فرد، ادارے یا کسی سیاسی پارٹی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ چین کے کسی بھی علاقے کو چین سے الگ کرنے کی کوشش کرے ، تائیوان کو چین سے الگ کرنے کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا ۔ چینی صدر کے بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے تائیوان کی حکومت کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرنا ریاست کے 23 ملین شہریوں کا حق ہے ، چین اپنی ون چائنا پالیسی کے لیے اپنے لوگوں کا اعتماد بھی نہیں جیت سکتا۔ گزشتہ برس تائیوان کے صدارتی انتخابات میں سائی انگ وین کی کامیابی کے بعد سے تائیوان اور چین کے مابین تناؤ کی کیفیت پیدا ہو چکی ہے ۔ چین تائیوان کو، جس کی حکمرانی پر بیجنگ کو کوئی اختیار نہیں ہے ، اپنا ایک باغی صوبہ قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ تائیوان کو چین کے کنٹرول میں لایا جانا چاہیے ، چاہے اس کے لیے کوئی فوجی کارروائی ہی کیوں نہ کرنا پڑے ۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کا یہ اجلاس ہر پانچ برس بعد منعقد ہوتا ہے ، جس میں آئندہ ملکی سربراہ کے چناؤ کے علاوہ قومی حکمت عملی بھی ترتیب دی جاتی ہے ۔ امید ہے شی جن پنگ کو متوقع طور پر دوبارہ منتخب کرلیاجائے گا۔اجلاس میں پارٹی کے رہنماؤں کے علاوہ 2ہزار سے زائد مندوبین خطاب کریں گے ۔اجلاس25اکتوبر تک جاری رہے گا ،چینی صدر شی جن پنگ کا مزید کہا تھا کہ چین سوشلزم کے ساتھ ایک نئے دور میں داخل ہوا ہے ، چین دنیا کے لیے اپنے دروازے بند نہیں کرے گا،بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ خوشحالی کا منصوبہ ہے اور ہم کھلے پن کی پالیسی سے مزید کامیابیاں حاصل کریں گے ۔ چین کبھی بھی کسی ملک پر چھا جانے یا توسیع پسندانہ پالیسی اختیار نہیں کرے گا، چین کی ترقی کسی دوسرے ملک کے لیے خطرے کا باعث نہیں بنے گی، دوسروں کی قیمت اور مفادات پر ترقی نہیں کرینگے ، چین دفاعی قومی پالیسی جاری اور دیگر ممالک کے لیے امن کی آزاد خارجہ پالیسی اختیار کرے گا، تاہم وہ اپنے قانونی حقوق اور مفادات سے بھی دستبردار نہیں ہوگا، کسی کو بھی چین کے بارے میں ایسی امیدنہیں رکھنی چاہیے جس سے وہ چین کے مفادات کو کم تر تصور کرے ، چین نے عالمی شراکت داری کے لیے بڑی ترقی کی اور اس نے دیگر ممالک کو بھی فوائد میں شامل کیا ، ہم عالمی انصاف اور شفافیت پر یقین رکھتے ہیں اور کسی کی خواہش یا دوسروں کے معاملات میں مداخلت کو پسند نہیں کرتے اور نہ ہی ہم یہ چاہتے ہیں کہ طاقت ور کمزور کو دباتے رہیں، ہماری پارٹی کرپشن برداشت نہیں کرے گی، جو لوگ رشوت دیں گے ،یا رشوت لیں گے ،دونوں کو سخت سزا دی جائے گی۔