پاکستان

سول وعسکری قیادت میں کوئی تناؤ نہیں اختلاف رائے ہو سکتا ہے،شاہد خاقان عباسی

اسلام آباد 17 اکتوبر2017)
(بیورو چیف پاکستان بشیر باجوہ نیوز وائس آف کینیڈآ)
نا اہلی کے فیصلے کو ہم نے تسلیم کیا مگر عوام نے نہیں کیا، غیر آئینی تبدیلی سے ملک کا نقصان ہو گا، چوہدری نثار کو اختلاف رائے کا حق ہے، فارورڈ بلاک کی باتیں کرنے والے ماضی پر نظر ڈالیں ،آرمی چیف کو معیشت پر رائے دینے کا حق ہے، ٹیکنوکریٹ یا قومی حکومت کے قیام سے بہتری نہیں آ سکتی ،وزیر اعظم کا نجی ٹی وی کو انٹرویو
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سول اور عسکری قیادت میں کوئی تناؤ نہیں اختلاف رائے ہو سکتا ہے۔ نا اہلی کے فیصلے کو ہم نے تسلیم کیا مگر عوام نے نہیں کیا۔ غیر آئینی تبدیلی سے ملک کا نقصان ہو گا۔ چوہدری نثار کو اختلاف رائے کا حق ہے ۔ فارورڈ بلاک کی باتیں کرنے والے ماضی پر نظر ڈالیں ۔
آرمی چیف کو معیشت پر رائے دینے کا حق ہے۔ ٹیکنوکریٹ یا قومی حکومت کے قیام سے بہتری نہیں آ سکتی نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں کوئی بھی تبدیلی ہو آئین کے مطابق آنی چاہیئے ورنہ ملک کا نقصان ہو گا۔ آئین کے مطابق ان ہاؤس تبدیلی آ سکتی ہے۔ پارلیمنٹ کا حسن اپوزیشن سے آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو حکومت نے نہیں عدالت نے باہر بھیجا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو اقامے پر نکالنے کی وجہ کسی کو سمجھ نہیں آئی۔ اقامہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں تھی تاریخ فیصلہ کرے گی کہ میاں صاحب کو کیوں نکالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ نے بھٹو کی پھانسی کا فیصلہ بھی قبول نہیں کیا اور یہ فیصلہ بھی قبول نہیں کرے گی۔ ہم نے نا اہلی کے فیصلے کو تسلیم کیا مگر عوام نے قبول نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنوکریٹ یا قومی حکومت کے قیام سے بہتری نہیں آ سکتی۔
سول اور عسکری قیادت میں کوئی تناؤ نہیں ۔ اختلاف رائے ہو سکتا ہے۔ آرمی چیف کو معیشت پر رائے دینے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی اعشاریے بہتری کی جانب جا رہے ہیں۔ اسحاق ڈار معیشت کی بہتری کے لئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فارورڈ بلاک کی باتیں بے بنیاد ہیں۔ فارورڈ بلاک ماضی میں بھی بنتے رہے اے بلاک بنانے والے ماضی پر بھی نظر ڈالیں سب کو پتہ ہے کہ فارورڈ بلاک بنانے کا انجام کیا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اختلاف رئاے جمہوریت کا حسن ہے ۔ جمہوریت کی وجہ سے چوہدری نثار اختلاف رائے کا حق رکھتے ہیں۔ کیپٹن صفدر کی تقریر ان کی ذاتی رائے تھی ان کی تقریر کو کسی نے نہیں سراہا۔ انہوں نے کہا کہ آئی بی نے کہا خط جعلی تھا اس کی تحقیقات ہونی چاہیئں۔ احتساب عدالت کے باہر ہونے والی بد نظمی کیر پورٹ بھی سامنے آنی چاہیئے۔ جج چاہیں تو رینجرز کو بلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف سیاسی قیادت احتساب اور عدالتوں کا سامنا کرتی ہے۔ اگر کوئی فوج اور عدلیہ کے لئے قانون لانا چاہے تو لا سکتا ہے اگر کسی کو مجھ سے اختلاف ہے تو تحریک عدم اعتماد لے آئے۔۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button