چینی خلائی اسٹیشن چند ماہ میں زمین پر گرادیا جائے گا
بیجنگ: چین کا خلائی اسٹیشن اب بے قابو ہوچکا ہے اور بہت جلد زمین کی جانب گرے گا لیکن خیال ہے کہ اس کا بہت بڑا حصہ زمینی فضائی رگڑ سے جل کر زمین چھونے سے پہلے ہی ختم ہوجائے گا۔
2011 میں چینی خلائی ماڈیول تیانگونگ اول زمینی مدار میں بھیجا گیا تھا جو ایک اہم مشن تھا۔ تاہم گزشتہ سال ستمبر میں چینی ماہرین لاکھ کوشش کے باوجود بھی اسے قابو نہیں کرپارہے تھے۔ اب خدشہ ہے کہ ساڑھے آٹھ ٹن وزنی یہ خلائی اسٹیشن چند ماہ کے اندر اندر زمین کا رخ کرے گا۔
اندازہ ہے کہ اکتوبر 2017 سے اپریل 2018 کے درمیان کسی وقت میں یہ خلائی جہاز زمین پر گرجائے گا لیکن اس کے بہت تھوڑے ٹکڑے ہی زمین تک پہنچ پائیں گے۔ دوسری جانب کوئی نہیں جانتا کہ زمین پر یہ کس جگہ گرے گا۔ تاہم اس وقت یہ ہر چکر میں اپنا مدار چھوٹا کرتا جارہا ہے اور اس ہفتے اس کی زمین سے قربت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
اس موقع پر ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہر ڈاکٹر جوناتھن مک ڈوویل نے کہا ہے کہ خلائی جہاز زمین سے 300 کلومیٹر دوری پر پہنچ چکا ہے۔ اس کے بعد سے فضا کثیف ہونا شروع ہوجائے گی اور پھر وہ تیزی سے زمین کی جانب بڑھنے لگے گا۔ جوناتھن نے کہا، ’’میرا خیال ہے کہ سال کے آخر سے 2018 کے ابتدائی ماہ تک وہ زمین پر گر جائے گا۔‘‘
چینی ماہرین نے اس خلائی جہاز پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے اور کسی بھی خطرے کی صورت میں وارننگ جاری کردی جائے گی۔ تاہم بعض ماہرین کہہ رہے کہ اس کے بڑے ٹکڑے زمین پر آسکتے ہیں البتہ وہ سمندر میں بھی گرسکتے ہیں۔ جوناتھن کا خیال ہے کہ اگر زمین پر کوئی 100 کلوگرام ٹکڑا گرگیا تو اس سے تشویشناک خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔
دیگر ماہرین کا خیال ہے کہ اس خلائی جہاز کے زمین پر گرنے سے قبل ہمارے پاس خبردار ہونے اور تیاری کے چند گھنٹے ہی مل سکیں گے جو 6 سے 7 گھنٹے تک ہوسکتے ہیں۔
ستمبر 2011 میں تیانگوگ اول کو مدار میں روانہ کیا گیا تھا جس کا مطلب ’آسمانی محل‘ ہے۔ واضح رہے کہ چین خلا میں اپنے قدم جمانے کی بھرپور کوشش کررہا ہے۔