مودی کا ،20لاکھ بھارتی مسلمانوں کو ملک بدر کرنیکا حکم
ممبئی (خصوصی رپورٹ)بھارت کی مودی سرکار نے ریاست آسام کے 20لاکھ سے زائد مسلمان شہریوں کو بنگلہ دیش دھکیلنے کی تیار کرلی۔ آسام ٹریبون کی رپورٹ کے مطابق مودی حکومت نے آسام کے لاکھوں مسلمانوں کو بنگلہ دیشی قرار دیکر انہیں ملک بدر کرنے کی تیاریاں شروع کردی۔ اس سلسلے میں وزارت داخلہ کی معاونت سے ”قارنرزٹریبونل“ نے کام شروع کردیا ہے۔ خصوصی ٹریبونل نے لاکھوں آسامی مسلمانوں کو بنگلہ دیشی قرار دیتے ہوئے اپنی بھارتی شہریت کے ثبوت پیش کرنے کے نوٹس جاری کرنا شروع کردئیے ہیں۔ نوٹس میں وارننگ دی گئی ہے کہ مذکورہ ثبوت پیش نہ کرنے والے مسلمانوں کو گرفتار کرکے بنگلہ دیشی سرحدوں کے پار دھکیل دیا جائے گا۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق ایسا ہی ایک نوٹس بھارتی فوج کے سابق جونیئر کمیشنڈ افسر اجمل الحق کو بھی بھجوادیاگیا ہے۔ واضح رہے کہ 2012ءمیں بھی اجمل الحق کو ایسا ہی ایک نوٹس بھیجا گیا تھا جس میں ان کو ”مشتبہ ووٹر“ قرار دیاگیا تھا۔ تاہم ان کی جانب سے اتھارٹی کو جمع کرائی جانے والی سرکاری دستاویزات ملاحظہ کرنے کے بعد ان سے معافی طلب کی گئی تھی۔ لیکن حیرت انگیز طور پر پانچ سال بعد ان کو دوبارہ نوٹس بھیجا گیا ہے اور اس مرتبہ انہیں ”بنگلہ دیشی“ قرار دیاگیا ہے۔ ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ 1971ءمیں غیر قانونی طور پر بنگلہ دیش سے بھارت آئے تھے۔ دوسری جانب اجمل الحق نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا سے گفتگو میں بتایا ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی اور صدر جمہوریہ کو احتجاجی مکتوب بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔اجمل الحق نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا ہے کہ ان کو ٹربیونل کی جانب سے ملے تحریری نوٹس میں 13اکتوبر 2017ءکو پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔ وہ ٹریبونل میں اپنے وکیل کے ساتھ پیش ضرور ہوں گے لیکن اپنی بھارتی شہریت کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں دیں گے۔ بلکہ الٹا ٹریبونل سے سوالات کریں گے ان کی ہمت کیسے ہوئی کہ دیش کی خدمت کرنے والے ایک سپاہی کو ”غیرملکی“ قرار دیا۔ ٹریبونل کو اس حوالے سے معافی طلب کرنی ہوگی، بصورت دیگر وہ عدالت کا رخ کریں گے۔ اجمل الحق نے شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے تیس سال تک بھارتی مسلح افواج میں میکینکل انجینئر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دی ہیں۔1971ءمیں انہیں بھرتی کیا تھا ایک سابق فوجی کو جس نے دوران ملازمت 3ایوارڈ اور حسن کارکردگی کی 12اسناد حاصل کیں، اسے اپنی شہریت کا ثبوت دینے کا حکم دینا کھلا تعصب ہے۔ اجمل الحق نے بتایا کہ وہ جلد ہی ٹریبونل میں جاکر ان کو سخت سست سنائیں گے اور اگر ان کا دماغ ٹھکانے نہیں آیا تو ان کو اعلیٰ عدالتوں میں گھسیٹیں گے۔ آسام ٹریبون نے بتایا ہے کہ حکومت نے لاکھوں مسلمانوں کے نام ووٹرز لسٹ سے بھی خارج کردئیے ہیں اور ان کو کہا گیا ہے کہ وہ بھارتی شہریت کا ثبوت لائیں۔ ایک اعلیٰ بھارتی افسر کے مطابق آسام کے مسلمانوں میں شہریت کے حوالے سے قائم کئے جانے والے ٹریبونل سے شدید خوف وہراس پھیلا ہوا ہے اور مسلم تنظیموں نے اس معاملے کو سیاسی سطح پر بھی اٹھایا ہے۔ لیکن ٹریبونل کی کارروائیاں رکنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ کیونکہ اس کے پس پردہ مرکزی بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکومت اور وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ ہیں، جو مسلمانوں کے حوالے سے شدید سکیورٹی تحفظات رکھتے ہیں۔ انہی کے احکامات پر آسام میں مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاﺅن شروع کیا گیا ہے۔