رنگ برنگ

جسم فروش خواتین جب بوڑھی ہوجاتی ہیں تو پھر کیا کرتی ہیں؟

جسم فروشی کی چکا چوند دنیامیں جوانی گرارنے والی بدقسمت خواتین پر جب بڑھاپا آ جاتا ہے تو بازار میں کوئی انہیں دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتا۔ تب یہ کسی حال میں زندہ رہتی ہیں، اس کی ایک جھلک میکسیکو کے دارالحکومت میں قائم ایک خصوصی مرکز میں رہنے والی معمر خواتین کی صورت میں دیکھی جا سکتی ہے، جس کی مثال دنیا میں کہیں اور نہیں مل سکتی۔اخبار دی مرر کی رپورٹ کے مطابق شہر کے مرکزی حصے میں زندگی کی چہل پہل اور رونق سے الگ تھلگ ایک پرانی اور بوسیدہ عمارت ہے جس کے اندر 300 کے لگ بھگ معمر خواتین رہتی ہیں۔
بظاہر تو یہ مرکز بھی معمر افراد کے لئے بنائے گئے کسی دوسرے مرکز جیسا ہے لیکن اس کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہاں صرف وہی خواتین رہتی ہیں جنہوں نے اپنی ساری عمر جسم فروشی کرتے ہوئے گزاری ہے۔مغرب کے دیگر ممالک کی طرح میکسیکو میں بھی جسم فروشی کا کلچر بہت عام پایا جاتا ہے لیکن معاشی عدم استحکام اور عمومی سماجی بدحالی کی وجہ سے یہاں ان خواتین کو بہت برے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کی جوانی تو جنسی استحصال کا سامنا کرتے ہوئے گزرجاتی ہے لیکن جب بڑھاپا آتا ہے تو انہیں کوئی سہارا میسر نہیں آتا۔ ان کی اکثریت کے حالات اس قدر قابل رحم ہو جاتے ہیں کہ یہ سڑکوں پر بھٹکتی اور برفانی راتوں میں فٹ پاتھوں پر ٹھٹھرتی نظر آتی ہیں۔دارالحکومت کی سڑکوں پر بے سہارا پڑی ایسی درجنوں معمر خواتین کے حالات دیکھنے والی خاتون کارمن میونز نے بالآخر ان کے لئے ایک فلاحی مرکز قائم کرنے کا ارادہ کیا۔ وہ خود بھی جسم فروشی کے شعبے سے منسلک تھیں اور اپنے جیسی دیگر خواتین کے لئے کچھ کرنا چاہتی تھیں۔کارمن کا کہناہے کہ انہیں یہ مرکز قائم کرنے کے لئے 20 سال تک جدوجہد کرنا پڑی جس کے بعد بالآخر حکومت نے شہر کے مرکزی حصے میں ایک عمارت ان کے لئے مختص کردی۔ کاشاشوکی کیٹزل کے نام سے شہر کے پرانے علاقے میں یہ مرکز 2006ءمیں قائم کیا گیا اور اب 300 سے زائد سابقہ فروش خواتین یہاں مقیم ہیں۔ یہ خواتین کہتی ہیں کہ وہ دنیا سے یوں الگ تھلک رہ رہی ہیں گویا کوڑھ کی مریض ہوں جن کے قریب آنا بھی کوئی پسند نہیں کرتا۔ لیکن وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ یہاں آنے کے بعد انہیں پہلی بار سکون اور تحفظ کا احساس ملا ہے۔ اگرچہ یہاں پہنچنے کے بعد ان میں سے اکثر ماضی کی زندگی سے نجات ملنے پر شکرگزار نظرآتی ہیں مگر کچھ ایسی بھی ہیں جو اب بھی کبھی کبھار ماضی کی یادیں تازہ کرنے کی کوشش کرتی ہیں، لیکن پھر مایوس کر واپس لوٹ آتی ہیں۔ریٹائرمنٹ کی زندگی گزارنے والی جسم فروش خواتین کے لئے قائم کئے گئے دنیا کے اس واحد مرکز کی اندرونی زندگی کے مناظر پہلی دفعہ فوٹوگرافر بینی ڈکٹ ڈیسرز دنیا کے سامنے لائی ہیں۔ انہوں نے میکسیکو میں جسم فروش خواتین پر تحقیق کرتے ہوئے 8سال صرف کئے اور اس تحقیق کی بنیاد پر ایک کتاب بھی تحریر کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button