پاکستان

عقائد کے سامنے اتحاد اور حکومتیں کوئی حیثیت نہیں رکھتیں،مولانا فضل الرحمن

مکہ المکرمہ 5 اکتوبر
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
عقیدہ ختم نبوت ہمارے ایمان کی اساس ہے ،قانون میں کسی قسم کی ترامیم قابل قبول نہیں ،امیر جمعیت علماء اسلام
ْ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ عقائد کے سامنے اتحاد اور حکومتیں کوئی حیثیت نہیں رکھتیں، اسلامی دفعات کا تحفظ ہماری جدوجہد کا اہم حصہ ہے عقیدہ ختم نبوت ہمارے ایمان کی اساس ہے اس قانون میں کسی قسم کی ترامیم قابل قبول نہیں ،جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ اسلامی قوانین کے تحفظ کی جنگ لڑی ہے، اسلامی آئین بنانے والے ہمارے اکابرین تھے اسلامی آئین کی حفاظت بھی ہم کریں گے، قانون ختم نبوت ؐپر کسی قسم کی کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے واضح اور دوٹوک انداز میں اعلان کیا کہ جمعیت علماء اسلام اسلامی قوانین کی حفاظت کی جنگ لڑتی رہے گی، یہ اتحاد اور حکومتیں ہمارے لئے کوئی معنی نہیں رکھتیں قانون تحفظ ختم نبوت ہمارے اکابرین نے قربانیاں دے کر بنایا تھا اور اگر ضرورت پڑی تو جمعیت اسے قربانیاں دے کر بھی بچائے گی، مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جمعیت کی صرف مسئلہ پر نظر نہیں بلکہ مسئلہ کے حل پر بھی نظر ہے، وہ مکہ المکرمہ میں جمعیت علماء اسلام سعودیہ کے رہنماؤں مولانا حمد اللہ عثمانی، مولانا یوسف خان لغاری، پیر عبد المنان اور دیگر سے گفتگو کررہے تھے،قائد جمعیت نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام الیکشن اصلاحات بل میں ختم نبوت کے خانہ میں ترمیم کی خبروں پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے، وہ سعودیہ عربیہ سے مسلسل جماعت کے رہنماؤں سے رابطہ میں ہیں، اوروہ اس حوالے سے حکومت سے بھی رابطہ میں ہیں اور وطن واپسی پر فوری وزیراعظم سے ملاقات کرکے اس مسئلے پر وضاحت طلب کریں گے، انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام قانون ختم نبوت میں گئی کسی بھی قسم کی ترمیم کو قطعا تسلیم نہیں کرے گی اور ایسی کسی بھی صورت میں ختم نبوت کے حلف نامہ کو اس کے انہی الفاظ پر دوبارہ بحال کرائے گی، ختم نبوت کے حلف نامہ کے خانہ میں ایسی کسی گنجائش کی اجازت نہیں دی جائے گی جو بلاواسطہ یا بالواسطہ یا کسی بھی طریقہ سے قادیانیوں کو الیکشن میں حصہ لینے پر کوئی ریلیف فراہم کرے، جمعیت کا واضح مؤقف ہے کہ آئین پاکستان کی اسلامی شقوں کو چھیڑنے کی کسی کو اجازت نہیں ہے،تمام کارکنان حوصلہ رکھیں جمعیت کی پارلیمانی کمیٹی اس بل کا جائزہ لے رہی ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button