ایران سے جوہری معاہدہ ختم, ٹرمپ
اگر امریکا جوہری معاہدے سے الگ ہو جائے تو ہمارے پاس بھی متعدد آپشن موجود ہیں، ان میں امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام کی طرف واپسی بھی شامل ہے ، ایرانی وزیر خارجہ
واشنگٹن، تل ابیب، پیرس (اے ایف پی، نیوز ایجنسیاں) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے نئے بیلسٹک میزائل تجربے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس تجربے کے بعد ایران اور عالمی طاقتوں میں معاہدہ ختم ہو چکا ہے ۔ عالمی میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے اپنے تازہ ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ایران کا بیلسٹک میزائل تجربہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ایران اس معاہدے کی پابندی میں سنجیدہ نہیں جو ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پایا تھا، نئے میزائل تجربے نے جوہری سمجھوتے کے حوالے سے ایران کے مشکوک کردار کو بھی بڑھا دیا ہے ۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ شمالی کوریا اور ایران میزائلوں کی تیاری اور تجربات میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں ۔ ایران نے ایک ایسے میزائل کا تجربہ کیا ہے جو اسرائیل تک مار کر سکتا ہے ۔ اس میزائل تجربے کے بعد ایران سے عملاً معاہدہ ختم ہو چکا ۔ ادھر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی ٹی وی چینل سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکا جوہری معاہدے سے الگ ہوتا ہے تو اس صورت میں ایران کے پاس متعدد آپشن موجود ہیں ،جن میں جوہری معاہدے سے نکلنے اور پر امن مقاصد کے حصول کیلئے جوہری پروگرام کی سمت واپسی بھی شامل ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر کیلئے بہتر ہو گا کہ وہ حقائق کو جاننے ، سمجھنے اور ان پر توجہ دینے کی کوشش کریں ۔ ادھر فرانس کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں ایران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران خطے میں عدم استحکام کی تمام سرگرمیوں کو بند کرے اور قرارداد 2231 میں شامل تمام شقوں کا احترام کرے جو ہر کسی کو بیلسٹک سرگرمی سے بھی منع کرتی ہے ۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے اس تجربے کو اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا نشانہ امریکا، اسرائیل اور ان کے اتحادی ہیں، انہوں نے کہا کہ ایران مشرق وسطیٰ کے ممالک اور دنیا میں جمہوری ریاستوں کو دھمکا کر عالمی طاقت بننے کا آرزو مند ہے ،بیلسٹک میزائل تجربہ اس بات کا ناقابل تردید ثبوت ہے ۔