ایڈیٹرکاانتخاب

بینظیر بھٹو کو جس گاڑی میں قتل کیا گیا تھا وہ گاڑی ملک ریاض نے دی تھی ،رؤف کلاسرا

لاہور 24 ستمبر 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے کہا ہے کہ یقین سے کہنا مشکل ہے بینظیر بھٹو کا قتل کس نے کیا لیکن قتل کروانے میں شواہد زیادہ جنرل پرویز مشرف کے ساتھ ہیں، مشرف نے بینظیربھٹو کو سکیورٹی بھی فراہم نہیں کی اور نہ ہی ان کو اپنی سکیورٹی لانے کی اجازت دی گئی اور ان کو سکیورٹی کے لئے جیمر بھی مہیا نہیں کئے گئے ،اقتدار میں ہونے کے باعث مشرف کی ذمہ داری تھی۔
انہوں نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی پی سے کچھ ملین کے جیمر نہیں خریدے گئے لیکن ملک کی لیڈر کو مروا لیا ۔ 18اکتوبر کو جب بینظیر بھٹو تشریف لائی تھیں ان کو سمجھ جانا چاہے تھا کہ جیمر کام نہیں کر رہے بی بی کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے اس وقت بھی کچھ نہیں کیا گیا ۔ بینظیر بھٹو نے مشرف سے کہا تھا کہ میں اپنے سکیورٹی گارڈ باہر سے لانا چاہتی ہوں جو اپنے کام میں ماہر ہیں لیکن مشرف نے اس کی بھی اجازت نہیں دی ۔
اور دوسری طرف مشرف نے بینظیر کو سکیورٹی فراہم کرنے سے بھی انکار کیا ہوا تھا جس روز ان کو قتل کیا گیا تھا اس میں کوئی بھی پولیس اہلکار موجود نہیں تھا ۔ انہوں نے گفتگو میں کہا کہ باقاعدہ طور پر مشرف اور بینظیر کے درمیان معاملات طے پائے تھے کہ آپ الیکشن کے بعد تشریف لائیں گی لیکن بینظیر بھٹو وطن الیکشن سے پہلے تشریف لائی جب مشرف نے 3نومبر2007کو ایمرجنسی نافذ کروائی تھی تو اس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ مشرف اور بینظیر ایک دوسرے کے ساتھ نہیں چل سکتے ۔
اس حوالے سے بھی مشرف کے خلاف بھی کافی شواہد موجود ہیں کہ بینظیر کو قتل کروانے میں مشرف کا ہاتھ ہو سکتا ہے ۔ لیکن جو بینظیر کو جس گاڑی میں قتل کیا گیا وہ گاڑی بھی ملک ریاض کی طرف مہیا کی گئی تھیں اس گاڑی میں روف ونڈو پہلے موجود نہیں تھی لیکن بعد میں روف ونڈو تیار کروائی گئی اور سب سے بڑی بات بی بی کا پوسٹ مارٹم بھی نہیں کروایا گیا جو کہ ساری ذمہ داری مشرف کی تھی لیکن اس وقت کچھ نہیں کیا گیا ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button