ایڈیٹرکاانتخاب

بدیس میں دیس کے فیصلے‘‘

لندن 24 ستمبر 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
لندن میں ن لیگ کی بیٹھک، نوازشریف کو نیب مقدمات میں تعاون نہ کرنیکا مشورہ،حتمی فیصلہ سابق وزیر اعظم کرینگے نوازشریف تین سے چار ماہ لندن میں ہی رہیں گے ، خزانہ اسحاق ڈار مستعفی ہوجائینگے لیکن لندن میں ہی قیام کرینگے بیگم کلثوم نواز بھی آئندہ چار سے چھ ماہ سفر نہیں کر سکیں گی، این اے 120 کا الیکشن دوبارہ کریا جاسکتاہے امکان ہے شہباز شریف ا لیکشن لڑ یں،پھر انہیں قومی اسمبلی سے وزیر اعظم منتخب کروایا جائے گا،اجلاس کی اندرونی کہانی شہباز شریف کے لندن پہنچنے کے بعد اگلے چوبیس گھنٹے میں ایک اور اہم بیٹھک متوقع ، اہم فیصلوں کو حتمی شکل دی جائے گی
بدیس میں دیس کے فیصلے، برطانوی دارالحکومت حکمران جماعت مسلم لیگ (ن )کی سیاست کا گڑھ بن گیا ، پارٹی کی سنئیر قیادت نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کو مشورہ دیا ہے کہ انہیں نیب مقدمات میں تعاون نہیں کرنا چا ہیئے ،حتمی فیصلہ نوازشریف ہی کریں گے،نوازشریف آئندہ تین سے چار ماہ لندن میں ہی رہیں گے ،شہباز شریف کو مستقل وزیر اعظم بنانے پر غور کیا جارہا ہے جبکہ ر وزیرخزانہ اسحاق ڈار آئندہ چند روز میں مستعفی ہوجائینگے تاہم وہ لندن میں ہی قیام کرینگے اور پاکستان واپس نہیں جائیں گے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق ہفتہ کو حسن نواز کے دفتر میں ہونے والی سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صدارت میں ن لیگ کی سینئر قیادت کی اہم بیٹھک میں عدالتی کیسز، پارٹی صدارت اور ملکی سیاسی صورتحال سے متعلق اہم فیصلے ہوئے۔ مشاورتی اجلاس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور حسین نواز سمیت دیگر اہم رہنما بھی شریک تھے۔ پارٹی رہنمائوں سے نوازشریف نے نیب مقدمات سے متعلق مشاورت کی جس میں انہیں تعاون نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا۔
مشاورتی اجلاس میں نوازشریف کو مشورہ دیا گیا کہ انہیں اس سے پہلے بھی شفاف ٹرائل نہیں ملا، نیب ریفرنس کے معاملے میں بھی شفاف ٹرائل کا کوئی چانس نہیں اس لیے تمام عمل میں تعاون کا کوئی فائدہ نہیں جبکہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ نوازشریف ہی کریں گے ۔ اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق سینئر قیادت نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور آئندہ حکمت عملی بارے سوچ وچار کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ میاں نواز شریف اگلے تین سے چار ماہ لندن ہی میں رہیں گے۔
دوسری جانب بیگم کلثوم نواز کے متعلق بھی دعویٰ ہے کہ وہ آئندہ چار سے چھ ماہ سفر نہیں کر سکیں گی جس کے باعث شاید این اے 120 کا الیکشن دوبارہ کرانا پڑے اور امکان ہے کہ یہ الیکشن شہباز شریف لڑیں گے اور پھر انہیں قومی اسمبلی سے وزیر اعظم منتخب کروایا جائے گا۔اجلاس کے ایک اور فیصلے کے مطابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار آئندہ چند روز میں مستعفی ہوجائینگے تاہم اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد وزیرخزانہ اسحاق ڈار لندن میں ہی قیام کرینگے اور پاکستان واپس نہیں جائیں گے۔
علاوہ ازیں اجلاس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف کو اپنے دورہ امریکہ اور پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی جس پر نواز شریف نے ان کے دورہ امریکہ کو سراہا اور کہا کہ آپ نے پاکستان کی کشمیر پالیسی کی اچھی ترجمانی کی۔اجلاس کے بعد میڈیا سے مختصر بات چیت کے دوران وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا دورہ امریکا کامیاب رہا دورے کے دوران اہم ملاقاتیں ہوئیں اور جنرل اسمبلی اجلاس میں مسلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا مشاورتی اجلاس میں پارٹی صدارت پرابھی کوئی بات نہیں ہوئی ،عوام نے این اے 120 میں اپنافیصلہ سنادیا ہے مسلم لیگ ن کی جیت ہوئی ایک سوال کے جواب میں کہ آپ لندن سے اسلام آباد جائیں گے یا لاہور پر پر وزیر اعظم نے مسکراتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے کہاںبھیجنا چاہتے ہیں۔ ایک اور سوال کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف لند ن آرہے ہیں کیا آپ ان سے مل کر جائیں گئے جس پر انہوں نے کہا نہیں اب میں واپس جاوں گا۔
یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر لیگی قائدین نے لندن کا رخ کر لیا ہے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی جو امریکہ کے دورے پر تھے، گزشتہ رات لندن پہنچے۔ شہباز شریف قومی ایئر لائن کی پرواز پی کے سیون فائیو سیون سے لندن پہنچ چکے ہیں ۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، مریم نواز، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور دیگر رہنمائ پہلے ہی سے لندن میں موجود ہیں جہاں پارٹی کی سینئر قیادت سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے لندن پہنچنے کے بعد اگلے چوبیس گھنٹے میں نون لیگ کے بڑوں کی ایک اور اہم بیٹھک متوقع ہے جس میں اہم فیصلوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔مزید یہ کہ اسحاق ڈار کو سمن ہائی کمیشن کی جانب سے پیر کے روز جاری کیے جائینگے جس کے بعد اسحاق ڈار مستعفی ہونگے۔ شریف خاندان اور اسحاق ڈار کو نیب ریفرنسز میں احتساب عدالت نے طلب کر رکھا ہے اور عدم پیشی پر گھر کے دروازوں پر نوٹس لگارکھے ہیں۔حکومت نے ایک روز قبل ہی قانون بنوایا کہ آرٹیکل 62،63 کے تحت نا اہل شخص بھی پارٹی سربراہ ہوسکتاہے، لیکن اپوزیشن کے سیاسی رہنماؤں نے اسے بھی عدالتوں میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button