ایڈیٹرکاانتخاب

ڈونلڈ ٹرمپ خودکش مشن پر ہیں

ڈونلڈ ٹرمپ خودکش مشن پر ہیں ، وہ اقوام متحدہ کو گینگ ہیڈ کوارٹر میں بدل رہے ہیں، امریکا کی وجہ سے ایٹمی ہتھیار رکھنے پڑے ،وائٹ ہاؤس کو شور والی مارکیٹ بنا دیا، ری بونگ ہو شمالی کوریاکے رہنما اپنی قوم کو بھوک میں مبتلا کرکے ہلاک کرنا چاہتے ہیں،انہیں انکی کوئی پراو نہیں، ٹرمپ، دونوں حریف سربراہ اسکول کے بچوں کی طرح لڑرہے ہیں، سرگئی لاروف
نیویارک ، ماسکو(خبرایجنسیاں) شمالی کوریا کے وزیر خارجہ ری بونگ ہو نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خودکش مشن پر ہیں ،ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کو شور والی مارکیٹ بنا دیا ہے ۔ برائی کے صدر امریکی صدر کی نشست پر براجمان ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ری یونگ ہو نے کہا کہ ٹرمپ نے و ائٹ ہاؤس کو شور والی مارکیٹ بنا دیا ہے ، کوئی اور نہیں خود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خودکش مشن پر ہیں، وہ اقوام متحدہ کو گینگ ہیڈ کوارٹر میں بدل رہے ہیں، امریکا کی وجہ سے ہی شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیار رکھنے پڑے ۔ ڈونلڈ ٹرمپ برائی کے صدر ہیں جو اس وقت امریکی صدر کی نشست پر براجمان ہیں اور ایٹمی ہتھیاروں کا بٹن برائی کے صدر کے پاس ہے ۔دریں اثنا شمالی کوریا کی جانب سے تواتر کے ساتھ میزائل اور بموں کے تجربات کے رد عمل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق ٹوئٹر پر ایک بیان میں امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھرکم جونگ ان کو "مجنون” شخص قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے راکٹ مین کو اپنی قوم کو بھوک میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں، انہیں قوم کے قتل ہونے کی کوئی پروا نہیں ہے ۔ ٹرمپ نے لکھا کہ شمالی کوریا کے جنونی لیڈر کو اپنی حماقتوں کی ایسی قیمت چکانا ہو گی جس کی کوئی مثال آج تک نہیں ملتی۔ ادھر روس نے امریکی صدر اور سربراہ شمالی کوریا کے مابین لفظی جنگ کو بچوں کی لڑائی کی مانند قرار دے دیا۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی لفظی گولہ باری سے لگتا ہے کہ دونوں حریف سربراہ اسکول کے بچوں کی طرح لڑرہے ہیں، یہ لفظی لڑائی ایسی ہی ہے جیسے نرسری میں پڑھنے والے کم سن بچے لڑتے ہیں۔روسی وزیر خارجہ کا یہ ردعمل ٹرمپ اور کم جونگ ان کی حالیہ بیان بازی کے بعد سامنے آیا ہے ۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب میں امریکی صدر نے شمالی کوریا کو تباہ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کم جونگ کو راکٹ مین کہہ کر پکارا تھا، جس کے جواب میں کم جانگ ان نے کہا کہ خوف زدہ کتے اونچا بھونکتے ہیں، میں بوڑھے کو گولیوں سے راہ راست پرلاؤں گا۔سرگئی لاروف نے کہا کہ دماغوں کی گرمی ختم کرنے کے لیے خاموشی کی ضرورت ہے ، شمالی کوریا کے ایٹمی تجربات پر خاموشی اختیار نہیں کی جاسکتی مگر جنگ بھی ناقابل قبول ہے ، تنازع کے حل کے لیے روس اور چین کیساتھ مل کرجذباتی نہیں بلکہ منطقی طرز اپنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ چین کی مدد سے تنازع کے پرامن حل کے لیے معقول نکتہ نظر پیش کرنے کی کوشش کریں گے ایسا جذباتی رویہ نہیں اپنائیں گے جیسے کنڈر گارڈن میں بچوں کی لڑائی ہوتی ہے تو کوئی اسے روک نہیں سکتا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button