دنیا کے مشوروں کی ضرورت نہیں,پاکستانی آداب میزبانی سے بخوبی واقف ہیں:وسیم اکرم
غیر ملکی پلیئرزکے شکرگزار ہیں کہ وہ ہمارے وطن میں بین الاقوامی کرکٹ کی راہ ہموار کرنے آئے ،آئی سی سی اور پی سی بی کی کوششیں رنگ لے آئیں،امید ہے مزید ٹیمیں پاکستان آئیں گی،سابق کرکٹرز لاہور(اسپورٹس ڈیسک)سابق پاکستانی کپتان اور اپنے دور کے بہترین سوئنگ بالر وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ دنیا کے مشوروں کی ضرورت نہیں،پاکستانی آداب میزبانی سے بخوبی واقف ہیں،پہلی بار کسی سیریز کا انعقاد نہیں ہو رہا،جانتے ہیں کہ ورلڈ الیون کی دیکھ بھال کیسے کرنا ہے ،مہمان سائیڈ میں عالمی کرکٹ کے بہترین اسٹارز شامل مگردونوں ٹیموں میں ہار اور جیت کی اہمیت نہیں،دوسری جانب سابق کرکٹرز کا کہنا تھا کہ غیر ملکی پلیئرزکے شکرگزار ہیں کہ وہ ہمارے وطن میں بین الاقوامی کرکٹ کی راہ ہموار کرنے آئے ،آئی سی سی اور پی سی بی کی کوششیں رنگ لے آئیں،امید ہے مزید ٹیمیں پاکستان آئیں گی۔تفصیلات کے مطابق لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان اور ورلڈ الیون کے درمیان آزادی کپ ٹی ٹوئنٹی سیریز کا میلہ شروع ہوگیاہے اور پاکستان بھر سے سابق کرکٹرز کے پیغامات وصول ہو رہے ہیں جنہوں نے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی سرگرمیاں شروع ہونے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے ۔سابق قومی کپتان وسیم اکرم نے ورلڈ الیون کی میزبانی کے حوالے سے بعض ممالک میں پائی جانے والی تشویش کے جواب میں کہا ہے کہ دنیا کے مشوروں کی ضرورت نہیں کیونکہ پاکستانی آداب میزبانی سے بخوبی واقف ہیں جن کو اچھی طرح علم ہے کہ ورلڈ الیون کے ساتھ آنے والے غیر ملکی کھلاڑیوں کی دیکھ بھال کس طرح کرنا ہے ۔انہوں نے میڈیا سے بات چیت کے دوران واضح کیا کہ پاکستان میں پہلی بار کسی سیریز کا انعقاد نہیں ہو رہا بلکہ ماضی میں یہاں تسلسل کے ساتھ بین الاقوامی ٹیمیں آتی رہی ہیں البتہ یہ بات ضرور ہے کہ طویل عرصے کے بعد ملک میں ایک بڑا ایونٹ ہو رہا ہے ۔سوئنگ کے سلطان نے کہا کہ ورلڈ الیون میں ہاشم آملا،فاف ڈو پلیسزاور عمران طاہرسمیت دنیائے کرکٹ کے بہت سے عظیم اور تجربہ کار کھلاڑی شامل ہیں تاہم پاکستان اور ورلڈ الیون کے مابین میچز میں جیت اتنی اہمیت نہیں رکھتی بلکہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کامقصد زیادہ اہم ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہورہی ہے جو کہ بہت خوشی کی بات ہے اور اس پر ہر پاکستانی مسرورہے جس کو اچھی طرح علم ہے کہ اپنے مہمانوں کی کیسے خدمت کی جاتی ہے کیونکہ یہ پاکستانی کلچر کا حصہ ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی میچوں کیلئے سیدھی وکٹ تیار کرنا چاہئے تاکہ شائقین کرکٹ کھیل کا بھرپور لطف اٹھا سکیں کیونکہ پی ایس ایل کے فائنل کیلئے تیار کی جانے والی وکٹ مختصر فارمیٹ کے میچز کیلئے موزوں نہیں تھی۔وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ ورلڈ الیون کے کھلاڑی پاکستان آکر خوش ہیں اور پاکستان کی مہمان نوازی سے لطف اندوز ہورہے ہیں جبکہ پاکستان کے بارے میں ان کے ذہنوں میں جو منفی امیج تھا وہ پاکستان آکر غلط ثابت ہو گیا ہے ۔دوسری جانب سابق قومی کرکٹرز محمد یوسف، شعیب اختر ،رانا نوید الحسن اور دیگر نے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ورلڈ الیون کے جو کھلاڑی پاکستان آئے ہیں ان کی آمد پر شکر گزار ہیںکہ انہوں نے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں اپنا حصہ ڈالا ہے ۔شعیب اختر کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم مہمان نواز ہے اور انٹرنیشنل کرکٹرز دورے سے مکمل طور پر لطف اندوز ہوں گے ۔ سابق قومی کپتان محمد یوسف کا کہنا تھا کہ آئی سی سی اور پی سی بی کی انتھک کوششوں کے بعد ورلڈ الیون ٹیم کی پاکستان آئی ہے اور اب اس بات کی امید پیدا ہو گئی ہے کہ مستقبل قریب میں دنیا کی دیگر ٹیمیں بھی پاکستان آئیں گی اور ملک میں انٹرنیشنل میچز کا سلسلہ ماضی کی طرح ایک بار پھر شروع ہو جائے گا۔سابق آل راؤنڈر رانا نوید الحسن کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم کے نوجوان کھلاڑیوں کیلئے یہ بڑی اہم سیریز ہے جس کے دوران انہیں اپنے میدانوں پر انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کا موقع مل رہا ہے اور انہیں بھی اس بات کا احساس ہو گا کہ ہوم کنڈیشنز میں کھیلنے کے کیا فوائد ہوتے ہیں اور انہیں اچھا تجربہ ملے گا۔