روہنگیا بحران سے متعلق ‘غلط معلومات’ پر آنگ سان سوچی کی مذمت
ینگون 7 ستمبر 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
جھوٹی معلومات’ کی وجہ سے روہنگیا بحران کی غلط تصویر پیش کی جارہی ہے، جس نے ایک لاکھ 25 ہزار مسلم اقلیتوں کو بنگلہ دیش فرار ہونے پر مجبور کردیا،مختلف کمیونٹیز میں مسائل پیدا کرنے کے لیے جھوٹی خبریں پھیلائی جارہی ہیں میانمار کی جمہوریت پسند رہنماکا روہنگیا بحران کے بعد پہلا بیان
میانمار کی جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی نے الزام عائد کیا ہے کہ ‘جھوٹی معلومات’ کی وجہ سے روہنگیا بحران کی غلط تصویر پیش کی جارہی ہے، جس نے ایک لاکھ 25 ہزار مسلم اقلیتوں کو بنگلہ دیش فرار ہونے پر مجبور کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق گذشتہ ماہ 25 اگست سے جاری اس بحران کے بعد اپنے پہلے بیان میں آنگ سان سوچی کا کہنا تھا کہ ‘مختلف کمیونٹیز میں مسائل پیدا کرنے کے لیے جھوٹی خبریں پھیلائی جارہی ہیں’ جبکہ اس کا ایک مقصد ‘دہشت گردوں کے مفادات’ کی تشہیر بھی ہے۔
آنگ سان سوچی نے یہ بیان میانمار میں فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈان کے خلاف ترک صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے مذمت اور فون کال کے بعد جاری کیا۔اسٹیٹ کانسلر آفس کے فیس بک پیج کے مطابق آنگ سان سوچی نے گذشتہ ہفتے ترکی کے نائب وزیراعظم کی جانب سے ٹوئٹر پر پھیلائی گئی ‘غلط معلومات’ کی مذمت کی، واضح رہے کہ ترک نائب وزیراعظم نے روہنگیا مسلمانوں کی لاشوں کی کچھ تصاویر پوسٹ کی تھیں، جن کے بارے میں ثابت ہوا کہ وہ موجودہ بحران سے متعلق نہیں ہیں۔
آنگ سان سوچی کا کہنا تھا کہ، ‘دہشت گردی میانمار کے لیے نئی ہے لیکن حکومت اس بات کی ہر ممکن طریقے سے کوشش کرے گی کہ اس میں اضافہ نہ ہو اور یہ پورے رکھائن میں نہ پھیلی’۔واضح رہے کہ میانمار کی ریاست رکھائن میں مبینہ طور پر روہنگیا عسکریت پسندوں کی جانب سے پولیس چیک پوسٹوں پر حملوں کے بعد سے فوج کے کریک ڈان میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ روہنگیا مسلمانوں کے 60 ہزار سے زائد گھروں کو بھی نذر آتش کیا جاچکا ہے۔ان واقعات کے میڈیا پر رپورٹ ہونے کے بعد سے نوبیل امن انعام یافتہ آنگ سان سوچی کو عالمی برادری کی جانب سے شدید دبا کا سامنا ہے، جنہوں نے روہنگیا مسلمانوں سے فوج کے برتا کے خلاف کچھ بولنے سے انکار کردیا تھا۔