رنگ برنگ
ظلم اور صبر کی خد
آسیہ پروین
کیسے مناؤں میں عید
کہیں پانی ہے کہیں خون کی دید
کیسے مناؤں میں عید
خون بن گیا ہے پانی
اور پانی بن گیا ہے رقیب
کیسے مناؤں میں عید
بے حسی پہ آنکھ میری نم ہے
خوشیوں میں کیسے ہیں سب بھیگ
کیسے مناؤں میں عید
دلدل میں ہیں دکھوں کی
نکالنے میں کوئی بھی نہ قریب
کیسے مناؤں میں عید
تیری مخلوق ہو گئی ہے ظلم کی حبیب
اے خدا بھیج کوئی قاسم اور ولید
کیسے مناؤں میں عید