قاضی پھنساخوبصورت عورت کے جال میں
جوجی مفلس تھامگرچالاک اورفریبی بھی تھا اس نے اپنی بیوی کواپنی کمائی کاذرریعہ بنایاہواتھا وہ اسے سمجھاتاتھا کہ خدانے تمہیں اس لیے حسن دیاہے کہ تم لوگوںکاشکارکرو۔تم اچھے شکارپھانسولیکن خودان کے جال میں نہ پھنس جانالہٰذااس کی بیوی نے قاضی کوشکاربنانے کی ٹھانی ۔اس نے قاضی کی عدالت میں اس کے سامنے پیش ہوکراپنے خاوندکی برائیاں کیں اورقاضی کواپنے فریب کےجال میں پھنسالیا۔قاضی نے جال میں پھنسنے کے بعدکہاکہ عدالت میں مصروفیت بے بہاہے لہٰذاتنہائی میں مجھے اپنی داستان بیان کرنا۔عورت نے جواب دیاکہ تنہائی توآپ کے گھربھی میسرنہ آسکے گی کیونکہ وہاں پربھی لوگوں کاتانتابندھارہتاہےلہٰذاآپ میرے گھرآجائیں میراگھرخالی پڑ اہے میراخاوندگائوں جاچکاہےلہٰذا آپ آج رات تشریف لے آئیں ۔قاضی اس عورت کےفریب کے جال میں پھنس چکاتھا۔ لہٰذاقاضی خوشی خوشی اس عورت کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف تھاکہ اس دوران جوجی بھی آن واردہوا۔قاضی کوبھاگنے کاموقع کامیسرنہ آیاوہ بھاگ کرایک صندوق میں جاچھپا۔جوجی نے گھرمیں قدم رکھتے ہی بیوی سے جھگڑناشروع کردیاکہ میں نے تمہاری خاطرکیاقربانی نہیں دی اورمجھے ایک شخص کی زبانی معلوم ہواہے کہ تم نے قاضی سے میری شکایت کی ہے میں تیری حرکتوں سے تنگ آچکاہوں اورتیری زبان درازی بڑھتی چلی جارہی ہےاگرمیں غریب ہوں تواس میں میراکیاقصورہےیہ خداکی حکمت ہے کہ اس نے مجھے حالت غربت میں رکھاہواہےمیرے گھرمیں اس صندوق کے علاوہ رکھاہی کیاہے اورلوگ سمجھتے ہیں کہ یہ مال ودولت سے بھراہواہےاس کی ظاہری حالت تواچھی ہے مگراندرسے خالی ہے اس صندوق کودیکھ کرلوگ میری مددبھی نہیں کرتے کہ اس میں مال ودولت موجودہے اوروہ مجھے اپنی خیرات کامستحق نہیں سمجھتے ۔اس صندوق کے گردمضبوطی کے ساتھ رسی لپیٹتے ہوئے کہاکہ صبح میں اسے فروخت کرکے اس کاقصہ ہی پاک کردوں گا۔صبح ہوئی توجوجی ایک مزدوکوبلالایااورصندوق کوفروخت کرنے کے لیے لے جانے لگا۔قاضی صندوق کے اندرسے آوازیں نکالنے لگامزدورادھرادھردیکھ کریہ معلوم کرنے لگاکہ آوازکہاں سے آرہی ہےکافی دیربعداس کی سمجھ میں بات آئی کہ کہ آوازصندوق میں سے آرہی ہے۔قاضی نے مزدوسے کہاکہ میرے نائب کوبلاکرلائوکہ وہ اس صندوق کوخریدے قاضی کے لواحقین نےجب یہ قصہ سناتووہ حیران رہ گئے۔ادھرجوجی نے یہ اعلان کردیاکہ میں چوراہے پررکھ کراس صندوق کونذرآتش کردوں گا۔اس کااعلان سن کرکافی لوگ صندوق کے گردجمع ہوگئے۔ا س دوران قاضی کانائب بھی اس چوراہے پرپہنچ چکاتھااس نے جوجی سےصندوق کی خریداری کی بات کی ۔جوجی نے ایک ہزاراشرفیاں قیمت لگائی ۔نائب نے کہاکہ کچھ خداکاخوف کرواورمناسب دام لواورصندوق میرے حوالے کرو۔جوجی نےکہاکہ یہ ایک شاندارصندوق ہے اگرکہوتومیں اسے کھول کردکھاتاہوں نائب گھبراگیا اوراس نے کہاکہ اسے کھولنے کی کوشش نہ کرومیں اسے بندحالت میں ہی خریدنے کوتیارہوں جوجی نے کچھ دن تک ا س رقم سے خوب عیش کیے لیکن رقم اس کی عیاشی کی نذرہوچکی تھی اوروہ ایک مرتبہ پھرمفلسی کی نذرہوچکاتھااس نے بیوی سے کہاکہ ایک مرتبہ پھرقاضی کواپناشکاربنائو۔لہٰذا اس کی بیوی کچھ عورتوں کے ہمراہ قاضی کی عدالت جاپہنچی اورایک عورت کواپناوکیل بنایاتاکہ قاضی اس کی آوازنہ پہچان سکے۔قاضی نے عورت سے کہاکہ اپنے شوہرکوبھی عدالت میں پیش کرو۔قاضی جوجی کوپہچاننے سے قاصرتھاکیونکہ وہ اس کی آمدپرصندوق میں بندہوچکاتھااس نے محض اس کی آوازسن رکھی تھی ۔قاضی نے اس سے دریافت کیاکہ تم ا پنی بیوی کے اخراجات کی کفالت کیوں سرانجام نہیں دیتے ۔اس نے جواب دیاکہ میں مفلس ہوں اوراسی وجہ سے مجبورہوں اگرآ ج میرادم نکل جائے تومیرے کفن دفن کے انتظام کے لیے بھی گھرمیں کچھ نہ ہوگا۔قاضی نے جوجی کی آواز سے اسے پہچان لیاتھا۔قاضی نے کہاکہ گزشتہ برس تم نے مجھے شکاربنایاتھالیکن میں بچ نکلنے میںکامیاب ہوگیاتھااب کسی اورکوشکاربنائو