بنگلہ دیشی وزیراعظم کے قتل کے 10 منصوبہ سازوں کو سزائے موت سنادی گئی
ڈھاکا: بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے قتل کا منصوبہ بنانے والے 10 شدت پسندوں کو سزائے موت سنادی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بنگلہ دیش کی مقامی عدالت نے سن 2000 میں شیخ حسینہ واجد کو بم دھماکے کے ذریعے قتل کرنے کی منصوبہ بندی کرنے والے 10 شدت پسندوں کو سزائے موت سنائی جنہیں فائرنگ اسکواڈ کے سامنے کھڑا کیا جائے گا۔ پراسیکیوٹر شمس الحق بدول نے اے ایف پی کو بتایا کہ جن افراد کو سزائے موت سنائی گئی ہے وہ شیخ حسینہ واجد کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ان لوگوں نے سن 2000 میں اس مقام پر دھماکا خیز مواد نصب کیا تھا جہاں پہلی بار وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد حسینہ واجد خطاب کرنے والی تھیں تاہم ان کامنصوبہ کامیاب نہ ہوسکا۔
خیال رہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے بم کا سراغ لگالیا تھا جس میں 76 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا اور اسے بروقت ناکارہ بھی بنادیا گیا تھا جس کے بعد اس منصوبے میں ملوث افراد کی تلاش شروع کردی گئی تھی۔ بنگلہ دیشی پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس منصوبے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ حرکت الجہاد الاسلامی کے مرحوم رہنما مفتی عبدالحنان تھے۔ عبدالحنان کو رواں برس اپریل میں پھانسی دی جاچکی ہے۔ ان پر 2004 میں برطانوی سفیر برائے بنگلہ دیش پر دستی بم حملے میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔
پراسیکیوٹر شمس الحق نے بتایا کہ اس مقدمے میں جن ملزمان کو سزائے موت سنائی گئی ہے وہ شیخ حسینہ واجد کو قتل کرکے ملک میں اسلامی نظام نافذ کرنا چاہتے تھے کیوں کہ ان کے خیال میں حسینہ واجد مسلمان نہیں بلکہ بھارتی ایجنٹ ہیں اور ان کا خاتمہ کیے بغیر بنگلہ دیش میں اسلامی نظام نہیں قائم کیا جاسکتا۔ ملزمان پر چرچ اور دیگر مقامات پر حملوں میں ملوث ہونے کے بھی الزامات تھے۔
ملزمان کے وکیل فاروق احمد کا کہنا ہے کہ وہ فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے کیوں کہ اس کیس میں کافی سوالوں کے جواب ملنا باقی ہیں اور ان کے موکلوں کو انصاف نہیں ملا۔ یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد پر اگست 2004 میں بھی ایک قاتلانہ بم حملہ ہوا تھا جس میں وہ بچ نکلی تھیں تاہم اس میں 22 افراد ہلاک ہوگئے تھے، اس وقت حسینہ واجد اپوزیشن رہنما تھیں اور وہ معمولی زخمی ہوئی تھیں۔