امریکا نے حملہ کیا تو سبق سکھادیں گے شمالی کوریا کا ایٹمی پروگرام پر سمجھوتے سے انکار

خطے میں جنگ کی اجازت نہیں دینگے ، جنوبی کوریا کے صدر کی امریکی صدر سے ٹیلیفونک گفتگو، شمالی کوریا کو براہ راست بڑھتا ہوا خطرہ قرار دیدیا، نئی پابندیوں کا خیر مقدم منیلا (دنیا رپورٹ، اے ایف پی) شمالی کوریا نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ایٹمی پروگرام پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، اگر امریکا نے حملہ کیا تو وہ اپنی جوہری طاقت سے اسے ‘‘سنگین سبق’’ سکھا دے گا ۔ فلپائن کے دارالحکومت میں آسیان ریجنل فورم سے خطاب کرتے ہوئے شمالی کوریا کے وزیر خارجہ ری یانگ ہو نے کہا کہ ان کا ملک کسی صورت اپنے جوہری اور میزائل پروگرام پر مذاکرات نہیں کرے گا۔ اقوام متحدہ کی پابندیاں جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے نہیں روک سکتیں۔ نئی پابندیوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے واشنگٹن حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ صورتحال کو ‘‘انتہائی خطرناک حد’’ تک لے آئی ہے ۔ جب تک شمالی کوریا کے خلاف امریکی ایٹمی حملے کا خطرہ مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتا تب تک ان کا ملک ایٹمی فورسز کی تشکیل کے راستے سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔ شمالی کورین میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کے حکام نے سلامتی کونسل کی جانب سے عائد کی جانے والی نئی پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے امریکا کو دھمکی دی کہ پابندیوں کا مسودہ تیار کرنے اور جرائم کا ارتکاب کرنے پر اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی ۔ شمالی کوریا نے قرارداد کے حق میں ووٹ دینے پر چین اور روس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جن ملکوں نے امریکی خوشنودی کے لیے پابندیوں کے حق میں ووٹ دیا ہے ان کا بھی احتساب کیا جائے گا۔ دوسری جانب جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو میں علاقے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ صدر مون نے کہا کہ خطے میں جنگ کی اجازت نہیں دیں گے ۔ کشیدگی مسئلہ کا حل نہیں، تاہم امریکی صدر اور جنوبی کوریا کے صدر نے شمالی کوریا کو براہ راست بڑھتا ہوا خطرہ قرار دیا ہے ، دونوں رہنماؤں نے شمالی کوریا پر سلامتی کونسل کی نئی پابندیوں کا خیر مقدم اور اتفاق کیا کہ شمالی کوریا سے امریکا، جنوبی کوریا، جاپان اور دیگر ممالک کو بھی خطرہ ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پابندیوں کے بل کی منظوری پر چین اور روس کے کردار کو سراہا۔ ایک اندازے کے مطابق یہ کہا جا رہا ہے کہ اگر جزیرہ نما کوریا میں روایتی جنگ بھی ہوتی ہے تو چند مہینوں میں دس لاکھ افراد ہلاک اور زخمی ہو جائیں گے ۔ مون نے صدر ٹرمپ سے کہا ہے کہ جنوبی کوریا 1950 – 53 کی جنگ کے بعد خطے میں کوئی دوسری جنگ نہیں چھڑنے دے گا۔ خیال رہے کہ پہلی جنگ کے نتیجے میں کوریا کی تقسیم پر مہر لگ گئی تھی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں