ایڈیٹرکاانتخاب

عائشہ گلالئی کے عمران خان پرسنگین الزامات، پارٹی پرمنفی اثرات مرتب ہونا شروع ہوگئے

لاہور 7 اگست 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
عائشہ گلالئی کے الزامات پرمثبت مئوقف کی بجائے منفی سوچ کے باعث کارکنوں میں تشویش،عمران خان پارٹی کارکنوں کوعائشہ پرجواباً ذاتی حملوں سے منع کرتے،پرویزخٹک اور جہانگیرترین کی کرپشن پرخاموشی بھی سوالیہ نشا ن ہے،متعددرہنماؤں نے پی ٹی آئی کوخیربادکہنے کافیصلہ کرلیا،ذرائع
تحریک انصاف کی سابقہ رہنماء عائشہ گلالئی کے عمران خان پرسنگین الزامات کے پارٹی پرمنفی اثرات مرتب ہوناشروع ہوگئے ہیں،پارٹی کے متعدد مثبت سوچ رکھنے والے رہنماؤں نے پی ٹی آئی کوخیربادکہنے کافیصلہ کرلیاہے۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان عائشہ گلالئی کے الزامات پرمثبت رویے کے ساتھ مضبوط اورواضح مئوقف پیش کرنے کی بجائے منفی سوچ کوپروان چڑھارہے ہیں،پی ٹی آئی چیئرمین کوچاہیے تھا کہ عائشہ گلالئی کے الزامات کاقانونی محاذپرجواب دیتے اور پارٹی رہنماؤں کوعائشہ کی ذات پرجواباًحملوں سے بھی منع کردیناچاہیے تھا،لیکن عمران خان نے مسئلے کوسیاسی رنگ دے دیا۔
جس کے باعث پارٹی کارکنوں میں شدید تشویش پائی جارہی ہے۔ ایک پارٹی رہنماء کاکہناہے کہ ہم نہیں سمجھتے کہ پارٹی چیئرمین عمران خان پرعائشہ گلالئی کے الزامات سچ ہیں۔لیکن اس کے برعکس اگریہی الزامات سچ ثابت ہوگئے توپھر عمران خان عوام کوکیاجواب دیں گے؟جبکہ آئندہ انتخابات بھی نزدیک ہیں۔پارٹی رہنماء کس منہ سے اپنے حلقوں میں انتخابی مہم کے دوران ووٹ مانگنے کیلئے جائیں گے۔
عائشہ گلالئی نے صرف پی ٹی آئی چیئرمین پرہی سنگین الزامات عائد نہیں کیے بلکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ پرویز خٹک اور پارٹی کے سیکرٹری جنرل جہانگیرترین کوبھی نہیں بخشا۔ان الزامات کی بناء پرنہ صرف پارٹی چیئرمین عمران خان کواپنی صفائی پیش کرناہوگی بلکہ وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور جہانگیرترین کوبھی عائشہ گلالئی کے الزامات پرواضح جواب دیناچاہیے۔
پی ٹی آئی میں میچور سیاسی سوچ رکھنے والے ایک مزید کارکن نے بتایاکہ عائشہ گلالئی کے الزامات اس لیے سچ لگ رہے ہیں کہ آج وہی لوگ عمران خان کادفاع اور عائشہ گلالئی کی ذات پرجواباًحملے کررہے ہیں۔جنہوں نے خود ماضی میں ان حملوں کاسامنا کیا۔پارٹی رہنماء شیریں مزاری ،پی ٹی آئی میں شرکت کرنے والے بابراعوان،فردوس عاشق اعوان،اسی طرح شیخ رشید جیسے لوگ بھی انہی لوگوں میں شامل ہیں جن پرنہ صرف پارٹی کارکنان بلکہ عمران خان بھی خوب تنقید کرتے رہے ہیں۔
دوسری جانب پارٹی کارکنان عمران خان کے تبدیلی کے نعرے سے بھی تنگ آرہے ہیں۔کیونکہ پارٹی کارکن سمجھتے ہیں عمران خان نے جس تبدیلی کانعرہ لگایاتھا وہ نعرہ آج خود تبدیل ہوگیاہے۔کیونکہ عمران خان کواب پرانے لوگوں کی بجائے الیکشن جیتنے والے لوگوں کی زیادہ ضرورت ہے۔شاید اسی لیے دوسری جماعتوں سے آنے والے کرپشن میں لت پت لوگوں کی موجودگی میں پارٹی میں نوجوان قیادت کاخیال ہے کہ اب انہیں آئندہ انتخابات میں ٹکٹ نہیں مل سکے گا۔
واضح رہے پارٹی میں جمہوری سوچ رکھنے والے سینئررہنماء جاوید ہاشمی ،خاتون رہنماء نازبلوچ سمیت دیگرنے پارٹی کوخیربادکہہ دیاہے۔ تاہم اب جب عائشہ گلالئی کے صبرکاپیمانہ لبریزہواتوانہوں نے بھی پارٹی قیادت سے وفاداری تبدیل کرتے ہوئے پارٹی چھوڑدی۔تاہم پارٹی میں اب مزید لوگوں نے وفاداری تبدیل کرنے کیلئے ہاتھ پاؤں مارناشروع کردیے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button