مینا کماری کی یاد میں
بولی ووڈ 1 اگست 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
ٹریجڈی کوئین کا خطاب حاصل کرنے والی ہندوستان کی خوبصورت اداکارہ مینا کماری کے مداح آج ان کی 85 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔
ماہ جبیں بانو المعروف مینا کماری یکم اگست 1932 کو بمبئی میں پیدا ہوئیں اور صرف 7 سال کی عمر میں یعنی 1939 میں ہی انہوں نے ‘فرزند وطن’ نامی فلم سے اپنے فنی کریئر کا آغاز کیا، جس میں انہیں ‘مینا کماری’ کا نام دیا گیا۔
جس زمانے میں برصغیر میں فلم اسکرین پر مینا کماری جلوہ گر ہوتی تھیں تو اسی دور میں ان کا مقابلہ نرگس، مدھوبالا، وحیدہ رحمٰن اور وجینتی مالا جیسی اداکاراؤں کے ساتھ تھا جو اپنے فن میں یکتا تھیں، ان اداکاراؤں کے ساتھ مقابلے میں فلم انڈسٹری میں اپنے لیے ایک علیحدہ مقام بنانا کوئی آسان کام نہ تھا۔
مینا کماری کی آواز میں ایک درد تھا اور سننے والوں کو اندازہ ہو جاتا تھا کہ ان کے الفاظ، زبان اور چہرے سے جو کرب نمایاں ہو رہا ہے وہ ان کے جذبات کی صحیح عکاسی کر رہا ہے۔
انہیں 1952 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘بیجو باورا’ سے شہرت ملی اور وہ بہترین اداکارہ کا فلم فیئر ایوارڈ حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہیں۔
اس کے بعد یکے بعد دیگرے پرینیتا، دیدار، ایک ہی راستہ، شردا اور دل اپنا اور پریت پرائی جیسی سپر ہٹ فلمیں دے کر مینا کماری نے المیہ کردار نگاری میں اپنی صلاحیتوں کو منوا لیا۔
تاہم انہیں عروج کی بلندیوں پر پہنچانے والی 1962 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘صاحب بیوی اور غلام’ رہی، جس نے ہر شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو متاثر کیا۔
ان کی فلم ‘پاکیزہ’ اپنی مثال آپ تھی، جس کی تکمیل میں 14 سال کا عرصہ لگا، اس فلم کی ہدایت کاری ان کے سابق شوہر کمال امروہی نے کی تھی، اس فلم کے گانے خصوصاً ‘انہی لوگوں نے‘ اور ’سرِراہ چلتے چلتے’ آج بھی روز اوّل کی طرح مشہور ہیں۔
سن 1964 میں کمال امروہی سے ان کی شادی ٹوٹ گئی جس کا غم انہیں اس شدت سے ہوا کہ وہ جگر کی بیماری میں مبتلا ہو کر عالم شباب میں ہی 31 مارچ 1972 کو اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔
تاہم اپنی باکمال اداکاری کے باعث وہ آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔