کون کون سے شہر پانی میں غرق ہو جائیں گے؟ قرآن کریم کی چودہ سو سال پرانی پیشگوئی سچ ثابت ہونے جا رہی ہے
اسلام آباد (نیوز وی او سی )قرآن شریف دنیا کا سب سے بڑا وہ ظاہر معجزہ ہے اور وہ الہامی کتاب ہے جس میں قیامت تک پیش آنے والے ہر واقعہ کی پیش گوئی کردی گئی ہے، کچھ باتیں کھلی اور کچھ ڈھکی چھپی ہیں تاکہ سمجھنے والے اسے سمجھ سکیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے کہ عقل والوں کے لیے اس میں کھلی نشانیاں موجود ہیں۔آج دنیا زمین کے مسلسل بڑھنے والے درجہ حرارت سے پریشان ہے، جسے گلوبل وارمنگ کا نام دیا گیا ہے، سائنس دان بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ زمین کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے، اس ضمن میں قرآن شریف میں بہت واضح طور پر کم از کم دو بار اللہ تعالیٰ دنیا بھر کو خبردار کرچکے ہیں۔ سورۃ الانبیا میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:’’بلکہ ہم نے ان کو اور ان کے باپ دادا کو برتاوا دیا یہاں تک کہ زندگی ان پر دراز ہوئی تو کیا نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے آرہے ہیں تو کیا یہ غالب ہوں گے؟( سورۃ انبیاء، آیت 44)‘‘ سورہ الرعد میں بھی اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:’’کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آتے ہیں اور خدا (جیسا چاہتا ہے) حکم کرتا ہے کوئی اس کے حکم کا رد کرنے والا نہیں اور وہ جلد حساب لینے والا ہے(سورۃ الرعد، آیت 41)‘‘.ان دونوں سورۃ کی آیات کا ترجمہ دیکھیں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اور ہم زمین کے کناروں کو گھٹاتے چلے آئے ہیں؟ کیسے؟؟’’زمین پر تین حصے پانی، ایک حصہ خشکی‘‘۔
ہماری زمین پر تین حصے پانی اور صرف ایک حصہ یا اس سے کم خشکی ہے، سائنس دانوں کے مطابق زمین پر 71 فیصد پانی اور 29 فیصد خشکی ہے۔اس خشک حصے کا 20 فیصد پہاڑوں پر مشتمل ہے اور 20 فیصد حصہ برف سے ڈھکا ہوا ہے جس میں پورا براعظم انٹار کٹیکا شامل ہے جہاں برف کے عظیم الشان گلیشیر بھی موجود ہیں۔’’زمین کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے‘‘۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زمین کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے اس کی وجہ انسان خود ہے جو اپنی ایجادات، درختوں کے کٹاؤ اور دیگر اقسام کی ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کے سبب زمین کے اطراف موجود اوزون کی تہہ ختم کررہا ہے جس کے باعث دھوپ کی شعاعیں چھن کر آنے کے بجائے براہ راست زمین پر پڑ رہی ہیں اور درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔’’برف کے پہاڑ پگھلنے لگے‘‘درجہ حرارت بڑھنے کے سبب زمین پر موجود برف کے عظیم الشان پہاڑ متاثر ہیں اور حالیہ رپورٹس کے مطابق ان کے پگھلنے کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے نتیجے میں سمندروں میں پانی کی مقدار مسلسل بڑھ رہی ہے اور سطح آب مسلسل بلند ہورہی ہے۔چند روز قبل ہی عالمی اداروں نے رپورٹ دی ہے کہ زمین کا درجہ حرارت بڑھنے کے سبب قطب جنوبی میں واقع براعظم انٹارکٹیکا میں 6 ہزار مربع کلومیٹر برفانی تودہ شگاف پڑ جانے کے باعث ٹوٹ کر خطے سے علیحدہ ہوگیا۔ ’’دنیا کے کئی بڑے شہر غرق ہونے کی پیش گوئیاں‘‘ سطح سمندر بلند ہونے سے زمین کا خشک حصہ کم ہورہا ہے حتیٰ کہ کچھ اداروں نے برسوں بعد دنیا کے کئی بڑے شہر غرق آب ہونے کی پیش گوئی بھی کررکھی ہے جو کہ سمندر کنارے واقع ہیں۔یہ واقعی حقیت ہے کہ درجہ حرارت اگر اسی طرح بڑھتا رہا تو سمندر میں پانی کی سطح کئی انچ تک بلند ہوجائے گی اور پانی سمندر کنارے بنے شہروں میں داخل ہوجائے گا۔یہ بات سائنس دان اب کہہ رہے ہیں مگر 1400 برس قبل قرآن شریف میں اس بات کی طرف اشارہ کردیا گیا تھا کہ انسان اپنے اعمال اپنی ایجادات اور توانائی کے بے جا اور غیر محفوظ استعمال کی وجہ سے دنیا کا درجہ حرارت بڑھانے کا باعث بنے گا جس کی وجہ سے برف کے پہاڑ پگھل جائیں گے اور خشکی کا رقبہ کم ہوجائے گا۔عین ممکن ہے کہ سطح سمندر دنیا کے کئی شہروں سے بلند ہوجائے اور سمندر کا پانی جب شہروں میں داخل ہوگا تو وہ پورے کے پورے شہر سمندر کا حصہ بن جائیں گے۔ہمیں اس آیت پر بارہا غور کرنا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے کس قدر کھلے الفاظ میں کہا ہے کہ ہم زمین کے کناروں کو گھٹاتے چلے آئے ہیں۔