کن وجوہات کی بنیاد پر اسلام نے سور کا گوشت حرام قرار دیا ہے؟
اسلام دین فطرت ہے اس پر آکر دین مکمل ہوا اس کی شریعت مکمل ترین شریعت ہے اس کے اندر مکمل ضابطہ حیات موجود ہے ۔زندگی کے ہر عمل کے مطابق رہنمائ موجود ہے اسی شریعت کے مطابق سور کا گوشت یا اس سے جڑی کسی بھی چیز کا استعمال مسلمانوں کے لۓ حرام قرار دیا گیا ہے۔ جو بات آج سے چودہ سو سال قبل پیغمبر اسلام نے اللہ کے احکام کے مطابق بتائی اسی بات کو سائنس آج ثابت کر رہی ہے اور یہ دین اسلام کی سچائی کا نہ صرف ثبوت ہے بلکہ ایمان کی پختگی کا سبب بھی ہے۔ سور اپنے ہی فضلے کو غذا کے طور پر استعمال کرتا ہے سور اپنے پیشاب اور پاخانے کو کھا جاتا ہے اس کے علاوہ یہ غذا کے طور پر ہر ملنے والی چیز کو کھا جاتا ہے چاہے وہ گندگی میں پلنے والے کیڑے ہوں یا اس کے ساتھیوں کا گند اور ان کے زخموں سے رسنے والا خون اور پیپ ہو یہ سب چیزیں وہ غذا کے طور پر استعمال کرتا ہے سور کے گوشت میں زہریلے مادے جزب کرنے کی استعداد ذیادہ ہوتی ہے کسی بھی اور جانور کے مقابلے میں سور کے گوشت میں زہریلے مادوں کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ غذا میں سے زیادہ سے زیادہ مقدار میں زہریلے مادے جذب کرتا ہے سور کو پسینہ نہیں آتا اللہ رب العزت جو سارے جہاں کا خالق و مالک ہے اس سے ذیادہ اپنی تخلیق کے بارے میں کوئی نہیں جانتا مگر اب سائنس نے بھی اس بات کو ثابت کیا ہے کہ سور کو پسینہ نہیں آتا اس وجہ سے وہ تمام زہریلے مادے جو کہ پسینے کی صورت میں جسم سے خارج ہو سکتے ہیں وہ سور میں نہیں ہو پاتا اور اس کا زہر اس کے خون ہی میں جمع ہوتا رہتا ہے
سور پر زہر اثر نہیں کرتا سور کے گوشت میں پہلے ہی زہر کی مقدار اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اس کو مارنے کے لۓ اگر زہر دیا جاۓ تو وہ زہر اثر نہیں کرتا سانپ کے کاٹنے کا اثر نہیں ہوتا اکثر وہ کسان جو سور کو پالتے ہیں اس کو سانپوں کے بل کے پاس چھوڑ دیتے ہیں کیوںکہ یہ نہ صرف ان سانپوں کو کھا لیتا ہے بلکہ ان سانپوں کے کاٹنے سے ان کا زہر بھی اس پر اثر نہیں کرتا سور کا گوشت جلدی سڑنے لگتا ہے جب سور مر جاتا ہے تو بیکٹیریا اور دیگر حشرات زیادہ تیزی سے اس کے گوشت پر حملہ آور ہو کر اس کو دوسرے جانداروں کے مقابلے میں جلدی سڑا دیتے ہیں سور کا گوشت کسی بھی درجہ حرارت پر پکنے کی صورت میں جراثیم سے پاک نہیں ہوتا آج تک اس بات کا پتہ نہیں چلایا جا سکا کہ کس درجہ حرارت پر پکنے کے بعد مکمل طور پر اس کے گوشت میں موجود زہریلے مادوں کا خاتمہ ہو سکتا ہے سور کے گوشت میں چکنائی کا تناسب بہت ذیادہ ہوتا ہے سور کے گوشت میں چکنائی کا تناسب کسی بھی دوسرے جانور کے گوشت کے مقابلے میں انتہائی ذیادہ ہوتا ہے جو انسانی صحت کے لۓ بہت خطرناک ہے سور کی کھائی گئی غذا بہت تیزی سے اس کے جسم کا حصہ بنتی ہے سور کا نضام ہاضمہ بہت تیز رفتاری سے کام کرتا ہے اسی وجہ سے غذا انتہائی قلیل وقت یعنی صرف چار گھنٹوں میں اس کے جسم کے گوشت کا حصہ بن جاتا ہے اور چونکہ یہ انتہائی تیز رفتاری سے ہوتا ہے لہذا یہ گوشت غذائيت سے محروم ہوتا ہے سور میں تیس ایسی بیماریاں موجود ہوتی ہیں جو انسان میں فوری طور پر منتقل ہوتی ہیں سور میں تیس ایسی بیماریاں موجود ہوتی ہیں جو فوری طور پر انسان میں منتقل ہو سکتی ہیں یہی وجہ ہے کہ اللہ کی جانب سے سور کو چھونے سے بھی منع فرمایا گیا ہے سور کا گوشت کئی مہلک بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے سور انسان میں ٹایفائڈ، جوڑوں کے درد ، پتے کی بیماریوں اور دیگر کئی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے سور کے گوشت کے اندر ایسی سلوٹیں ہوتی ہیں جو زہریلے مادے اپنے اندر جمع کر لیتی ہیں سور کے گوشت میں ایسی سلوٹیں موجود ہوتی ہیں جو کہ اس کے اندر کے زہریلے مادوں کو خارج نہیں ہونے دیتیں نتیجے کے طور پر وہ سارے زہریلے مادے اس کےاندر جمع ہوتے رہتے ہیں۔ بیشک اسلام دین فطرت ہے اور اللہ کا بنایا گیا کوئی بھی قانون بے مقصد نہیں۔