پاکستان

فاروق ستار کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہوں, آؤ ملکر کام کریں, مصطفیٰ کمال

ایم کیو ایم پاکستان کی وجہ سے آج تک بانی متحدہ زندہ ہیں، 22اگست کے واقعے کے بعد قائد ایم کیو ایم کی جماعت نہیں چل سکتی کراچی (اسٹاف رپورٹر) پا ک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے متحدہ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا ہے کہ آ ؤ ملکر کام کریں، پی ایس 114 کے ضمنی الیکشن میں پی ایس پی نے مخالفت نہیں کی ، پی ایس 127 اور 114 کے انتخابات نے ثابت کر دیا کہ ایم کیو ایم بانی متحدہ کی تھی اور رہے گی، ایم کیو ایم پاکستان کی وجہ سے آج تک بانی متحدہ زندہ ہیں ، ۔ تفصیلات کے مطابق پا ک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا ہے کہ میں عوام اور کراچی کی ترقی کیلئے فاروق ستار اور انکے ساتھیوں کو ملکر کام کرنے کی دعوت دیتا ہوں،22اگست کے بعد قائد ایم کیو ایم کی جماعت نہیں چل سکتی ہے ۔ منگل کو پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصطفی کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے مینڈیٹ کو بانی ایم کیو ایم کا مینڈیٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 22 اگست کے واقعہ کے بعد قائد ایم کیو ایم کی جماعت نہیں چل سکتی، اس لئے فاروق ستار کی ایم کیو ایم پاکستان بنائی گئی۔ چیئرمین پی ایس پی نے کہا کہ ہم نے پاکستان آکر سب سے پہلے بانی متحدہ کیخلاف باتیں کیں۔ فاروق ستار اور دیگر نے ہماری سچی باتوں کو سچ جانتے ہوئے بھی جھٹلا دیا ۔ عشرت العباد اور فاروق ستار نے اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ اگر بانی متحدہ بھارتی ٹینکوں پر بھی آئے تو مہاجر قوم ان کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ ایم کیو ایم بانی متحدہ کی تھی ہے اور رہے گی، پی ایس 127 اور 114 کے الیکشن نے یہ ثابت کر دیا ہے ۔ پی ایس 114 کے الیکشن میں پاک سر زمین پارٹی نے ایم کیو ایم پاکستان کی مخالفت میں ایک لفظ نہیں کہا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کے اندر ایک تشویش کی لہر دوڑ رہی ہے کہ جس پیپلز پارٹی نے لاڑکانہ نہیں بنایا وہ کراچی کا کیا کریگی۔ انہوں نے کہا کہ فاروق ستار کا فلسفہ ناکام ہو گیا ہے ۔ کراچی کے عوام کو گواہ بنا کر فاروق ستار کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہوں اور ان کو دعوت دیتا ہوں کہ عوام اور کراچی کی ترقی کیلئے ہمارے ساتھ مل کر کام کریں ۔ ایم کیو ایم پاکستان کی وجہ سے آج تک بانی متحدہ زندہ ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button