جے آئی ٹی سیاسی بن چکی، سپریم کورٹ رپورٹ متنازعہ تصور کرے: فضل الرحمن
لاہور (خصوصی نامہ نگار) جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سر براہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی رپور ٹ متنازع تصور کرے تاکہ عدالت کی غیر جانبداری پر حرف نہ آئے، ہمارے نزدیک احتساب ان تمام لوگوں کا ہونا چاہیے جن کی آف شور کمپنیاں ہیں،آف شور کمپنی والا خود مدعی نہیں بن سکتا۔ جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی نے آئندہ عام انتخابات کے لئے صوبائی عہدے داروں کو ابھی سے تیاریاں شروع کر نے کی ہدایت کی ہے اور صوبوں سے کہاہے ضلع کی مشاورت سے امیدواروں کے نام مر کز کو بھیجیں اور مرکز اس پر فیصلہ کریگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پارٹی کے مر کزی مجلس عمومی کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر جامعہ مدنیہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔اس موقع پر مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا امجد خان اور دیگر بھی موجود تھے۔مولانا فضل الرحمان نے کہاجے یو آئی عام انتخا بات میں بھر پور حصہ لے گی اور عام انتخا بات کی تیا ریوں کے سلسلے میں صوبوں کو رابطہ عوام مہم تیز کر نے اور عوام سے رابطے بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔ مرکزی مجلس عمومی نے عام انتخابات میں سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لئے مولانا عبدالغفور حیدری کی سر براہی میں کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں مولانا گل نصیب، مولانا راشد خالد محمود سومرو، ملک سکندر خان، مفتی مظہر اسعدی، مولانا مفتی عبدالشکور شامل ہیں۔ انہوں نے کہاجے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی نے پانامہ لیکس کے حوالے سے کہایہ کیس اب عدالت میں ہے اس حوالے سے جے یو آئی عدالتی فیصلے سے پہلے کوئی تبصرہ نہیں کر نا چاہتی۔ جے آئی ٹی کا کردار متنازع ہو چکا ہے ۔ وزیر اعظم نے اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کر کے اچھا قدم اٹھا یا ہے۔ جے آئی ٹی کے متنازع کردار کوغیر جانبدرانہ قرار دلوانے کیلئے کورٹ کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ پانامہ سیا سی معاملہ بن چکا ہے عدالت نے کسی اور پر اعتماد کیا ہے اور فریق مطمئن نہیں تو اس پر سوچنا چاہیے۔ مولانافضل الرحمان نے کہا دوستیاں نبھانے والے ہیں، راہ میں چھوڑ نے والے نہیں۔ ہر دور حکومت میں کوئی ایک سکینڈل پکڑ لیا جا تا ہے اور پھر اسے اتنا اچھالا جاتا ہے جیسے ملک کاکوئی اور مسئلہ نہیں۔ منتخب وزراء کو گھر بھجوا دیا جا تا ہے یا پھانسی پر لٹکا دیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کا دروازہ کھٹکانے والے خود قابل احتساب ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ پانامہ کے حوالے سے ایسا محسوس ہوتا ہے اس مسئلے کو سیاسی بنایا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہا ملک اور اسلام دشمن قوتیں پا کستان میں امن اور ترقی نہیں دیکھنا چاہتیں۔ پا کستان کا استحکام خطرے میںڈالنے کے لئے ملک دشمن قوتیں سرگرم عمل ہیں جن کاڈٹ کر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ حرمین شریفین کے تحفظ کے لیئے پوری قوم سعودی عرب کے ساتھ ہے ۔انہوں نے کہاکہ افغانستان اور ایران کے ساتھ ایک برادر پڑوسی ملک کی حیثیت سے مشترکہ مفادات کے دائرے میں باہمی تعاون بڑھانے کی ہم حمایت کرتے ہیں افغانستان اور ایران پاکستان کے خلاف اپنے رویہ پر نظر ثانی کرے ۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی معاشی سفر کوروکنے کے لئے طے شدہ ایک منصوبہ بندی کا حصہ ہے امریکہ اور بھارت کی دوستی چین اورپاکستان کی اقتصادی تعاون کو سبوتاژ کر نے کی باقاعدہ کوشش ہے پا کستان کا ردعمل نہایت ذمہ ارانہ ہے اس لئے پاکستان میں سیا سی استحکام کی اشد ضرورت ہے اندرونی افراتفری پاکستان کے خلاف بیرونی سازشوں کو کامیاب کر نے کا سبب بن سکتی ہے۔ ایک سوال پر عمران خان کیا بچے ہیں جو انہیں لوگ کھلاتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ لوگ بچوں کو ہی کھلاتے ہیں۔ آئی این پی جے یوآئی (ف) کے سر براہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے ہم نوازشر یف کیلئے کوئی مشکل پیدا نہیں کر ناچاہتے ہیں کیونکہ ہم دوستیاں نبھانے والوں میں سے ہیں دوستیاں اجاڑنے والوں میں سے نہیں ‘ جو خود آف شور کمپنی کا مالک ہے وہ نوازشریف کے خلاف کیسے کیس میں مدعی بن سکتا ہے؟ احتساب کسی ایک کا نہیں سب کا مگر شفاف احتساب ہونا چاہیے ‘جے آئی ٹی کے بعد اسکی رپورٹ بھی متنازعہ ہوگی اس لیے سپر یم کورٹ بھی جے آئی ٹی کی رپورٹ کو متنازعہ ہی تصور کریں کیونکہ جے آئی ٹی سیاسی بن چکی ہے بہتر ہوتا کیس جے آئی ٹی کی بجائے سپریم کورٹ میں چلتا۔