قطری شہزادے نے پاکستانی عدالتوں میں خط پیش کیا، ان پر پاکستانی قانون لاگو ہوتا ہے،ے آئی ٹی کی رپورٹ کے تناظر میں وزیراعظم کو نا اہل قرار دیا جائے گا: افتخارمحمد چوہدری
اسلام آباد (نیوز وی او سی آن لائن)پاکستان جسٹس اینڈ ڈ یموکریٹک پارٹی کے سربراہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخارمحمد چوہدری نے کہا ہے کہ قطری شہزادے نے پاکستانی عدالتوں میں خط پیش کیا جس بنا پر ان پر پاکستانی قانون لاگو ہوتا ہے۔ پرویز مشرف اور شریف خاندان کے کیس میں فرق ہے مشرف کا بیان گھر میں ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ وزیراعظم کا کیس درست طریقے سے نہیں لڑا گیا۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے تناظر میں وزیراعظم کو نا اہل قرار دیا جائے گا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے جسٹس اینڈ ڈیموکریٹ باڈی کے سربراہ افتخار چوہدری نے کہا ہے کہ جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار نے نواز شریف کو نا اہل قرار دیا جبکہ باقی تین ججز نے وزیراعظم کو کلین چٹ نہیں دی۔ میری رائے میں جے آئی ٹی کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد ہی پانچ رکنی بینچ فیصلہ دے گا۔ پانامہ کیس کا فیصلہ سنانے کے بعد جے آئی ٹی رپورٹ کو عوام کر دے گی۔ سپریم کورٹ کے پاس پورا اختیار ہے وہ اپنے فیصلہ پر عملدرآمد کروائے۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان پر آرٹیکل 10ایف کے تحت ہی ساری کارروائی ہو رہی ہے۔ کریمنل ریفرنس نیب یا ایف ائی اے کو بھیجا جا سکتا ہے۔ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے کہنے پر تحقیقات کر رہی ہے۔ پانامہ کیس شروع ہوا تو نواز شریف نے یو ٹرن لیا۔ مسلم لیگ ن پہلے جے آئی ٹی پر تحفظات کا اظہار کرتی ہے پھر ان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دیتی ہے۔ جے آئی ٹی پر حملہ، سپریم کورٹ پر حملے کے مترادف ہے۔ ناہوں نے کہا کہ قطری کا خط شریف خاندان نے پیش کیا لہذا خط کو ثابت کرنے کی ذمہ داری نواز شریف کی ہے۔ قطری کو جے آئی ٹی کے آگے پیش کرنا اور منی ٹریل پیش کرنا انہی کی ذمہ داری ہے۔ میرا بیٹا بھی اپنی صفائی دینے کے لئے تین بار عدالت میں پیش ہوا۔ مشرف کے کیس اور شریف خاندان کے کیس میں فر ق ہے۔ پرویز مشرف کا گھر جا کر بیان لینے والی غلط ہے۔ ٹیم نے مشرف کا بیان ریکارڈ کیا اس ٹیم میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر واجد ضیاء بھی موجد تھے۔ انہوں نے کہا کہ قطری شہزادے حمد بن جاسم پر پاکستانی قوانین لاگو ہوتے ہیں کیونکہ انہوں نے پاکستانی سپریم کورٹ میں اپنا خط پیش کیا ہے چاہے وہ خط اپنے وکیل کے ذریعے ہی کیوں نہ پیش کیا ہو۔ عدالت آپ کو موقع پیش کر رہی ہے کہ یہ خط آیا حقیقت ہے یا افسانہ ہے اگر یہ ثابت نہیں کر سکتے تو قطری خط اور جتنا بھی حساب کتاب دیا ہے وہ صرف افسانہ ہی رہ جائے گا۔ حکومت اس بات کی حقیقت کو آج نہیں سمجھ رہی ان کو سمجھ اس روز آئے گی جب عدالت میں اس بات پر بحث ہو رہی ہو گی۔ وکیل بتائیں گے پاکستانی عدالت میں خود خط پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب جے آئی ٹی تحقیقات کر رہی ہے ۔ اس وقت ضروری شواہد جو جے آئی ٹی کو فراہم کئے جانے تھے اس میں رد و بدل کرنے شروع کر دیتے ہیں یہ بہت بڑا جرم ہے اس جرم میں 14سال تک سزا بھی ہو سکتی ہے۔ ایس ای سی پی کے ریکارڈ میں رد و بدل پر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی سے تحقیقات کا کہا تو بہت سے نتائج ان کے خلاف آئے۔ ردوبدل میں جو جو لوگ ذمہ دار ہیں ان کے خلاف چلان پیش ہو گا اور قانون کے مطابق کیس چلے گا۔ افتخار چوہدری کا کہنا تھا کہ شریف خاندان نے اپنا دفاع درست طریقے سے نہیں کیا نہ سپریم کورٹ کے سامنے اور نہ ہی جے آئی ٹی کے آگے اس لئے سپریم کورٹ کے دو ججز جنہوں نے ان کو نا اہل قرار دیا تھا اب باقی تین ججز کا فیصلہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے تناظر میں وزیراعظم کو نا اہل قرار دیا جائے گا۔ وزیراعظم اور خاندان کی نا اہلی سے ملک میں قانون کی عمل داری کی بڑی مثال قائم ہونے جا رہی