کراچی: مرکز اسلامی کی سینما میں تبدیلی پر کارروائی کا حکم
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے فیڈرل بی ایریا کے علاقے میں قائم مرکز اسلامی کو سینما میں تبدیل کرنے کے معاملے پر سندھ ہائیکورٹ کے حکم امتناعی کو ختم کرتے ہوئے ٹھیکیدار اور ملوث کے ایم سی افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے مرکز اسلامی کو اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے اسے سینما میں تبدیل کرنے والے ٹھیکیدار کے خلاف سخت کارروائی کا حکم جاری کیا۔
اس سے قبل کے ایم سی کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ مرکز اسلامی، ثقافتی سرگرمیوں کے لیے ٹھیکیدار کو دیا گیا تھا۔
گذشتہ سال جماعت اسلامی کراچی کے امیر نعیم الرحمٰن صدیقی کی درخواست پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے اس وقت کے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس انور ظہیر جمالی نے سندھ حکومت سے اس بات کی وضاحت طلب کی تھی کہ اس نے کراچی میں ایک اسلامک سینٹر ‘المرکز اسلامی’ کو سینما گھر میں کیوں تبدیل کیا گیا۔
مرکز اسلامی کی سینما میں تبدیلی کے خلاف درخواست
اپنی پٹیشن میں درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سابق گورنر سندھ لیفٹننٹ جنرل ایس ایم عباسی نے اسلامی مرکز کا سنگ بنیاد 8 جون 1982 کو رکھا تھا، جس کا مقصد اسلامی روایات و اقدار کو فروغ دینا تھا۔
سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں اُس وقت کے ناظم کراچی عبدالستار افغانی بھی شریک ہوئے تھے۔
درخواست میں کہا گیا کہ یہ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کا ہی دور تھا جب ادبی، مذہبی اور ثقافتی تقریبات اس عمارت کی ایک باقاعدہ خصوصیت بن گئیں۔ شہری حکومت نے یہاں اچھی خاصی تعداد میں پودے لگوائے اور فرنیچر اور دیگر تنصیبات وغیرہ کے لیے رقم مختص کی گئی، جس سے یہ شہر کا سب سے بڑا آڈیٹوریم بن گیا جہاں 750 لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔
لیکن 2008 میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے وابستہ مصطفیٰ کمال ناظم کراچی کی حیثیت سے منتخب ہوئے اور یہ وہی وقت تھا جب اس عمارت کا نام ‘المرکز اسلامی’ سے ‘سینٹر فار آرٹ اینڈ لرننگ’ کردیا گیا اور عمارت کے داخلی دروازے اور آڈیٹوریم میں آویزاں مقدس کلام بھی ہٹا دیا گیا۔
درخواست کے مطابق 2010 میں سٹی گورنمنٹ نے عمارت کی بالائی منزل پر شانزے آڈیٹوریم قائم کیا، جہاں مبینہ طور پر ہر شام میں میوزیکل اور اسٹیج پروگرام منعقد کیے جاتے تھے۔
2012 میں اردگرد کے رہائشوں کی شکایت پر اس عمارت کو سیل کردیا گیا، تاہم چند ہی دن بعد اسے دوبارہ کھول دیا گیا۔
کچھ عرصے بعد مرکز کے لان میں شادی ہال بنا دیا گیا جبکہ تھیٹر کو باقاعدہ سینما گھر میں تبدیل کردیا گیا۔
اگست 2015 میں کراچی کے کمشنر شعیب احمد صدیقی نے خبروں کا نوٹس لے کر سینما بند کروا دیا لیکن جلد ہی یہ دوبارہ کھل گیا اور یہاں فلمیں دکھائی جانے لگیں۔
درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ اب اس بات کا علم ہوا ہے کہ عمارت کے موجودہ منتظمین نے اسے باقاعدہ سینما گھر میں تبدیل کرنے کے لیے ایک اور پارٹی کو کرائے پر دے دیا ہے۔