دہشتگردوں کی فہرست پر بات نہیں ہو گی،گیند قطر کے کورٹ میں ہے
سعودی موقف نا قابل قبول،بات چیت سے انکار غلط ہے :قطری وزیر خارجہ ،مطالبات پورا کرنا مشکل ہوگا: ٹیلرسن ریاض/واشنگٹن (ایجنسیاں)سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے حوالے سے قطر کو دی گئی فہرست پر کوئی بات چیت نہیں کریں گے ،دوحہ کو فہرست میں دئیے گئے اداروں اور افراد کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کے ساتھ تعاون ختم کرنا ہوگا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکہ کے دورے کے دوران واشنگٹن میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے عادل الجبیر نے کہا کہ گیند قطر کے کورٹ میں ہے ۔ دوحہ کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ عرب ممالک کی طرف سے دہشت گردوں کی فہرست کے مطابق عمل درآمد کرتے ہوئے دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کی حمایت ترک کرتا ہے یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ قطر کا سفارتی بائیکاٹ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک دوحہ اپنی پالیسی تبدیل نہیں کرتا۔انہوں نے کہاکہ عرب ممالک دہشت گردوں کے حوالے سے قطر کو دی گئی فہرست پر کوئی بات نہیں کریں گے ۔ قطری حکومت کو عرب ممالک کی طرف سے پیش کیے گئے تیرہ مطالبات پر ہرصورت میں عمل کرنا ہوگا۔ادھرقطرکے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان نے کہا کہ عرب قطر تنازع پر سعودی عرب کا موقف نا قابل قبول ہے ، سعودی عرب کا بات چیت سے انکار عالمی تعلقات کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب مطالبات کی لسٹ پیش کر کے مذاکرات سے انکار نہیں کرسکتا۔برطانوی اخبار کوانٹرویو دیتے روس میں متحدہ عرب امارات کے سفیر عمر غباش نے کہا کہ قطر سے سفارتی و تجارتی تعلقات منطقع کرنے والے عرب و خلیجی ممالک اس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے غور کر رہے ہیں۔اماراتی سفیر نے کہا کہ نئی پابندیوں میں اس بات کا امکان بھی ہے کہ قطر مخالف عرب ممالک اپنے تجارتی ساتھیوں سے یہ کہیں کہ وہ قطر یا ان میں سے ایک کا انتخاب کریں۔ اس تنازع میں قطر کے خلاف کارروائی کرنے والے تمام عرب ممالک امریکہ کے انتہائی قریب ہیں تاہم امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن نے بھی یہی کہا ہے کہ قطر سے پابندیاں ہٹانے کے لئے چار عرب ممالک کی جانب سے پیش کردہ مطالبات میں سے کچھ ایسے ہیں جنہیں پورا کرنا مشکل ہوگا-