‘کشمیریوں کےحق خودارادیت کےحامیوں کودہشت گردقراردینا ناانصافی ہے’
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا
پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں سید صلاح الدین کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ امریکا کی جانب کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے افراد پر لگائی جانے والی پابندیاں کشمیریوں کے ساتھ انصاف نہیں ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان نے حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کا نام لیے بغیر ان کو امریکا کی جانب سے دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے حامیوں کے لیے ناانصافی سے تعبیر کیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے اپنے بیان میں کہا کہ کشمیر کے مظلوم عوام گذشتہ 70 سالوں سے بھارت سے آزادی حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔
کشمیری عوام پر بھارتی مظالم کے حوالے سے بیان میں کہا گیا کہ بھارت نے پچھلے ایک سال میں ہزاروں معصوم اور بے گناہ کشمیریوں کو بینائی سے محروم کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلے عام بدترین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں لیکن ان سب کے باوجود کشمیر کے عوام بھارت سے آزادی حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے نشاندہی کی کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے اور اسی مقصد کے حصول کے لیے پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دیں۔
انہوں نے باور کرایا کہ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
یاد رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کو خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گرد قرار دے کر ان پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
محمد یوسف شاہ عرف سید صلاح الدین، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے خلاف مسلح جدو جہد کرنے والے سب سے بڑے گروپ کے رہنما ہیں۔
یہ پیشرفت بھارتی ویزر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات سے چند گھنٹے قبل سامنے آئی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’سید صلاح الدین کو ایگزیکٹو آرڈر 13224 کے سیکشن ’ون بی‘ کے تحت عالمی دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے، جو امریکا اور اس کے شہریوں کی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے غیر ملکیوں پر لاگو ہوتا ہے۔‘