قطر سے ترک فوجی واپس نہیں بلائیں گے,اردوان
سعودی عرب اور دیگر ممالک کا قطر کو الٹی میٹم بین الاقوامی قانون کے منافی اور ہم سے فوجی واپس بلانے کا مطالبہ توہین آمیز ہے ، ان مطالبات کو مسترد کر کے قطر نے درست اقدام کیا
ترک قطر دفاعی معاہدے پر اعتراض کا کوئی جواز نہیں، کیا ہم کسی ملک سے عسکری تعاون کیلئے دوسروں سے پوچھتے پھریں؟ سب کو معلوم ہوجانا چاہیے ترکی معمولی ملک نہیں استنبول ( خبر ایجنسیاں) ترک صدر رجب طیب اردوان نے 4 خلیجی ممالک کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ قطر سے ترک فوجیوں کو واپس نہیں بلایا جائے گا ، یہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور دیگر 3 خلیجی ممالک نے قطر کو جو الٹی میٹم دیا ہے وہ بین الاقوامی قانون کے منافی ہے ، اسی طرح ترکی سے یہ مطالبہ کہ وہ قطر سے اپنے فوجیوں کو واپس بلالے انتہائی توہین آمیز ہے ، 4 خلیجی ممالک کے الٹی میٹم کو مسترد کرکے قطر نے بالکل درست اقدام کیا، ہم اس سے پوری طرح اتفاق کرتے ہیں، صدر اردوان نے ترکی اور قطر کے مابین دفاعی تعاون کے معاہدے پر اعتراض کو بھی سختی کے ساتھ مسترد کردیا، انہوں نے کہا کہ اس اعتراض کا قطعی کوئی جواز نہیں ہے ، انہوں نے سوال کیا کہ کیا کسی ایک ملک کے ساتھ دفاعی تعاون کیلئے ہم دوسروں سے پوچھتے پھریں؟ صدر اردوان نے کہا کہ سب کو معلوم ہوجانا چاہیے ترکی کوئی معمولی ملک نہیں ہے ، انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے بھی سعودی عرب کو پیشکش کی تھی، اب دوبارہ ان سے کہا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو جیسا فوجی اڈا ہم نے قطر میں بنایا ہے ویسا ہی ہم سعودی عرب میں بنا سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ریاض نے ابھی تک میری تازہ پیشکش کا کوئی جواب نہیں دیا ہے ۔