ترکی ،شہری نے رمضان میں مختصر لباس پہننے پر بس میں لڑکی کو تشددکا نشانہ بنا ڈلا،
(بشیر باجوہ بیورو چیف نیوز وائس آف کینیڈا)
خواتین کے حقوق کی تنظیموں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی،مقامی پولیس نے ملزم کوحراست میں لے کر ابتدائی تفتیش کے بعد رہا کر دیا
ترکی میں رمضان المبارک کے دوران ایک شہری نے مختصر لباس پہننے کی وجہ سے دوران سفر بس میں ایک لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنا ڈلا جس کے باعث ملک میں خواتین کے حقوق کی تنظیموں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسینا میلیسا سگلام نامی یونیورسٹی کی ایک طالبہ بس میں سفر کر رہی تھی کہ ایک شخص نے اس کے چہرے پر تھپڑ دے مارا۔
متاثرہ لڑکی نے اس شخص سے اپنی جان بچانے کی کوشش کی تو حملہ آور نے اسے بس کے پچھلے حصے میں پھینک دیا۔متاثرہ خاتون نے اپنے بیان میں کہا کہ پورے سفر کے دوران ایک شخص اسے زبانی طور پر ہراساں کر رہا تھا اور کہتا جارہا تھا کہ اسے رمضان کے دوران اس طرح کا لباس نہیں پہننا چاہیے تھا۔مقامی پولیس نے اس شخص کو حراست میں لے لیا تاہم اسے ابتدائی تفتیش کے بعد رہا کر دیا۔
تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ اس شخص کو لڑکی کے خلاف بھڑکایا گیا تھا۔پولیس کی جانب اس شخص کو رہا کیے جانے کے بعد ملک میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے ایک نئی بحث چھڑ گئی۔ترکی میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم ‘وی ول اسٹاپ فیمی سائڈ پلیٹ فارم’ نے سماجی رابطے کی ایک ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہاہم (خواتین) وہ کپڑے پہنیں گے جیسا ہمارا دل چاہے گا، ہم اپنی آزادی کو ختم نہیں ہونے دیں گے۔
لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنانے والے شخص کی رہائی پر خواتین کی جانب سے سامنے آنے والے اس رد عمل کی وجہ سے حکومت نے اس شخص کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دے دیا، تاہم اب تک اس کی دوبارہ گرفتاری کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ترک صدر رجب طیب اردگان کے مخالفین نے حکومت پر ملک میں خاموشی سے اسلام آئزیشن کی سرپرستی کرنے کا الزام لگایا۔تاہم ترک حکومت نے واضح کیا کہ انہوں نے خواتین کی آزادی پر کوئی پابندی نہیں لگائی ہے وہ جیسے چاہیں لباس پہن سکتی ہیں۔