سلطان صلاح الدین ایوبی اورایک مسیحی عورت
ایک مسیحی عورت سلطان صلاح الدین ایوبی سے کہتی ہے میرا شوہر تمہاری قید میں ہے اب مجھے خرچہ تم دو سلطان اس جنگی قید کو آزاد کرکے دونوں کو گھر تک پہنچنے کا خرچہ دے کر رخصت کرتا ہے ایک قطبی غیر مسلم عمر بن الخطاب کے پاس آکر یہ شکایت کرتا ہے کہ آپ کے گورنر عمر و بن العاص کے بیٹے نے مجھے تھپڑا مارا ہے حضرت عمر اس کے لئے گورنر اور اس کے بیٹے سے قصاص لیتے ہیں ایک ذمی غیر مسلم ایک ڈھال کیلئے امیرالمومنین علی کے خلاف عدالت میں کیس کرتا ہے اور جیت جاتا ہے القدس کی فتح کے بعد سلطان صلاح الدین اور انکے فوجی کمانڈرز فدیہ میں ملنے والی رقم کو دشمن کے قیدی سپاہیوں پر یہ کہہ کر خر چ کرتے ہیں کہ یہی فقرا ہیں فتح مکہ کے بعد رسول اللہ ان لوگوں سے جنہوںنے ساری عمر آپ کے خلاف جنگ لڑی سے فرماتے ہیں جائو آج تم سب آزاد عمر بن الخطاب کے زمانے میں سید نا علی مدینہ منور کے قاضی تھے اور وہ یہ کہہ کر اپنا استعفیٰ پیش کرتے ہیں کہ اب لوگوں کے مابین کو مسئلہ پیدا ہی نہیں ہوتا تو قاضی کی ضرورت نہیں ہے۔