میاں شریف جیسی شخصیت کے کاروبار کو پاکستان میں تباہ کیا گیالیکن وہ ہمت نہیں ہارے ، قطری شہزادہ
دوحہ 17جون 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف نیوز وائس آف کینیڈ)
پاکستان میں تنگ ذہن اور سوچ والے لوگ وسعت پیدا کریں اور دوسروں کو برا بھلا کہہ کر سکون لینے والے خول سے نکلیں ،شریف خاندان جیسے محنتی لوگوں کو قانونی تحفظ دینا چاہیے تاکہ بیرون ملک کاروبار کرنے والے پاکستانی اپنے ملک میں سرمایہ لگائیں ،عشروں پر محیط شریف خاندان سے کاروباری تعلق کم نہیں کیا جاسکتا‘ افسوس ہے میرے معاملے کو پاکستان میں غیر ذمہ دارانہ طور پر اچھالا گیا،پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے قوانین کا احترام کرتا ہوں لیکن پاکستان کی شہریت اور وہاں سرمایہ کاری نہ ہونے کے باعث جے آئی ٹی میں پیش ہونے کا پابند نہیں، اگر جے آئی ٹی اراکین قطر آئے تو شریف خاندان کو لکھے گئے خط کے مندرجات کی مکمل تصدیق کرونگا،میڈیا رپورٹس
قطر کے سابق وزیراعظم شہزادہ حماد بن جاسم نے کہا ہے کہ میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے قوانین کا نہایت احترام کرتا ہوں‘ مجھے افسوس ہے میرے معاملے کو پاکستان میں غیر ذمہ دارانہ طور پر اچھالا گیا‘ عشروں پر محیط شریف خاندان سے کاروباری تعلق کم کرکے پیش نہیں کیا جاسکتا‘ میں پاکستان کا شہری نہیں نہ ہی وہاں میری کوئی سرمایہ کاری ہے اس لئے جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہونے کا پابند نہیں‘ پاکستان میں شریف خاندان جیسے دیانتدار اورعزت دار لوگوں کی قدر نہیں کی گئی شرف خاندان نہ صرف اپنے لئے بلکہ اپنے ہم وطنوں کے لئے روز گار پیدا کرتا ہیں‘میاں شریف مرحوم دیانت دار اور محنتی شخص تھے ایسے لوگوں کو پاکستانمیں قانونی تحفظ دیناچاہئے تاکہ جو لوگ وطن سے باہرجانے ولے واپس اپنے وطن میں کاروبار کرسکیں، پاکستان میں تنگ ذہن اور سوچ والے لوگ وسعت پیدا کریں اور اس خول سے نکلیں جس میں دوسروں کو برا بھلا کہہ کر وہ سکون حاصل کرتے ہیں، اگر جے آئی ٹی کے اراکین قطر آئے تو میں شریف خاندان کو لکھے گئے خط کے مندرجات کی مکمل تصدیق کرونگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شہزادہ حماد بن جاسم نے کہا کہ میاں شریف جیسی شخصیت کے کاروبار کو پاکستان میں تباہ کیا گیالیکن وہ بھی کسی مرحلے پر ہمت نہیں ہارے۔ میرے شریف فیملی کے کاروبار سنبھالنے والے نوجوان افراد سے گہرے روابط رہے ہیں ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتے پہچانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری اخلاقیات کے تحت ہمارے پارٹنر اس بات کے پابند ہوتے ہیں کہ وہ رضامندی کے بغیر اپنے کاروبار کی تفصیلات ظاہر نہیں کرسکتے۔
دنیا بھر میں ہماری جن افراد کے ساتھ بھی پارٹنر شپ ہے وہ اس معاہدے کے پابند ہیں اس لئے پاکستانی وزیراعظم نے اپنی قومی اسمبلی میں تقریر کے دوران اصول اور ضابطے کا احترام کرتے ہوئے ہمارے خاندان کے تعلق کا حوالہ نہیں دیا تھا جس کے بعد ہم نے انہیں رضامندی سے اپنے خاندان کا حوالہ دینے کی اجازت دی۔ انہوں نے پاکستان میں کاروباری رابطوں کے حوالے سے پھیلایا گیا منفی تاثر پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تنگ ذہن اور سوچ والے لوگ وسعت پیدا کریں اور اس خول سے نکلیں جس میں دوسروں کو برا بھلا کہہ کر وہ سکون حاصل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا کام ہے چھان بین کے بعد دنیا میں کاروباری لوگوں کے ساتھ تعلق استوار کرنا اور وہ اچھے خاندانی لوگ ہیں۔ شرافت اور نیک نامی کا جائزہ لیا جاتا ہے ہماری دنیا کے بڑے بڑے شہروں میں بڑے بڑے کاروباری اداروں میں حصہ داری ہے جن میں ہوٹلز اور بڑی بڑی عمارات شامل ہیں۔ شہزادہ حماد بن جاسم نے اعلان کیا کہ پاکستان میں تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر جے آئی ٹی کے اراکین قطر آئے تو میں شریف خاندان کو لکھے گئے خط کے مندرجات کی مکمل تصدیق کرونگا۔ )