بلاول یا زرداری بن جائیں یا پھر بھٹو
پاکستان 14جون 2017
(بشیر باجوہ نیوز وائس آف کینیڈ)
ناہید خان اور صفدر عباسی کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو کی بیٹیوں کو اپنی صلاحیتوں کو منوانا پڑے گا
پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق چیئر پرسن محترمہ بے نظیر بھٹو کی پولیٹیکل سیکریٹری ناہید خان نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری اپنے ولد کے بوجھ کے ساتھ نہ پارٹی کو بحال کر سکتے ہیں نہ سیاست میں کچھ کر سکتے ہیں۔
بی بی سی اردو سروس کے ریڈیو پروگرام سیربین میں ناہید خان اور سابق سینیٹر ڈاکٹر صفدر عباسی نے ایک مشترکہ انٹرویو میں بلاول بھٹو کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات پر کہا کہ ‘بلاول کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ یا تو وہ زرداری بن جائیں یا پھر بھٹو بن جائیں۔
٭ ‘ملک کا اگلا وزیراعظم بنوں گا: بلاول بھٹو زرداری
٭ راحیل شریف کی روانگی، زرداری کی آمد موسم اور ماحول وہی، بس لیڈر بدل گئے ہیں
٭ بلاول اور آصف زرداری ایک ہی انتخابی نشان کی کوشش میں
ڈاکٹر صفدر عباسی نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ بلاول ذوالفقار علی بھٹو کا نواسہ اور بے نظیر بھٹو کا بیٹا ہے جس کی وجہ سے ان پر بہت سی ذمہ داریاں اور فرائض عائد ہوتے ہیں جو ان کو ادا کرنے ہیں۔
نومبر 2915 میں لاہور میں ہونے والے پارٹی کنوینشن کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر صفدر عباسی نے کہا کہ اُس وقت ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ بلاول کسی حد تک پارٹی کے پرانے کارکنوں کو واپس لانے میں کامیاب ہوئے ہیں اور وہ ان کے پیچھے چلنے کو تیار ہیں۔
لیکن اس کے بعد آصف علی زرداری دسمبر میں پاکستان واپس آ کر براجمان ہو گئے اور آتے ہی اعلان کیا کہ وہ اور ان کا بیٹا پارلیمان میں جائیں گے اور پھر واپس دبئی اور لندن جا کے بیٹھ گئے۔
ڈاکٹر عباسی نے کہا کہ آصف زرداری نے محترمہ کی زندگی میں بھی اور اس کے بعد بھی پارٹی کو شدید نقصان پہنچایا۔
انھوں نے کہا کہ زرداری صاحب کو پارٹی نے بہت کچھ دیا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ وہ پارٹی پر رحم کریں اور اس کی جان چھوڑ دیں۔
انھوں نے کہا کہ بلاول کے لیے یہ بڑا مشکل اور کڑا وقت اور امتحان ہے۔
پارٹی کی بحالی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ پارٹی اسی صورت میں چل سکتی ہے اگر پارٹی کے فسلفے کو اجاگر کیا جائے۔ پارٹی صرف موروثیت پر نہیں چل سکتی۔ پارٹی کی اصل اثاث اس کا فسلفہ اور نظریہ ہے جو ذوالفقار علی بھٹو نے پارٹی کو دیا تھا۔
اگلے سال ہونے والے عام انتخابات میں سندھ میں پارٹی کی متوقع کارکردگی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر ڈاکٹر صفدر عباسی نے کہا کہ وہاں بھی پارٹی کے ووٹ بینک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پارٹی کے خلاف مختلف جماعتیں مشترکہ امیدوار میدان میں لا سکتی ہیں اور اس صورت میں پارٹی کے لیے اپنے پاؤں جمائے رکھنا مشکل ہو جائے گا۔
صفدر عباسی نے کہا کہ آصف علی زرداری اس وقت اقتدار میں ہیں اگر ان کی جماعت اقتدار میں نہ رہی تو وہ نواب شاہ میں جا کر سیاست بھی نہیں کر پائیں گے۔
بے نظیر بھٹو کی صاحبزادیوں کے بارے میں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ ان کے ساتھ چلنے کو تیار ہوں گے اس پر ناہید خان اور صفدر عباسی کا کہنا تھا کہ ان کی دعائیں اور نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں لیکن انھیں اپنی صلاحیتوں کو منوانا پڑے گا۔
ڈاکٹر عباسی نے کہا پارٹی کو جمہوری اقدار اور جمہوری روایات کو مضبوط کر کے ہی آگے لے جایا جا سکتا ہے۔ ناہید خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لوگ اب بہت باشعور ہو گئے ہیں اور موروثی سیاست اب نہیں چل سکتی۔
بے نظیر بھٹو کے بچوں سے رابطوں کے بارے میں انھوں نے کہا کہ بے نظیر کے بچوں نے ان سے رابطہ کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی اور نہ ہی انھوں نے ان سے رابطے کرنے کی کوئی کوشش کی ہے۔