انٹرنیشنل

چین،37افراد برڈ فلو وائرس کی بھینٹ چڑھ گئے

بیجنگ 13جون 2017
(بشیر باجوہ نیوز وائس آف کینیڈ)
گذشتہ تین ماہ کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد 108 جبکہ ابتک ہلاک شدگان کی کل تعداد268 یہ صورت حال ایک بڑی وبا کی شکل بھی اختیار کر سکتی ہے، برڈ فلو کی وبا کا انسانوں میں منتقل ہونے کا خطرہ موجود ہے،چینی صحت عامہ قومی کمیشن کی رپورٹ
چین میں37افراد برڈ فلو وائرس کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں، اکتوبر 2016سے ابتک اس موذی وائرس کے ہاتھوں ہلاکتوں کی کل تعداد 268 ہو گئی ہے،گذشتہ تین ماہ کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد بھی 108 ہو گئی ہے،خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ وائرس چین میں مزید شہریوں کی جانیں بھی لے سکتا ہے اور یہ صورت حال ایک بڑی وبا کی شکل بھی اختیار کر سکتی ہے، برڈ فلو کی وبا کا انسانوں میں منتقل ہونے کا خطرہ موجود ہے، بیجنگ کی جانب سے جاری کئے گئے سرکاری اعدادو شمار کے مطابق گذشتہ تین ماب کے دورتان چین میں اس موذی مرض سے ہلاکتوں کی تعداد108سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اکتوبر 20162016سے ابتک اس وائرس کے ہاتھوں ہلاکتوں کی کل تعداد 268 ہو گئی۔
گذشتہ چند دنوں میں مزید 37شہری اس مرض کی بھینٹ چڑھ گئے۔ بیجنگ سے موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹس کے مطابق چین کے صحت عامہ اور فیملی پلاننگ کے قومی کمیشن نے بتایا کہ مئی کے مہینے میں برڈ فلو کے مہلک وائرس کے باعث مزید تین درجن سے زائد شہری ہلاک ہو گئے۔برڈ فلو کی وبا کا انسانوں میں منتقل ہونے کا خطرہ موجود ہے۔روئٹرز نے لکھا ہے کہ دنیا میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے ملک چین میں اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کی وجہ وہ H7N9 نامی وائرس بنا، جو زندہ مرغیوں میں پایا جاتا ہے۔
اس طرح یہ خدشات بھی مزید شدید ہو گئے ہیں کہ بروقت اور جلد ہی اس کا علاج نہ کیا گیا تو چین میں اس موذی وائرس کی وجہ سے ہلاکتوں میں شدت پیدا ہو سکتی ہے اسی لیے چین کے نیشنل ہیلتھ اینڈ فیملی پلاننگ کمیشن نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ زندہ مرغیوں سے دور رہیں۔ ہیلتھ کمیشن نے یہ نہیں بتایا کہ اس وائرس نے سب سے زیادہ کس چینی صوبے کو متاثر کیا اور زیادہ تر ہلاکتیں کن علاقوں میں ہوئیں۔
طبی ماہرین کے مطابق ایچ سیون این نائن نامی یہ وائرس اب تک کے مشاہدے کے مطابق موسم سرما اور موسم بہار میں زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے اور موسم گرما میں اس کا پھیلاؤکم رفتار سے ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین میں مئی کے آخری دو ہفتوں کے دوران اس وائرس کا شکار ہونے والے شہریوں کی مجموعی تعداد اس سے پہلے کے مقابلے میں کم رہی، جس کا سبب ممکنہ طور پر گرمی میں اضافہ رہا ہو گا۔
واجح رہے کہ چین کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ یہ دنیا بھر میں برائلر چکن پیدا کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے اور مرغیوں کا گوشت کھائے جانے کے حوالے سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک۔ گزشتہ برس سردیوں میں چین کے پانچ مختلف علاقوں میں مرغیوں میں اس وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو گئی تھی، جس کے بعد سے اب تک قریب پونے دو لاکھ مرغیوں کو تلف کیا جا چکا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button