نواز شریف کی چار سالہ کارکردگی ۔۔۔۔ !
سنا ہے نواز شریف نے چار سالوں میں پاکستان کو کہیں کا کہیں پہنچا دیا۔ آئیے ذرا جائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔
معیشت ۔۔۔۔۔۔۔۔
جون 2013 میں پاکستان پر کل بیرونی قرضہ 48.1 ارب ڈالر تھا۔
جون 2017 میں پاکستان پر کل بیرونی قرضہ 78.1 ارب ڈالر ہے۔
یعنی صرف چار سالوں میں 30 ارب ڈالر کا ریکارڈ قرضہ لیا گیا۔ یہ اتنا زیادہ ہے کہ پاکستان پر عالمی مالیاتی اداروں کا بھروسہ ہی ختم ہوگیا اور تاریخ میں پہلی بار مزید قرضہ حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں کے پاس اپنی موٹرویز ،ہوائی اڈے اور ریڈیو پاکستان کی عمارات گروی رکھوانی پڑیں ۔
مالی سال 2012/13 میں پاکستان کا کل تجارتی خسارہ 15 ارب ڈالر تھا۔
مالی سال 2016/17 میں کل تجارتی خسارہ 24 ارب ڈالر ہو چکا ہے۔
یہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین تجارتی خسارہ ہے۔
2013 میں اندرونی قرضے 14318 ارب روپے تھے
2017 تک کل اندرونی قرضے 20872 ارب روپے ہوچکے ہیں۔
یہ اندرونی قرضوں کی بلند ترین سطح ہے۔
2013 میں پاکستان کی کل برآمدات 21 ارب ڈالر تھیں۔
2017 میں پاکستان کی کل برآمدات کم ہوکر 17 ارب ڈالر ہوگئ ہیں۔
برامدات کم ہونے کا اعتراف خود اسحاق ڈار نے اپنی بجٹ کی تقریر میں کیا ہے۔
2012/13 میں تین بڑے سرکاری اداروں پی آئی اے، پاکستان اسٹیل ملز اور پاکستان ریلوے کا کل خسارہ تقریباً 450 ارب روپے کےلگ بھگ تھا۔
2017 میں تینوں ادارہ کا مجموعی خسارہ 705 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔
یہ خسارہ بھی میاں صاحب کا ایک ریکارڈ ہے۔ اس سے قومی اداروں کی تباہی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
2013 گردشی قرضہ 400 ارب روپیہ
2017 گردشی قرضہ 500 ارب روپیہ
اگر آپ کو لگتا ہے کہ گردشی قرضے میں صرف 100 ارب کا اضافہ ہوا ہے تو آپکو غلط فہمی ہوئی ہے !
2013 میں نواز شریف نے قومی خزانے میں سے میاں منشاء کو نہایت خطرناک انداز میں یکمشت 480 ارب روپے کی ادائیگی کر دی تھی جس کے بعد گردشی قرضہ 0 ہو گیا تھا۔ یعنی 500 ارب کا یہ گردشی قرضہ اس کے بعد صرف ان چار سالوں میں چڑھا ہے۔ ۔۔۔۔ یہ ایک اور ریکارڈ ۔۔۔ 🙂
روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں کم ہو کر 92 سے 107 پر پہنچ چکی ہے۔ کچھ ماہرین کے تزدیک یہ 107 پر مصنوعی طور پر روکی گئی ہے درحقیقت یہ 120 تک کم ہوچکی ہے اور اسکا پتہ اچانک چلے گا جب یہ حکومت جائیگی۔
نواز شریف کے موجودہ دور می عالمی منڈی میں تیل کم ترین قیمت پر دستیاب رہا لیکن اسکا ذرا سا فائدہ بھی عوام تک نہیں پہنچنے دیا گیا اور ان چار سالوں میں اشیائے ضرورت کی قیمتیں جس طرح بڑھی ہیں اس پر الگ سے مضمون لکھنے کی ضورت ہے۔
تاریخ میں پہلی بار پاکستان میں زرعی ییدوار میں اضافے کے بجائے کمی ہوئی ہے اور پہلی بار کسانوں نے پارلیمنٹ ھاؤس کے سامنے احتجاج کیا اور منتخب جمہوری حکومت کے ڈنڈے بھی کھائے۔
پرویز مشرف کے شروع کیے گئے پراجیکٹ گوادر اور سی پیک کے روٹس میں من مانی تبدیلیاں کر کے پہلے اس کو متنازع بنایا گیا۔ اب سنا ہے چین کے ساتھ ایسے معاہدات کیے جا رہے ہیں جن سے خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ سی پیک جیسے عظیم منصوبےسے بھی پاکستان کے ہاتھ کچھ نہیں آئیگا۔ ان معاہدات کی تفصیلات حکومت چھپا رہی ہے۔ بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ پاک فوج کی اس محنت پر بھی پانی پھیرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
توانائی ۔۔۔۔۔۔۔
2013 بجلی کا شارٹ فال 5000 میگاواٹ
2017 بجلی کا شارٹ فال 7000 میگاواٹ
نہ صرف 2000 میگاواٹ کا شارٹ فال بڑھا ہے بلکہ 2013 میں بجلی کا بحران دور کرنے کے لیے 500 ارب روپے کی خطیر لاگت سے جن منصوبوں پر کام جاری تھا وہ بھی ایک ایک کر کے ناکام ہوگئے۔ ان میں نندی پور، قائداعظم سولر پارک اور نیلم جہلم جیسے منصوبے شامل ہیں۔ اور قوم کے مزید 500 ارب ڈوب گئے۔
دیامیربھاشا ڈیم کے لیے ہر سال 30 ارب روپے مختص کرنے کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن پھر وہ رقم کہیں اور ایڈجسٹ کر لی جاتی ہے۔ نتیجے میں دیا میر بھاشا ڈیم کی تعمیر تو دور کی بات اب تک اس کے لیے جگہ بھی متعین نہیں کی جا سکی ہے!
نواز شریف کو یہ اعزاز حاصل رہے گا کہ اس کے دور میٰں پہلی بار گرمیوں میں لوڈ شیڈنگ اور پانی کی قلت کی وجہ سے صرف کراچی میں 1200 لوگ مر گئے۔ جبکہ تھرپاکر میں غذائی قلت سے سالانہ سینکڑوں بچے الگ مررہے ہیں۔
سفارت کاری ۔۔۔۔۔۔
پاک فوج نے کل بھوشن کی شکل میں جاسوسی کی تاریخ کی سب سے بڑی گرفتاری کی اور نواز حکومت کو موقع دیا کہ وہ انڈیا کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کرے۔ لیکن نواز شریف نے نہ صرف کل بھوشن کے معاملے میں مکمل طور پر چپ رہتے ہوئے اس تاریخی کامیابی کو مٹی میں ملا دیا بلکہ مبینہ طور پر انڈینز کو کل بھوشن کا معاملہ عالمی عدالت میں لے جانے کے لیے بھی معاؤنت کی۔
آجکل کشمیر میں انڈین ظلم اور اس کے خلاف کشمیریوں کی مزاحمت اتنی بڑھ چکی ہے کہ پوری دنیا میں اس پر بات ہونے لگی ہے سوائے ہماری پارلیمنٹ کے ۔۔۔ !
سوشل میڈیا کے ذریعے وہاں ڈھائے جانے والے مظالم کی ویڈیوز اور تصاویر روزانہ لوگوں تک پہنچ رہی ہیں۔ خود انڈیا کے اندر سے کشمیر کو چھوڑ دینے کی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔
کشمیر کو دنیا کے سامنے اٹھانے کا اس سے بہتر موقع پاکستان کو آج تک نہیں ملا تھا۔ لیکن آفرین ہے نواز شریف پر جس نے کشمیر پر نہ بولنے کی قسم کھا رکھی ہے سوائے اقوام متحدہ میں دئیے جانے والے ایک رسمی بیان کے۔ اس خاموشی کا گلہ اب خود کشمیری بھی کرنے لگے ہیں۔
ہاں البتہ کشمیر کے لیے پاکستان سے اٹھنے والی سب سے طاقتور آواز حافظ سعید کو نظر بند کر کے دبا دیا گیا ہے۔
ان چار سالوں میں نہ صرف انڈیا نے ایل او سی کی سب سے زیادہ خلاف ورزیاں کیں بلکہ افغانستان نے بھی پہلی بار پاکستانی سرحدوں پر حملے کیے۔ لیکن مجال ہے جو اس کے خلاف نواز شریف کی زبان سے ایک لفظ نکلا ہو۔ سفارت کاری تو دور کی بات ہے۔ اور تو اور ایران تک نے پاکستانی سرحدوں کے اندر کاروائی کرنے کی دھمکی دے ڈالی۔
ڈان لیکس میں پاکستان پر دہشت گردوں کی معاؤنت اور دنیا میں دہشت گردی کرنے کا الزام لگایا گیا۔ پاکستان کے خلاف انڈین موقف کو دنیا بھر میں تقویت دی گئی۔ جب تحقیقات ہوئیں تو خبریں آئیں کہ اس نیشنل سیکیورٹی بریچ میں خود وزیراعظم کی اپنی بیٹی مریم نواز اور ایک دو وزراء ملوث ہیں۔
ان چار سالوں میں پاکستان میں وزیرخارجہ تک کا تقرر نہیں کیا گیا جس نے پاکستان کوسفارتی محاذ پر وہ نقصان پہنچایا جسکی تلافی کسی صورت ممکن نہیں۔
اسلام اور نظریہ پاکستان ۔۔۔۔۔۔۔۔ !
نواز شریف نے اقتدار میں آکر لبرل پاکستان بنانے کا اعلان کیا جس کے بعد پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ۔
قبول اسلام پر پابندی کا بل منظور کیا گیا۔
صدر پاکستان نے علماء سے سود کو حلال کرنے درخواست کی۔
کچھ اداروں میں حجاب پر پابندی کی خبریں آئیں۔
سوشل میڈیا پر اللہ اور رسولﷺ کی شان میں وہ گستاخیاں کی گئیں جو پاکستان تو کیا اسلام کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئیں تھیں اورجب یہ گستاخ پکڑے گئے تو ان کو بازیاب کروا کر پاکستان سے باہر بھیجا گیا۔ ان کے اکاؤنٹس اور پیجز تک بلاک نہیں کیے گئے۔
مبینہ گستاخ رسول کے قاتل ممتاز قادری کو پھانسی دی گئی لیکن گستاخی کے جرم میں عدالت سے سزائے موت پانے والی آسیہ ملعونہ کی سزا پر عمل درآمد روک دیا گیا۔
ملک بھر میں مختلف نصابی کتابوں سے اسلامی مواد ہٹانے کی خبریں اب روز آنے لگی ہیں۔
کالجرز اور یونیورسٹیز میں تبلیغی جماعت کے جانے پر پابندی لگا دی گئی۔
اور ان سب سے بڑھ کر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پاکستانی میڈیا نے مادرزاد ننگے، عورتوں کے آپس میں ناجائز تعلقات اور انتہائی غلیظ فحش گوئی اور گھٹیا قسم کے ذو معنی جملوں پر مشتمل پروگرام دکھانے شروع کر دئیے۔
پیمرا کا چیرمین ایک ایسے شخص کو بنایا گیا ہے جو پاکستان میں ہم جنس پرستی کو فروغ دینے والی این جی او چلاتا رہا ہے۔
اندرونی انتشار اور امن و آمان ۔۔۔۔۔ !
یہ بات مسلمہ ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کمر توڑ دینے والے آپریشن ضرب عضب کا ٖفیصلہ نواز شریف کی مرضی اور اجازت کے بغیر کیا گیا جس کے نتیجے میں کے پی کے، بلوچستان اور کراچی سے بڑی حد تک دہشت گردوں کا صفایا کر دیا گیا۔
تاہم دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے نام سے پاک فوج نے نواز شریف کے ساتھ ملکر 20 نقاط پر مشتمل ایک منصوبہ بنایا۔ ان میں سے 3 نقاط پر پاک فوج نے کام کرنا تھا جبکہ 17 سول حکومت کی ذمہ داری تھی۔
پاک فوج نے اپنے ذمے کا کام بہترین طریقے سے سرانجام دیا لیکن نواز شریف کے ذمے جو 17 نقاط تھے ان میں سے کسی ایک پر بھی کام نہیں کیا گیا۔
اور تو اور پاک فوج کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کے تقریباً تمام سہولت کاراس وقت ضمانتون پر رہا ہو چکے ہیں۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کو نواز حکومت دفن کر چکی ہے۔
دہشت گردی کے 11000 سے زائد مقدمات میں سے صرف 300 کے قریب مقدمات آرمی کورٹس میں بھیجے گئے۔ آرمی کورٹس نے نہایت تیزی سے انکا فیصلہ کرتے ہوئے 161 دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی جبکہ 113 کو قید کی سزائیں سنائیں۔ حکومت نے ان 161 میں سے صرف دو درجن کے قریب دہشت گردوں کی سزاوؤں پر عمل دارآمد کرویا ہے۔ باقیوں پر روک دیا گیا اور پھر اعلان فرمایا کہ ” آرمی کورٹس غیر موثر ثابت ہو رہی ہیں” ۔۔
پاکستان کے وجود کو تسلیم نہ کرنے والے قوم پرستوں کو طاقتور ترین پوزیشیوں پر رکھا اور ان کو پاکستان، نظریہ پاکستان اور قومی سلامتی کے اداروں پر تنقید کرنے کی کھلی چھٹی دے دی۔ جس کے بعد محمود اچکزئی اور اسفند یار ولی نے پچھلے چار سالوں میں پاکستان کے خلاف تواتر سے انتہائی خطرناک بیانات جاری کیے۔
بھٹو کے بعد پہلی بار مظاہرین پر گولیاں چلائی گئیں۔ جس کے نتیجے میں لاہور اور اسلام آباد میں عورتوں اور بچوں سمیت کم از کم 30 افراد اپنی جان سے گئے۔صرف اسلام آباد میں مظاہریں پر ایک ہی وقت میں 12 ہزار شیل فائر کیے گئے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
اگر پاک فوج اس وقت مداخلت نہ کرتی تو ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوتی۔
نواز شریف پچھلے چار سال سے پاکستان کے اہم ترین اداروں کے ساتھ مسلسل حالت جنگ میں ہیں جن میں پاک فوج اور سپریم کوٹ سر فہرست ہیں۔ عوام کے خون پسینے سے کروڑوں روپے کی مراعات لینے والے وفاقی وزراء کا سارا دن ان اداروں کو گالیاں دیتے گزرتا ہے۔ جو کسی بھی وقت ملک کو کسی خطرناک صورتحال سے دوچار کر سکتے ہیں۔ نواز شریف کی نادرا اور نیب سے بھی جھڑپ ہوچکی ہے۔
یہ ہے نواز شریف کی چار سالہ کارکردگی۔۔۔ میری رائے میں نواز شریف نے ان چار سالوں میں پاکستان کو جتنا نقصان پہچا دیا ہے صرف اسی کا ازالہ اگلے 40 سال میں بھی ممکن نہیں ۔۔۔۔۔۔ !