پلان B
تحریر :- افضل سیالُ
سپریم کورٹ کا جب پاناما پر فیصلہ آیا تو ن لیگ نے مٹھیاں تقسیم کی ، شریف فیملی ،موٹو گینگ اور ن لیگی وزراء نے وکٹری کا نشان بنایا ، جب مسلہ جے آئی ٹی کے سامنے گیا تو سب نے اعتماد کا اظہار کیا اب جب انکوائری شروع ہوئی ہے تو ن لیگ نے اپنے کارڈ ایکٹو کیے تاکے جے آئی ٹی ممبران کو خریدا جاسکے اور اپنی من پسند رپورٹ جے آئی ٹی سپریم کورٹ میں جمع کروائے لیکن ممبران نے ن لیگی آفرز کو ایک دوسرے پر ڈال کر رد کر دیا کے میں تو راضی ہوں دوسرے ممبر سے بات کرلیں اب ن لیگ یہ سوچ رہی تھی کے ممبران حکومت کے ماتحت اداروں کے افسران ہیں لہذا اب ہم اس کرپشن الزام سے عزت کے ساتھ بری ہوں گے اب جب گارڈ فادرکو رپورٹ دی گئی کے کمیشن ارکان سپریم کورٹ کے ماتحت ہیں لہذا پلان بی ترتیب دیا گیا ہے جس کے تحت موٹو گینگ کوسپریم کورٹ اور جے آئی ٹی پر حملہ آور ہونے کا حکم صادر کیا گیا ہے نڈھال ہاشمی ، دانیال عزیز ، خواجہ سعد رفیق شہباز شریف رانا ثنااللہ کے بیانات ایک منصوبے کے تحت ترتیب دیے گئے ہیں آج پنجاب اسمبلی میں رانا ثنااللہ نے میڈیا سے گفتگو کی جس کا نچوڑ یہ تھا کے سپریم کورٹ آف پاکستان شریف فیملی کے ساتھ امتیازی سلوک کررہا رہا ہے میرے سوال کے جواب میں رانا صاحب نےسادہ لفظوں میں یہ باور کروانے کی کوشش کی کے اگرسپریم کورٹ نے متنازعہ جے آئی ٹی کی رپورٹ پر فیصلہ دیا تو عوام تسلیم نہیں کریں گے گارڈ فادر نے پلان اے جو کے قارون کی دولت کے استعمال کے متعلق ہے کے کچھ دولت لگاؤ باقی بچاؤ فلاپ ہوا تو پلان بی انتہائی خطرناک ہے تیار رہیے گا بہت بڑے بڑے حملے ہونے والے ہیں سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی پر ……..شریف فیملی اور ن لیگ کا فوکس ہر صورت متوقع خلاف فیصلے کی شدت کو کم کرنے اور متنازع بنانا ہے انکی سیاست اور دولت کی بقا اسی میں ہے
ن لیگ کی تاریخ گواہ ہے انہوں نے ہمیشہ فوج سیاست دانوں سمیت ہر ادارےکو خریدا ،،،، اگر ڈیل ہوگئی تو بہت خوب ورنہ عبرت کا نشان بنا دو پر عمل کرنے کی کوشش کی