پیرس:چوالیس سالہ اوغے نامی فرانسیسی خاتون کو غیر قانونی طور پر ایک غیر ملکی مہاجر کی مدد کرنے کے مقدمے کا سامنا ہے. فرانسیسی خاتون نے مہاجر مخالف سیاسی جماعت نیشنل فرنٹ کو ووٹ دیا .لیکن پھر اسے ایک ایرانی مہاجر سے عشق ہو گیا.جس کی مدد کرنے کے جرم میں اب اسے ممکنہ طور پر قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس مقدمے کی سماعت ستائیس جون کو ہو رہی ہے اور جرم ثابت ہونے پر اوغے کو دس برس تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔فرانسیسی شہر کیلے کی رہائشی اوغے ہمیشہ مہاجر دوست انسان نہیں تھی۔ ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ وہ انتہائی دائیں بازو کی مہاجرین مخالف سیاسی جماعت نیشنل فرنٹ کی نہ صرف ووٹ دینے تک حمایتی تھی بلکہ ان کے اشتہارات بھی بانٹتی پھرتی تھی۔ کیلے شہر کی ایک وجہ شہرت بھی وہاں قائم ’جنگل کیمپ‘ اور وہاں سے چینل ٹنل کے ذریعے غیر قانونی طور پر برطانیہ جانے کی کوشش کرنے والے مہاجرین بھی ہیں۔اوغے کا پہلا شوہر بھی فرانسیسی بارڈر پولیس کا ایک ایسا ملازم تھا، جو اسی کی طرح نیشنل فرنٹ کا حامی اور مہاجرین مخالف سوچ رکھتا تھا، دونوں کی شادی بیس برس تک قائم رہی۔اس کی زندگی اور سوچ میں تبدیلی تب آئی، جب اس نے جنگل کیمپ میں مقیم ایک سوڈانی مہاجر کو لفٹ دی۔ جب اوغے نے اس بدنام زمانہ مہاجر کیمپ کے حالات دیکھے تو اس نے رضاکارانہ طور پر مہاجرین کی مدد کرنا شروع کر دی۔ یہیں پہلی مرتبہ اس کی ملاقات مختار سے ہوئی۔فرانسیسی حکام نے کیمپ خالی کرانے کا فیصلہ کر رکھا تھا اور مختار نے احتجاجا اپنے ہونٹ سی رکھے تھے۔ اوغے کو مختار سے پہلی نظر ہی میں عشق ہو گیا۔ اس کا کہنا ہے کہ مختار کو فرانسیسی زبان نہیں آتی تھی، انگریزی سے بھی کم واقفیت تھی، لیکن ’ہماری محبت کی کہانی گوگل ٹرانسلیٹر کی مدد سے شروع ہوئی۔
With News Voice of Canada
Subscribe to our mailing list to get the new updates!
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur.
Related Articles
Check Also
Close