قطر دہشت گردوں کاسہولت کار ہے :ٹرمپ علم نہیں ناکہ بندی فوری کی جائے :اردگان
واشنگٹن+ انقرہ+ ریاض (آن لائن+ صباح نیوز) امریکی صدر نے قطر کو دہشت گردوں کا پرانا سہولت کار قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ قطر دہشت گردوں کی مالی معاونت چھوڑ دے جبکہ ترک صدر نے کا کہنا ہے کہ ان کے علم میں نہیں کہ قطر نے کبھی دہشت گرد تنظیموں کی مدد کی ہو۔ امریکی صدر قطر اور اس کے ہمسایہ ملک پر زور دیا کہ وہ دہشتگردی کے خلاف مزید اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا قطر کو دہشت گردوں کی مالی معاونت ختم کرنا ہوگی۔امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے بھی سعودی عرب اور اس کے عرب اتحادی ممالک پر زور دیا ہے وہ قطر کی ناکہ بندی میں نرمی کریں کیونکہ اس کے نتیجے میں نہ صرف ملک میں خوراک کی کمی اور انسانی بحران پیدا ہورہا ہے بلکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کے متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے۔دوسری جانب ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا ان کے علم میں نہیں کہ قطر نے کبھی دہشت گرد تنظیموں کی مدد کی ہو۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ قطر کی ناکہ بندی فوری طور پر ختم کی جائے۔ اس سے قبل ٹرمپ اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کے درمیان فون پر بات چیت ہوئی۔وائٹ ہاوس کے مطابق دونوں رہنمائوں نے حال ہی میں ریاض میں ہونے والی کانفرنس میں دہشتگردی کے خلاف جنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت ختم کرنے کے معاہدے پر عمل درآمد کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وائٹ ہاؤس میں رومانیہ کے صدر سے ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ خلیجی ملک کے لئے یہ وقت ہے کہ وہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کو فوری طور پر روک دیں۔ انھوں نے اس کے ساتھ خطے کے دوسرے ممالک پر زور دیا کہ وہ نفرت کے درس کو روکیں اور دہشت گردی کے حمایتی نظریات کو ختم کریں اور ایسا جلدی کریں۔ خیال رہے کہ اس بیان سے چند دن پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی وجہ سے ہی خطے میں دہشت گردی کو فروغ دینے کے الزام میں قطر پر اس کے ہمسایہ ممالک نے دباؤ ڈالنا شروع کیا ہے۔ سعودی عرب اور اسکے اتحادیوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے قطر کو انتباہ کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر کا یہ اقدام خوش آئند ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکہ میں متحدہ عرب امارات کے سفیر یوسف نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ یو اے ای قطر کے بارے میں صدر ڈونلڈ کے ریمارکس کو خوش آئند کہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اب قطر کے لئے اگلا اقدام ان خدشات کا ادراک کرنا ہونا چاہئے۔ قبل ازیں قطری وزیرخارجہ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے کہا ہے کہ ان کا ملک خلیجی ریاستوں کے ساتھ پیدا ہونے والے سفارتی بحران کے جلد حل کا خواہاں ہے، قطر اور دوسرے ملکوں کے درمیان کشیدگی ختم نہ ہوئی تو تمام خلیجی ریاستیں اور اقوام اس کی لپیٹ میں آسکتی ہیں۔ عرب ٹی وی کے مطابق گزشتہ روز قطری وزیر خارجہ نے ان خیالات کا اظہار اپنے جرمن ہم منصب زیگمار گبرییل کے ہمراہ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر جرمن وزیر خارجہ نے قطر اور دوسرے خلیجی ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے فوری سفارتی حل پر زور دیا۔ انہوں نے قطر کی فضائی، بری اور بحری ناکہ بندی کی مخالفت کی اور کہا کہ خلیجی ملکوں کو موجودہ بحران بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہئے۔ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ انہیں قطر کی صورت حال پر تشویش ہے، ایران، ترکی اور خلیجی ریاستیں مل کر قطر تنازعہ کے حل کی کوشش کریں۔ میکسیکو کے دوران میکسیکو کے صدر کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک خطے کے ممالک قطرتنازع کے حل کی کوششیں نہیں کرتے، یہ تنازع حل ہونا مشکل ہے۔ مرکل کا کہنا تھا کہ تمام مسائل کو سیاسی طریقے سے حل کیا جانا چاہیے اور اس کے لیے مقامی حکومتوں کا مل کر کام کرنا ضروری ہے۔