مارکیٹ میں رمضان عید بچت بازار کا انعقاد خواب ہی رہا

حب 07جون 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
بلدیہ سبزی مارکیٹ میں رمضان عید بچت بازار کا انعقاد خواب ہی رہا دسویں روزے کو بھی افتتاح نہ ہوسکا ضلعی انتظامیہ کی طرح مارکیٹ ٹھیکیدار سوشل میڈ یا تک ہی محدود دوسال گزرجانے کے باوجود بھی مارکیٹ فعال نہ ہوسکی بچت بازار کا انعقاد کے دعوے سمجھ سے بالاتر ہیں عوامی حلقوں تفصیلات کے مطابق بلوچستا ن کے صنعتی شہر حب میں واقع بلدیہ سبزی گو شت مارکیٹ فعال نہ ہوسکی جبکہ بلدیہ مارکیٹ کے ٹھیکیدارکی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں رمضان عید بچت بازار کے بینر آویزاں اور سوشل میڈ یا پر بھر پور چلانے والی مہم بچت بازار جس میں سبزی ،فروٹ ،گوشت مصالحہ کے علاوہ خشک راشن ،گارمنٹس ، کا سمٹکس ،چیل،ودیگر اشیاء کے ا سٹال لگانے کے حوالے سے بکنگ کیلئے رابطہ نمبر اور جا ر ی مہم بے سود رہی اس حوالے سے بتا یا جا تا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو بچت بازار کی ناکامی کے بعد بلدیہ سبزی مارکیٹ کے ٹھیکیدار نے سوشل میڈ یا پر مہم شروع کی کہ وزیر اعلیٰ بلوچستا ن نواب ثناء اللہ خان زہری کی خصوصی ہدایت پر ڈی سی لسبیلہ مجیب الرحمن ،کی خصوصی دلچسپی سے رمضان عید بچت بازار کا افتتاح گزشتہ روز دسویں رمضان کوہونا تھا مگر ضلعی انتظامیہ کی طرح بلدیہ ٹھیکیدار بھی صرف سوشل میڈیا تک ہی محدود رہا اس حوالے سے گزشتہ روز بلدیہ سبزی مارکیٹ کا سروے کیا جس میں بچت بازار تو دورکی بات دوسال سے زائد کے عرصہ میں بلدیہ سبزی گوشت مارکیٹ بھی فعال نہیں مارکیٹ میں کروڑوں روپے کی لاگت سے 100کے قریب دوکانیں اور پاتھار ے تعمیر ہوئے مگر موجودہ ٹھیکیدار کی غلط حکمت عملی کے باعث آج بھی صرف دو درجن کے قریب دوکانیں اور پاتھارے کھلوانے میں کامیاب ہوئے بچت بازار سبزی مارکیٹ میں جس میں خواتین کے سامان کے اسٹال سمجھ سے بالاتر ہیں جس کے حوالے سے سوشل میڈیا پر مہم شروع کی تھی اس حوالے سے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ سبزی گوشت مارکیٹ میں عید بچت بازار کے نام پر چند لوگ اپنے مفاد حاصل کرنا چاہتا ہے جبکہ کچھ عرصہ قبل صوبائی وزیر بلدیہ نے دورے کے موقع پر مارکیٹ میں تاجروں کو کم قیمت پر دوکانیں دینے کے احکامات جاری کیے مگر افسوس اس پرعملدرآمد نہیں ہوسکا کروڑوں روپے کی تعمیر سے بلدیہ گوشت سبزی مارکیٹ بننا تو دی گئی مگر دوسال کے زائد عرصہ میں آج تک مکمل فعال نہ ہوسکے جبکہ آئے روز بلند وبلا دعوے تو کیے جاتے ہیں اس حوالے سے دوکانداروں نے سروے ٹیم کو بتایا کہ یہاںپر کوئی بھی ریڑھی بان اور دوکاندار آنے کو تیار نہیں جبکہ مارکیٹ میں سہولیات کا فقدان ہے جو تاجرایڈونس دیکر یہاں کاروبار شروع کیا وہ مجبور ہیں جبکہ باہر سے کوئی بھی مارکیٹ میں آنے کو تیار نہیں بچت بازار کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ یہاں پر کوئی سبزی خرید نے نہیں آتا تو گارمنٹس اور جیولری خرید نے کون آئیگا اس حوالے سے مزید بتایا جاتا ہے کہ بچت بازار صرف سوشل میڈ یا تک محدود رہیگا جبکہ ذرائع کے مطابق جس طرح وزیر اعلیٰ بلوچستا ن اور ڈی سی لسبیلہ کے نام سے مہم چلائی جارہی ہیں اس میں بھی کوئی صداقت نہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ بچت بازار کے دعویدار بچت بازار کے نام چونا لگانے میں کامیاب ہوتے ہے یا نہیں جوبھی عوام اب باشعور ہوچکے ہیں صرف دعوئوں سے لوٹنے والے نہیں اس حوالے سے جلد ہی ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی جائے گی جس میں ضلعی انتظامیہ سمیت تاجران کے انٹرویو اور موقف شامل ہونگے ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں