قومی اسمبلی ، اپوزیشن لیڈر کی تقریر سرکاری ٹیلی ویژ ن پر برائہ راست نشرنہ کئے جانے پر اپوزیشن کا بائیکاٹ دوسرے ہفتے بھی جاری
یہ قومی بجٹ نہیں ہے،کچھ تو ہے جو چھپایا جارہا ہے،حکومت یک طرفہ بجٹ اجلاس چلا رہی ہے،خورشید شاہ حکومت حالات اس جانب لے کر جارہی ہے کہ پاکستان کی سالمیت اور سلامتی کو خطرہ ہوسکتاہے،غریبوں پر ٹیکس لگائے گئے ہیں ہمیںایوان میں بجٹ پر بولنے کی اجازت نہیں ہے اس لئے ایوان میں بیٹھنا مناسب نہیں ہے اس لئے ایوان سے واک آئوٹ کرتے ہیں ،اپوزیشن لیڈر کا نکتہ اعتراض پر اظہا رخیال اپوزیشن نے ڈرامہ لگایا ہوا ہے، اپوزیشن کا بجٹ پر تجاویز دینے کی بجائے یہ رویہ درست نہیں ہے انکی نیت کچھ اور ہے، ذرا اپنی ادائوں پر غور کریں ، خورشید شاہ احسان نہ جتائیں ایوان میں آکر مثبت کردار ادا کریں اور بجٹ پر اپنی سفارشات اور تجاویز دیں ،وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کا جواب
اسلام آباد/05جون2017ء(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا )
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر خورشید کی تقریر سرکاری ٹیلی ویژ ن پر برائہ راست نشرنہ کئے جانے پر اپوزیشن کا بائیکاٹ دوسرے ہفتے بھی جاری رہا ہے،قائد حزب اختلاف سید خورشید نے کہا ہے کہ یہ قومی بجٹ نہیں ہے،کچھ تو ہے جو چھپایا جارہا ہے،حکومت یک طرفہ بجٹ اجلاس چلا رہی ہے،حکومت حالات اس جانب لے کر جارہی ہے کہ پاکستان کی سالمیت اور سلامتی کو خطرہ ہوسکتاہے،غریبوں پر ٹیکس لگائے گئے ہیں ہمیںایوان میں بجٹ پر بولنے کی اجازت نہیں ہے اس لئے ایوان میں بیٹھنا مناسب نہیں ہے اس لئے ایوان سے واک آئوٹ کرتے ہیں ،جبکہ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے اپوزیشن لیڈر کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے ڈرامہ لگایا ہوا ہے، اپوزیشن کا بجٹ پر تجاویز دینے کی بجائے یہ رویہ درست نہیں ہے انکی نیت کچھ اور ہے، ذرا اپنی ادائوں پر غور کریں ، خورشید شاہ احسان نہ جتائیں ایوان میں آکر مثبت کردار ادا کریں اور بجٹ پر اپنی سفارشات اور تجاویز دیں حکومت نے گزشتہ سال میں اپوزیشن کی تجاویز شامل کیں تھی اپوزیشن واویلا کرنے کے بجائے ایوان میں آئے کسی نے ان کو بجٹ اجلاس پر آکر تجاویز دیں۔
تفصیلات کے مطابق پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں چالیس منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔ سید خورشید شاہ نے نکتہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ساری سیاسی جماعتوں کی سوچ ہے کہ بجٹ کو قومی بجٹ بنایا جائے۔ لیکن یہ ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کا بجٹ ہے اور یہ غریبوں کا بجٹ نہیں ہے حکومت پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دیتی۔
حالات اس جانب جارہے ہیں جن کو دیکھ کر خوف آرہا ہے۔ ماضی کی طرح اداروں کے ٹکرائو کی جانب حالات جا رہے ہیں۔ آج پھر پریس کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کہاں تھی جب اس کے سامنے شلواریں لٹکی ہوئی تھیں۔ یہ سب غلط تھا لیکن دھمکیاں کسی نے نہیں دی تھیں۔ اندر معافی مانگتا ہے نہال ہاشمی باہر آکر چیلنج کرتا ہے۔ نہال ہاشمی اکیلا نہیں ہے اس کے پیچھے کوئی ہے۔
نہال ہاشمی اکیلا غنڈا نہیں ہے۔ اس کے پیچھے کوئی ہے حالات حکومت اس جانب لے کر جارہی ہے جس سے پاکستان کی سالمیت اور سلامتی کو خطرہ ہوسکتاہے آج سات مسلم ممالک نے قطر سے قطع تعلق کرلیا ہے۔ لیکن ہمار اسب سے بڑا نیا زمند قطر ہے۔ دنیا کے حکمران 2 ‘ 2 چہرے لے کر چل رہے ہیں مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ آج ملک کی حالت خراب ہے۔
لوڈ شیڈنگ بڑھ رہی ہے۔ آج پنجاب کے شہروں میں لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے کیا سیالکوٹ ‘ سرگودھا کے لوگ چور ہیں۔ سندھ میں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ایمرجنسی لگ چکی ہے اور پانی تک موجود نہیں ہے۔ کل سندھ سے احتجاج ہوسکتا ہے کہ ہمارے حصہ کی پنجاب میں گیس چوری ہورہی ہے یہ تمام مسائل بیٹھ کر حل کئے جائیں۔ سندھ میں بجٹ پیش کیا جارہا ہے اور لائیو ٹی وی پر چلایا جارہا ہے۔
لیکن یہاں کچھ تو ہے جو چھپایا جارہا ہے۔ غریبوں پر ٹیکس لگائے گئے ہیں ہمیںایوان میں بجٹ پر بولنے کی اجازت نہیں ہے اس لئے ایوان میں بیٹھنا مناسب نہیں ہے اس لئے ایوان سے واک آئوٹ کرتے ہیں۔ اس پر اپوزیشن کی جماعتوں نے ایوان سے واک آئوٹ کردیا۔ وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے کہا کہ اپوزیشن نے ڈرامہ لگایا ہوا ہے ۔
سید خورشید شاہ ہمارے لئے محترم ہیں کبھی جمہوریت کا درس دیتے ہیں اور کبھی بجٹ کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ڈرامہ رچایا ہوا ہے اس دوران پاکستان پیپلزپارٹی کی رکن شگفتہ جمانی نے کورم کی نشاندہی کردی۔ سپیکر نے گنتی کرانے کا حکم دیا، جس پر کورم پورا نکلا۔ رانا تنویر حسین نے کہاکہ روز روز کا ڈرامہ بند ہونا چاہیے ۔ اپوزیشن نے ڈرامہ شروع کیا ہے خورشید شاہ ہر روز تقریر کرتے ہیں اور واک آئوٹ کرتے ہیں۔
اپوزیشن کو بجٹ پر تجاویز دینے کی بجائے یہ رویہ درست نہیں ہے اور نیت کچھ اور ہے۔ ان کے ساتھیوں نے دھرنا دیا تو اس وقت ایوان کا تقدس کہا تھا۔ بجٹ تقریر کے دوران بھی ایک سیاسی جماعت کی سربراہ ایوان میں۔ آج بجلی کی پیداوار 19 ہزار سے عبور کر گئی ہے۔ چوروں کو بھی کہتے ہیں کہ فراہم کی جایء تاکہ گردشی قرضہ بڑھ جائے۔ 18 گھنٹے ان کے دور میں لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی اور پچاس فیصد بجلی چوری ہوتی تھی کبھی کیس کی دھمکیاں دیتے ہین اور پتہ نہیں کہاں بات لے کر جانا چاہتے ہیں ۔
ان کو بجٹ پر تقاریر کرنے سے کسی نے نہیں روکا۔ یہ کورم پوائنٹ آئوٹ کرنے کے سوا چکھ نہیں کرتے ۔ اپوزیشن اپنی ادائوں پر غور کریں گیس بند کرنے کی دھمکیاں دیں خورشید شاہ کے اندر کوئی اور بول رہا ہے یہ ان کی سوچ نہیں ہے کہ بغاوت کی باتیں کریں۔ مناظرہ کرلیں کہ گزشتہ پانچ سال یک دوران کتنی کرپشن ہوتی تھی۔ آج ان کو اپنے ارشادات بھول گئے ہیں ان کی قیادت نے کہا تھا کہ عدلیہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دینگے کس کی حکومت نے افتخار چوہدری کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا تھا۔
سیاسی ورکر جوش میں بات کر جاتے ہیں ان کو غلط رنگ دینا مناسب نہیں ہے۔ خورشید شاہ احسان جتاتے ہین کہ دھرنے میں آپ کا ساتھ دیا اور کبھی کہتے ہین کہ جمہوریت کا ساتھ دیاؤ اگر جمہوریت کا ساتھ دیا تو ہمیں کیا سناتے ہین ایوان میں آکر مثبت کردار ادا کریں اور بجت پر اپنی سفارشات اور تجاویز دیں حکومت نے گزشتہ سال میں اپوزیشن کی تجاویز شامل کیں تھی اپوزیشن واویلا کرنے کے بجائے ایوان میں آئے کسی نے ان کو بجٹ اجلاس پر آکر تجاویز دیں ۔
رکن اسمبلی افتخار احمد چیمہ نے کہا کہ بی آئی ایس پی پروگرام کی رقم میں اضافہ قابل ستائش ہے۔ ملک کا زمیندار ایک مرتبہ متاثر ہوجائے تو وہ دوبارہ بحال نہیں ہوسکتا میں اپنے علاقے کے زمینداروں کی آنکھوں میں خون اترتا دیکھ رہا ہوں اگر ان کیلئے کچھ نہ کیا گیا تو وہ سڑکوں پر آجائین گے جس طرح سے کھادوں پر سبسڈی دی گئی ہے اس سے کسانوں کے چہروں پر رونق آگئی ہے حکومت نے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شروع کئے ہیں جس طرح سے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ 2018 میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوجائے گا۔
چھوٹے صوبوں کیلئے اربوں روپے مختص کئے گئے ہیں یہ بجٹ قابل تعریف ہے۔ کشمیر میں ریاستی دہست گردی کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کو سہید کیا گیا ہے اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔ سود کی لعنت سے پاک بزنس کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جانے چاہئیں انہوں نے کہا کہ ہر تھانہ کی سطح پر مصالحتی کمیٹیاں بنائی جائیں دس لاکھ سے کم کے کیس کو مصالحتی کمیٹی میں حل کیا جائے ۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو دشمن کی قید سے آزاد کروایا جائے جس پر پرویز مشرف نے دسمنوں کو بیچ دیا ہے پنجاب میں رشوت کے بغیر کوئی کام نہیں ہورہا ہے اس ایشو پر ضلع کی سطح پر کمیٹی بنائی جائے تو رشوت لینے والوں کے خلاف فوری کارروائی کرے۔ چونکہ وزیراعلیٰ پنجاب کی مصروفیات صوبے کے میگا پراجیکٹ پر لگی ہوئی ہیں اس وجہ سے وہ اس پر پوری طرح سے توجہ نہیں دے پا رہے۔
ڈاکٹر شذرا منصف علی نے کہا کہ موجودہ بجٹ بہت متوازن ہے جس میں تمام مسائل کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ حکومت کی بہت بڑی کامیابی ہے کہ پاک چائنہ اقتصادی رادہداری منصوبہ شروع کیا گیا جو کہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے اقتصادی راہداری کی طرح کلچر کے حوالے سے منصوبہ بنایا جائے جس کے تحت تمام مذاہب کو مکمل آزادی ہونی چاہیے بجٹ میں کشمیرکے ایشو کو اجاگر کرنے کیلئے بھی فنڈز ہونے چاہئیں تاکہ اس ایشو کو اقوام عالم مین اچھے طریقے سے اجاگر کیا جاسکے بابا گورونانک یونیورسٹی کے منصوبے کو جلد از جلد شروع کیا جائے۔
رکن اسمبلی میاں عبدالمنان نے کہا ہے کہ اپویزشن والے آتے ہیں اور واپس چلے جاتے ہیں کسانوں کی بات کرنے کی بجائے صرف یاک ہی رونا روتے ہیں کہ ظالمہ میری فوٹو دیکھا دے ۔ جب ہم نماز پڑھنے جاتے ہین تو اپوزیشن کی طرف سے کورم کی نشاندہی کی جاتی ہے۔ قطری قطری کی باتیں کرتے ہیں جب ہماری باری آئی تو بکری لے آئے۔ انہوں نے کہاکہ زراعت کی لئے ایک ہزار ارب روپے کا بجٹ رکھا ہے فیصل آباد مین انڈستری کو گیس نہیں ملتی تھی لیکن آج گیس اور بجلی مل رہی ہے اپ سے نواز شریف نہیں رکے گا آئندہ الیکشن میں بھی نواز شریف آئے گا نہال ہاشمی سے سینیٹر شپ واپس لے لی گئی ہے ہمیں تو ہدایات ہیں کہ عدلیہ کا احترام کرنا ہے لیکن اپوزیشن کی ہدایات ہیں کہ تنخواہیں نہیں چھوڑنی لیکن اسمبلی نہیں جانا ہے الزام لگائو کے تو الزام لگائیں گے ہم سے پوچھو ہمارے اثآثے کیا ہیں اور ہم ٹیکس کیا دیتے ہیں انہوں نے کہ اکہ ہم کاروبار کرتے ہیں لیکن زکواة نہیں کھاتے لیکن ہم رزق حلال کھاتے ہیں۔
رکن اسمبلی خلیل جارج نے کہا کہ میں عمر واقعہ کی سدید مذمت کرتاہوں عرفان مسیح کا علاج ڈاکٹروں نے نہیں کیا اس واقعہ پر سندھ حکومت نوٹس لے اور ان کے بچوں کے روزگار کا انتظام کرے اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو ہم سندھ میں جاکر احتجاج کریں گے جو سندھ میں ہوا وہ قابل شرم واقعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ہمیں مسیح لکھا اور پڑھا جانے کے حوالے سے اقدامات کئے ہین اس طرح کے حالات میں اس سے بہت ربجت پیش نہیں کیا جاسکتا۔
مسلم لیگ (ن) اپنا پانچواں بجٹ پیش کررہی ہے جو ہم سب کیلئے خوش آئند بجٹ ہے وزیراعظم کے خواب کی تعبیر ہوگی کہ پاکستان ایشیئن ٹائیگر بنے گا ملک سے 2018 ء میں لوڈ شیدنگ کا خاتمہ ہوجائے گا اور آئندہ کبھی لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی پاکستانی افواج نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے اور دہشت گردی کی کمر توڑ دی ہے موجودہ بجٹ عوام کی خواہشات پوری کرنے کی ایک بڑی کوشش ہے۔
موجودہ حالات کے مطابق مسیح برادری کی آبادی کے مطابق فنڈز رکھے جانے چاہئیں جو فنڈز رکھے گئے ہیں وہ ناکافی ہیں میری گزارش ہے کہ مسیح برادری کی عبادت گاہوں کی تعمیر اور بحالی کے فنڈز کو دگنا کیا جائے۔ رکن اسمبلی طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں تیسری مرتبہ وزریاعظم بنے انشاء اللہ چوتھی مرتبہ بھی وزیراعظم بنیں گے جنہوں نے کہا کہ وزیراعظم اٹک قلعہ میں بند ہوں گے وہ خود بند ہوئے اور آج ملک سے باہر ہیں آج سی پیک کے منصوبے سے بھارت کی نیندیں اڑ گئی ہیں آج پاکستان کو جی ایس پلس کی حیثیت حاصل ہے سابق صدر آصف علی زرداری پشاور میں پانچ دن گزارنے کے بعد صحیح سلامت واپس آئے ہیں یہ موجودہ حکومت کی وجہ سے ہے آئندہ حکومت بھی مسلم لیگ (ن) کی ہوگی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ نہیں کر سکے لیکن آئندہ الیکشن تک ہم لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کردیں گے ہماری حکومت نے مردم شماری کا آغاز یا تھا اور آج پھر ہماری حکومت میں مردم شماری ہورہی ہے پاکستان بیت المال واحد ادارہ ہے جو تمام غریبوں کی امداد کرتا ہے جس کا بجٹ چار ارب سے بڑھا کر چھ ارب روپے کردیا گیا ہے۔
اپوزیسن لیڈر کی تصویر کی ہر دل پر نقش ہے ان کو لائیو تقریر کی کیا ضرورت ہے۔ رکن اسمبلی شکیلہ لقمان نے کہا کہ میں متوازن بجت پیش کرنے پر اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتی ہوں آج پکستان پہلے سے بہت زیادہ مستحکم ہے اورہماری معیشت بہتری کی طرف جارہی ہے موجودہ حکومت نے کسانوں کیلئے کھادوں میں سبسڈی دی جس سے کسانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی لیکن کسانوں کو اپنی گندم کو پوری قیمت نہیں مل سکی اور وہ 1300 کی بجائے 1100 روپے میں فروخت کرنے پر مجبور ہیں مڈل مین اس سے فائدہ حاصل کرتا رہا۔
گزشتہ حکومتوں نے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے کوئی کام نہیں کیا اب ہم نو ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجت پیدا کررہے ہیں میاں نواز شریف نے 1999 ء میں جو منصوبے چھوڑے تھے ان منصوبوں کو اب دوبارہ انہوں نے خود شروع کیا ہے بی آئی ایس پی جو پیپلزپارٹی نے شروعکای لیکن اب موجودہ حکومت اس مین بہتری لارہی ہے ۔ چوہدری طارق سعید قیصر نے اقلیتوں کی لئے صرف 216 ملین کا بجٹ رکھا ہے اور وفاقی وزارت برائے اقلیتی امور کو مذہبی امور میں ضم کیوں کیا گیا ہے اور وفاقی حکوتم اس کو بحال کیا جائے آئین کے تحت ملک میں رہین والے تمام برابر ہیں قومی اسمبلی میں کے پی کے اور فاٹا سے غیر مسلم کی نمائندہ نہیں ہے آبادی کے تناسب سے غیر مسلموں کی حلقہ بندیاں کردی جائیں۔
آسیہ ناز تنولی نے کہا کہ 2018 ء میں بھی میاں نواز شریف ہی ہوں گے احتساب کریں وزیراعظم کا جنہوں نے طالب علموں کو لیپ ٹاپ دیئے میٹرو بنائی اور سڑکوں کا جال بچایا دہشت گردی اک خاتمہ کیا ضرب عضب کا احتساب کریں چوہدری نثار کا احتساب کریں جنہوں نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنی تین نسلوں کا احتساب دیا ہے لیکن عمران خان تین سو کنال کے گھر کا حساب نہیں دے رہے۔
حکومت نے بہترین بجٹ پیش کیا ہے جس کی وجہ سے اپوزیشن کے پاس اس بجت پر بحث کرنے کو کچھ نہیں ہے نئے ہسپتالوں کیلئے 80 ارب روپے رکھے گئے ہیں‘ اسلام آباد میں تعلیمی ریفارمز کی طرح ٹیکسلا میں بھی ایسی تعلیمی ریفارمز کی جانی چاہیے۔ رکن اسمبلی عارفہ خالد نے کہا کہ پانی کیلئے 38 ملین کا بجٹ رکھا گیا ہے بہت اچھا ہے لیکن آنے والے دور میں پانی ایک اہم ایشو ہوگا اپوزیشن اپنی قربانیوں کا ذکر کرتی ہے لیکن ہم بھی قربانیاں دے کر یہاں تک پہنچے ہیں انہوں نے تجویز دی کہ اسلام آباد میں ایک خواتین کیلئے کیڈٹ کالج بنایا جائے۔)