انٹرنیشنل

جرمنی کو ملک بدریوں میں شدید مشکلات کا سامنا

(منور علی شاہد بیورو چیف جرمنی )
اس سال فروری میں جرمنی چانسلری کے دفتر کے ایک وزیر نے اس امر کا اعلان کیا تھا کہ رواں سال ملک بدری کا سال ہوگا تاہم سال رواں کے پہلے چار مہنیوں میں ملک بدری کی شرح میں شدید کمی دیکھنے میں آئی ہے اور محض ساڑھے آٹھ ہزار تارکین وطن کو جرمنی بدر کیا جا سکا ہے جب کہ گزشتہ سال اسی عرصہ کے دوران پچیس ہزار تارکین وطن کو ان کے آبائی وطن واپس بھجوایا گیا تھا
جرمن کے ایک بڑے مقامی اخبار ویلٹ ام زونٹاگ میں جرمن پولیس کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس برس پناہ کی درخواستیں مسترد ہو جانے کے بعد رضاکارانہ طور پر واپس اپنے ملکوں میں جانے والوں کی تعداد صرف گیار ہزار ہے جو جنوری سے اپریل تک کے دوران واپس گئے ہیں جب کہ گزشتہ سال اسی عرصہ کے دوران رضاکارانہ طور پر واپس جانے والوں کی تعداد چون ہزار تھی ملک بدری کی کم ہوتی ہوئی تعداد کی متعدد وجوہات سامنے آئی ہیں ۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ اٹھارہ مئی کو ہی جرمن پارلیمنٹ کی طرف سے ایک منظور شدہ نیا قانون بھی حرکت میں آنے لگا ہے جس کے بعد جرمن حکام امید رکھتے ہیں کہ ملک بدری میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا مئی میں منظور ہونے والے قانون کے مطابق جن کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں اور جنہوں نے اپنی شناخت چھپائی تھی ایسے تمام تارکین وطن کی بڑی تعداد کو جلد سے جلد ملک بدر کیا جا سکے گا اور اس سلسلہ میں تماتم ریاستیں وفاق کی مدد کرنے کی پابند ہونگیں
حال ہی میں جرمن کی چانسلر میرکل اور سولہ وفاقی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے ایک اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ اب جرمن میں انہی مہاجرین کو قیام کی اجازت ہوگی جن کی درخواستیں منظور ہو چکی ہونگیں اور ایسے مہاجرین کے علاوہ باقی تمام غیر ملکیوں کو ہر صورت واپس جانا ہوگا
ملک بدری کی راہ میں حائل مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے ایک جرمن ریاست کے وزیر اعلیٰ نے اخبار کو بتایا کہ شمالی افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی درخواستیں مسترد ہو جانے کے باوجود ان کو اس لئے ان کے آبائی وطن نی بھجویا جا سکا تھا کہ ان کے پاس سفری دستاویزات نہیں تھیں جن میں پاسپورٹ بھی شامل ہیں جن ممالک کے کچھ محفوظ علاقے ہونے کے باوجود مہاجرین کو واپس بھجوایا جا رہا تھا ان میں افغانستان بھی شامل تھا تاہم افغانستان میں یکے بعد دیگرے ہولناک خود کش دھماکوں کی وجہ سے جن میں ایک بڑی تعداد ہلاک ہوئی ہے جرمن سے افغانستان مہاجرین کی واپسی کو عارضی طور پر روک دیا گیا ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button