جے آئی ٹی نے قانون سے ہٹ کر برتاو کیا تو پھر میڈیا اور عوام کے پاس جانے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچے گا. ڈاکٹر آصف کرمانی
اسلام آباد / 03جون2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا )
جے آئی ٹی نے قانون سے ہٹ کر برتاو کیا تو پھر میڈیا اور عوام کے پاس جانے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچے گا
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر آصف کرمانی کی حسین نواز کی چوتھی مرتبہ جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر صحافیوں سے گفتگو
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف اقتدار نہیں اقدار کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں وہ ملکی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں۔مسلم لیگ (ن)نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی ۔مسلم لیگ (ن)کی حکومت عوام کی منتخب حکومت ہے،ہمارے ساتھ انصاف ہونا چاہیئے ہم پاکستان کے عام شہری ہیں ہمیں بھی انصاف ملنا چاہیئے اگر محسوس ہوا کہ جے آئی ٹی نے قانون سے ہٹ کر برتاو کیا تو پھر میڈیا اور عوام کے پاس جانے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچے گا۔
عمران خان تو تین سالوں کا حساب نہیں دے سکا ہم تو 70سالوں کا حساب دے رہے ہیں ۔فیصلہ آنے کے بعد وزیر اعظم محمد نواز شریف ان کا خاندان اور مسلم لیگ (ن)سرخرو ہوگی اور مخالفین کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔آج ہم پر باتیں کرنے والے علم ہونے کے باوجود محترمہ بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کر سکے ۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو وزیر اعظم محمد نواز کے صاحبزادے حسین نواز کی چوتھی مرتبہ جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔
اس موقع پر وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ،میئر اسلام آباد و چیئرمین سی ڈی اے شیخ عنصر عزیز ڈپٹی میئر اسلام آباد ذیشان شاہ سمیت دیگر کارکنان بھی موجود تھے ۔ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا کہ آج حسین نواز شریف جے آئی ٹی کے بلانے پر چوتھی مرتبہ پیش ہوئے ہیں اور کل حسن نواز شریف بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے اور وہاں سات گھنٹے تک اندر موجود رہے کل جمعہ تھا اور تمام وقت اندر گزارا جے آئی ٹی نے جو سوالات کئے ان تمام کا جواب انہوں نے دیا ۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ میں کہتا ہوں جو صاف سامنے نظر آتے ہیں کچھ چھپے ہوئے لوگ ہیں کچھ حاضر ہیں اور کچھ غائب ہیں میں ان لوگوں کی بات کر رہا ہوں آج کل عدالتوں کا بڑا درد اٹھا ہوا ان کے اندر میں آج تاریخ میں جانا چاہتا ہوں اور بتانا چاہتا ہوں کہ کن لوگوں نے عدالتوں کا احترام کیا اور کن لوگوں نے نہیں کیا اور اپنے دور میں وہ عدالتوں کو کیا کہتے تھے ۔
ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)وہ واحد جماعت ہے جس نے 2009ء میں عدلیہ کی بحالی کے لانگ مارچ کیا اور میں کارکن کے طور پر اس میں شامل تھا اس لانگ مارچ کا ایک ہی ایجنڈا تھا رول آف لاء اور عدلیہ کی آزادی۔انہوں نے کہا کہ آپ کو یاد ہو گا کہ یہ وہ دور تھا کہ جب سابق صدر آصف علی ذرداری کی حکومت نے پنجاب کی حکومت کو غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر معطل کر کے پنجاب میں گورنر راج نافذ کر دیا تھا سب جانتے ہیں کہ وہ کیا حالات تھے جن میںوزیر اعظم محمد نواز شریف نے عدلیہ کی آزادی اور جو ججز کی اس دور میں تذلیل کی گئی اس کے خلاف احتجاج کے طور پر نکلے سب نے دیکھا کہ لاکھوں لوگوں کا سمندر تھا جو نواز شریف کے ساتھ لاہور سے چل رہا تھا جب ہم گوجرانوالہ پہنچے تو مجھے یاد ہے کہ اس وقت کی حکومت نے اللہ کی شان ہے یہ وہ حکومت تھی اگر آپ ریکارڑ نکالیںیہ وہ لوگ ہیں جو اپنے زمانے میںاعلٰی عدالتوں کو کینگرو کورٹس کا نام دیتے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم گوجرانوالہ پہنچے تو وہاں معلوم ہوا کہ عدالتوں اور ججز کو بحال کیا جا رہا ہے اور وہیں سے وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ جس مقصد کے لئے ہم آئے تھے وہ مقصد پورا ہو گیا ہے اب ہمیں واپس جانا ہے حالانکہ پنجاب میں ہماری حکومت کو غیر قانونی طریقے سے معطل کیا گیا تھا اگر ہم چاہتے تو لاکھوں لوگوں کا سمندر لیکر اسلام آباد آ سکتے تھے اور اپنی حکومت کی بحالی کا مطالبہ بھی کر سکتے تھے لیکن چونکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کبھی اقتدار کی سیاست نہیں کی بلکہ انہوں نے ہمیشہ اقدار کی سیاست کی ہے ان اصولوں پر عمل کرتے ہوئے ججز کی بحالی کا اعلان ہوتے ہی ہم پر امن طور پر واپس روانہ ہو گئے ۔
ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا کہ آج جو لوگ باتیں کرتے ہیں میں ان سے پوچھتا ہوں کہ عدلیہ کی بحالی میں آپ لوگوں کا کیا کردار تھا آپ لوگ تو اپنے زمانے میں لانگ مارچ شرکت ہی نہیں ہوئے تھے آپ تو عدالتوں کو کینگرو کورٹس کہتے تھے یہ ریکارڑ کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ دامن کوذرا دیکھ ذرا بندے قبا دیکھ دوسرے پر بات کرنے سے پہلے ذرا اپنے گریبان میں جھانکو آپ کو علم ہونے کے باوجود آپ سے تو محترمہ بے نظیر بھٹو کے قاتل نہیں پکڑے گئے اس لیئے میں کہتا ہو ں کہ ایسی باتیں مت کیجئے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)کی حکومت عوام کی منتخب حکومت ہے اورکروڑوں لوگو ں نے ملک کی خدمت کرنے کے لئے وزیراعظم محمد نواز شریف کو منتخب کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) عدالتوں کا کل بھی احترام کرتی تھی اور آئندہ بھی کرتی رہیے گی۔ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا کہ ہمارا تو یہ مطالبہ ہے کہ جناب ہمارے ساتھ انصاف ہونا چاہیئے ہم پاکستان کے عام شہری ہیں ہمیں بھی انصاف ملنا چاہیئے ۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو اگر میراچہرہ پسند نہیں ہے تو میں کیا کروں یہ تو خدا نے بنایا ہے میں تو تبدیل نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ آج حسین نواز پھر آئے ہیں اور آج تک جو جو سوالات ان سے پوچھے گئے ہیں ان کے جامع اور مفصل جواب دیئے ہیں اور آئندہ بھی ہم جے آئی ٹی کے ساتھ تعاون کرتے رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن جے آئی ٹی اور عدالیہ کا احترام کرتی ہے ان کے ساتھ ہمیشہ تعاون کیا ہے اور آئندہ بھی کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں محسوس ہوا کہ کوئی ہمارے ساتھ قانون سے ہٹ کر برتاو کیا جارہا ہے تو پھر ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے کہ ہم اعلٰی عدالتوں کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں اور میڈیا اور عوام سے بھی رابطہ کریں ۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کی حکومت کو عوام نے مینڈیٹ دیا ہے ۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف پاکستان کو ایک معاشی طاقت بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں وہ پاکستان کو آج کی دنیا میں ایک اہم درجہ دلوانے کے لئے دن رات محنت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف منتخب وزیر اعظم ہیں اور ان کا نام پانامہ کیس میں نہیں ہے جو لوگ غیر ضروری تنقید کرتے ہیں ان سے میری گزارش ہے کہ آپ تحمل رکھیں چند دنوں کی بات ہے کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی سامنے آجائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم جے آئی ٹی کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کریں گے اور پہلے بھی کیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ منفی باتوں سے ہٹ کر مثبت باتوں کو سوچنا چاہیے آپ یہ کیوں نہیں کہتے کہ ریکارڑ اتنا زیادہ ہے کہ اس پر وقت لگ رہا رہے ہمیں جے آئی ٹی جب بھی بلائے گی چاہے وہ دن ہو یا رات ہم حاضر ہوں گے ہم خود چاہتے ہیں کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیئے ۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ جھوٹ اور الزامات کی سیاست کرتے ہیں جب فیصلہ آئے گا تو آپ دیکھیں گے کہ نہ صرف محمد نواز شریف ان کا خاندان بلکہ پوری ملسم لیگ (ن)سرخرو ہو گی اور باتیں کرنے والوں کو کہیں چھپنے کو جگہ نہیں ملے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے آپ کو پہلے بھی بتایا ہے کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں معزز ججوں پر ہمیں اعتماد ہے وہ انصاف کریں گے یہ ڈوگر کورٹ نہیں ہے اور ہمیں امید ہے کہ انصاف کیا جائے گا ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان تو تین سالوں کا حساب نہیں دے سکے ہم تو 70سالوں کا حساب دے رہے ہیں۔