کالم,انٹرویو

جسٹس شیخ عظمت سعید کے ریمارکس کو انتہائی افسوسناک قرار دینا

تحریر:- مظہر چوھدری
اگرچہ حکومت نے نہال ہاشمی کی دھمکیوں کے بعد اس کے خلاف فوری تادیبی اقدامات اٹھانے میں دیر نہیں کی لیکن اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ نہال ہاشمی کی ڈوری ہلانے والے وہی تھے جنہوں نے اس سے پہلے فوج کے خلاف مشاہد اللہ خان، پرویز رشید اور طارق فاطمی جیسے لوگوں کا کامیابی سے استعمال کیا. اگرچہ نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلے گا اور ممکنہ طور پر وہ پانچ سے دس سالوں تک نااہل بھی ہو سکتے ہیں لیکن حکومت نے اس کے زریعے پاناما کیس کی نگرانی کرنے والے ججز اور جے آئی ٹی کے ارکان تک کامیابی سے اپنا پیغام پہنچا دیا ہے
واضح رہے کہ نہال ہاشمی کی دھمکیوں کے بعد چیف جسٹس نے یہ معاملہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے پاس بھیجا تھا جہاں ججز اور اٹارنی جنرل کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا. جسٹس اعجاز نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے فوجی آمریت کا سامنا کیا لیکن انہوں نے بھی ہمارے بچوں کو دھمکیاں نہیں دیں مگر آپ کی حکومت میں ہمارے بچوں کو دھمکایا جارہا ہے. جسٹس عظمت سعید نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ بتایا جائے’ کون لوگ ہوتے ہیں جو بچوں کو لڑائی میں شامل کرتے ہیں جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ‘بزدل لوگ ایسا کرتے ہیں. اس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ‘بزدل نہیں مافیا اور دہشت گرد ایسا کرتے ہیں، مبارک ہو مسٹر اٹارنی جنرل! آپ کی حکومت نے سسلین مافیا کو جوائن کرلیا ہے.
ایسا لگتا ہے کہ ن لیگ عدلیہ کے خلاف 1998 کی تاریخ دوہرا رہی ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ اس وقت عدلیہ پر باقاعدہ فزیکل اٹیک بھی کر دیا گیا تھا لیکن اس بار فزیکل اٹیک کی بجائے جارہانہ قسم کے لفظی حملے کرنے کی حکمت عملی اپنائی گئی ہے. جے آئی ٹی کی تحقیقات شروع ہوتے ہی شریف خاندان سمیت حکومت کی جانب سے اس پر تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے. 35 سالہ اقتدار میں پہلی بار نہ صرف شریف خاندان احتساب کے کٹہرے میں کھڑا ہونے پر مجبور ہوا ہے بلکہ جے آئی ٹی کی تحقیقاتی کاروائی میں شریف خاندان کو عام پاکستانی کی طرح ٹریٹ کیا جا رہا ہے جو ان سے برداشت نہیں ہو پا رہا. عدالتوں کو اپنے گھڑے کی مچھی اور تحقیقاتی ٹیموں کو گھر کی لونڈی سمجھنے والے لوگ ججز اور جے آئی ٹی کے تیز و تند سوالات اور تلخ و ترش لہجوں کو دیکھ کر حیران و پریشان ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button